کراچی کو کس نے برباد کیا؟



میرے ساتھ اس رویے کی وجہ آج تک سمجھ نہیں آئی۔میں نے آپنے جان و مال سے غرض ہر طرح کی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کیا۔۔۔خود ہر خرچ کرنے کے بجائے اپنا سب کچھ اپنے بھائیوں کو اپنے کنبے کو دیا کبھی اف نہ کی۔۔۔باقی سب نے خود ہر خرچ کیا مگر میں نے سب پر کیا۔۔دوسرا کیا کرتا یے اس کی پرواہ کیے بغیر اپنا تن من دھن نچھاور کرتا گیا دن دیکھا نہ رات صرف خدمت کی مگر نہ جانے کیوں اس سب کے باوجود بھی استحصال ہوا تو صرف میرا۔۔ حق چھینا گیا تو صرف میرا قتل ہوا تو صرف میرا نہ جانے کونسی غلطی کی سزا ملی کہ سب نے میرا خون نچوڑ کر مجھے لاغر کردیا مگر پھر بھی مجھے ہی رسوا کیا اب تو ستر سال ہوگئے اب تو کچھ خیال کرلو دنیا تو کماو پوت کی پوجا کرتی ہے سر پر بٹھاتی ہے مگر مجھے تو صرف نچوڑا گیا میرا کسی کو خیال نہیں۔آخر کچھ تو بتاو میرا قصور کیا ہے میری خدمت میں میری قربانیوں میں ایسی کیا کمی رہ گئی جو میرا یہ حال کیا گیا۔۔۔۔۔۔

یہ آپ بیتی ہے کراچی کی۔۔۔ جس کا دل اتنا بڑا کہ مقامی آبادی کے علاوہ پورے پاکستان کے لوگ بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب یہاں آتے ہیں اور یہ شہر ان کے لئے اپنی بانہیں پھیلادیتا ہے۔۔۔پورے ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سب سے زیادہ ٹیکس دے کر تمام پاکستان کا بوجھ اٹھانے والا کراچی۔۔۔مگر کیا وجہ ہے کہ ستر سال میں سب سے زیادہ بے قدری ہوئی تو اس کی نظر انداز ہوا تو یہ۔۔ بے توقیری کی گئی تو اس کی تباہ ہوا تو یہ۔۔۔ کیوں کسی کو پرواہ نہیں ہے۔جو حکومت آتی ہے وہ اپنے دعووں،وعدوں کی شروعات کا آغاز کراچی سے کرتے ہیں مگر پھر پانچ سال کے لئے اس کا خون نچوڑنے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ اتنے بڑے بڑے سانحات کا شکار کیا گیا چاہے وہ اسی کی دھائی میں لسانی فسادات کی شکل میں ہوں سانحہ بارہ مئی کی خونریزی ہو سانحہ بلدیہ فیکٹری کی درندگی ہو بے شمار بم دھماکے ہوں یا کئی سال تک ٹارگٹ کلنگ جس میں ہزاروں بے گناہوں کو بغیر کسی وجہ کے قتل عام کیا گیا ہو۔۔۔ یہاں بسنے والوں جو ملک بھر سے آئے ہوں یا مقامی ہوں سب خوف کے عالم میں جیتے ہیں۔۔۔بھتہ خوری ہو یا اسٹریٹ کرائم کی ہزاروں وارداتیں قبضہ مافیا ہو یا اسلحے کے ذذخائر۔۔ کوئی روکنے والا نہیں۔۔ گذشتہ کئی دھائیوں سے اس شہر کا جو قتل عام کیا گیا اسکا کسی کے پاس جواب ہے؟

