آنسو بہانا کیا شرمساری کی بات ہے؟


5۔ سب سے بڑھ کر رونے کا اہم فائدہ انسان کو اسٹریس کی صورتحال سے نجات دلانا ہے جو فاسد مادوں کے اخراج کا سبب بنتا ہے۔ رونے کی تمام تر افادیت کے باوجود اکثر افراد اپنی اشکباری پر شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ اس پر قابو پانے کی تراکیب سے پہلے یہ جان لیجیے کہ عمر کے ساتھ ساتھ رونا، بالخصوص پیرانہ سالی میں بڑھ جاتا ہے۔

برطانیہ میں ایک تحقیق کے مطابق 81 فیصد افراد نے اچھی زندگی کو اچھے سماجی تعلقات کی علامت قرار دیا۔ امریکہ یا عالمگیر سطح پر بوڑھوں کا کردار اور سماج میں ان کے تعلقات ماضی کے مقابلے میں کم عمر نسلوں سے بدل چکے ہیں۔ اس عمر میں تنہائی، بیماریاں اور کمزوریاں بڑھ جاتی ہے جو لاشعوری طور پر ہمیں یاسیت میں مبتلا کردیتی ہیں۔ فالج جیسی بیماری ہمارے دماغ کی ساخت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بے بسی میں ہمیں معمولی باتوں پر رونا آجاتا ہے، مثلاً فلم دیکھتے ہوئے یا گانے سن کر۔
رونے پر قابو پانے کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے؟

1۔ گھبرائیں مت کیونکہ پریشانی میں آنسو زیادہ اور تیزی سے بہتے ہیں۔
2۔ اپنے جذبات پر تناؤ کے بجائے انہیں محسوس کرنے اور قبول کرنے کی کوشش کریں۔
3۔ آنکھیں بند کرکے گہرے سانس لیں، چہرے اور شانوں کو پرسکون رکھیں اور خود کو جسمانی تناؤ سے باہر نکالیں۔ سانس پر توجہ دیں اور گنتی گنیں جو آپ کا دھیان رونے سے ہٹانے میں مدد دے گا۔

4۔ کسی تنہا جگہ مثلاً باتھ روم، فون کال وغیرہ کا بہانہ کرکے اس جگہ سے اٹھ جائیں۔
5۔ کسی خوشگوار فضا کا تصور کریں جو آپ کو پرسکون کرسکے اور موڈ بدلنے میں مددگار ہو۔
6۔ کوشش کرکے بھرپور طریقے سے مسکرائیں، مسکراہٹ سے خواہ مصنوعی ہی کیوں نہ ہو، دماغ سے نیوروٹرانسمیٹر مثلاً سروٹیننس یا انڈورننس جیسے کیمیائی مادے نکلتے ہیں جو موڈ اچھا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

7۔ دیانتداری سے جیسا محسوس کررہے ہیں دوسروں کو بتائیں اور لوگوں کا تعاون حاصل کریں۔
8۔ یہ مت سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گے، اس طرح آپ مزید پریشان ہوں گے، خود کلامی کریں ”ہر ایک روتا اور جذباتی ہوتا ہے‘‘ یا یہ کہ ”آنسو نارمل اور فطری ہیں۔‘‘
9۔ کوئی خوشگوار گانا گنگنائیں یا موسیقی بجائیں۔

10۔ وقت نکالیں، اپنے ذاتی مسئلہ پر توجہ دیں، اپنی مدد کے لئے گفتگو کریں، جرنل یا ڈائری لکھیں، آرٹ، فوٹوگرافی اور دوسری تخلیقی سرگرمیاں شروع کریں، مذہبی رسومات بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
11۔ اگر اپنے میں ڈیپریشن کی مخصوص علامات کو پا رہے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں جو آپ کے ہارمون کا چیک اپ کرکے دوا/ تھراپی کا مشورہ دے سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2