سب نے الزام متحدہ قومی مومنٹ پر لگایا کہ وہ یہاں کے حالات کی ذمہ دار ہے اسی کی ایما پر سب ہوتا رہا۔۔اگر اس مفروضے کو درست مان بھی لیا جائے تو بھی سوال وہی کہ سب نے کیوں اس شہر کو یہاں کے شہریوں کو متحدہ کے رحم و کرم پر چھوڑا۔۔عام عوام کا کیا قصور۔۔کیوں عوام پر ان کو مسلط رہنے دیا گیا جو “را” کے ایجنٹ ملک دشمن ثابت ہوئے۔ کہاں تھیں تیس سال تک ہماری ایجنسیاں؟ قانون کے رکھوالے منتِب غیر منتِخب حکومتیں۔۔کیوں ان کو چھوٹ دی گئی۔ کیوں لگام نہ دی گئی اگر وہ ملک دشمن تھے عوام کم عقل تھے مگر کیوں ملک میں حکمرانی کے خواہش مند ہمیشہ اپنی حکمرانی کے لئے ان ملک دشمنوں کے در کے سوالی ہر دور میں رہے۔۔۔ کیوں کسی لئے دھائیوں تک ان کو اس شہر پر راج کرنے دیا۔الزامات تو ایم کیو ایم بننے کے بعد سے اس جماعت پر تواترکے ساتھ لگتے رہے تو کیا وجہ تھی کہ ان الزامات کو کبھی اہمیت نہیں دی گئی۔۔۔ اس مجرمانہ غفلت کا ذمہ دار کسے مانا جائے؟اور اسکا ازالہ کیا ہوسکتا ہے؟

یہ سیاسی جماعت جو پورے شہر کی بے تاج بادشاہ تھی جس کی سیاست کہ لیں خوف کہ لیں ڈر کہ لیں سب ختم کرنے پر آئے تو دنوں میں اس کا قصہ تمام کر دیا۔ تو آخر اتنے سال تک کیوں اتنی ڈھیل دی گئی؟یہ سب تو جب بھی ہوسکتا تھا جب آئے روز اس شہر میں دس پندرہ لاشیں نہ گر جائیں رات نہیں ہوتی تھی ان بے گناہوں کا قتل کس کے ذمہ ٹھہرا؟ پھر جب ایم کیو ایم کا تقریبا صفایا ہوگیا تو اب کون ہے جو گذشتہ کئی سالوں سے یہاں کے شہریوں کے سکون کے درپے ہے۔۔۔ کوئی شخص اس شہر میں شاید ہی ایسا ہو جو کسی نہ کسی شکل میں لٹا نہ ہو۔۔ کسی کاگھر لٹا تو کسی کا موبائل کسی کی گاڑی تو کسی کی بائیک۔۔۔ سالوں سے یہاں مجرم دندناتے پھررہے ہیں بغیر کسی خوف کے۔۔۔اور تو اور ایک نئی دہشت گردی کا تحفہ ایک سال سے معصوم بچوں کے اغوا کی کی صورت میں مل گیا ہے۔۔۔ ٹارگٹ کلرز یا موبائل چھیننے والوں نےتو یہاں کے بچوں پر ترس کھا کر انہیں بِخش دیا تو اب یہ نیا عذاب معصوموں کے اغوا اور ان کی لاشوں کے تحفے کے طور پرنازل ہوا ہے۔۔۔ والدین روز ملنے والی ہولناک خبروں سے ڈرے ہوئے ہیں تو معصوم بچے اب گھروں سے نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں کہ کب کہاں سے کیسے اغوا ہوجائیں نہیں معلوم۔۔۔ کیا اسی ڈر کے سہارے ہم اپنے بچوں کی پرورش کریں گے؟ کیا ایسے مستقبل کے معمار پروان چڑھیں گے؟ یہ کون ہے جو اس شہر کا اس کے عوام کی جان کا دشمن بنا ہوا ہے کون ہے جسکی سازش کا محور گذشتہ کئی دھائیوں سے شہر قائد ہے۔۔ان سب سوالوں کے جواب کون دے گا؟ کب کسی کو اس شہر کا درد حقیقی معنوں میں ستائے گا۔۔۔آخر کب اس آسیب زدہ شہر کے مکین سکون کا سانس لیں گے؟ ورنہ کم ازکم یہ ہی بتا دیا جائے کہ یہ شہرکس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کرے۔۔۔؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).