کامیاب ہونا ہے تو ان مضرِ عادات سے چھٹکارا پائیے


یقین کیجیے دوستو کہ خود شناسی یا پھر ’اپنے آپ کو جاننا‘ بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔ ہم میں کیا خوبیاں اور صلاحیتیں ہیں؟ کیا کرنا اچھا لگتا ہے اور کیا برا؟ ہم کس وجہ سے اداس ہو جاتے ہیں؟ ہم میں کیا کمیاں اور کمزوریاں ہیں؟ ہم میں کیا کچھ سنورنے اور نکھرنے والا ہے؟ ہمارے لیے خوشی کا باعث کیا باتیں ہوتی ہیں؟ ہمارے لیے کیا مفید ہے اور کیا کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے؟ وغیرہ۔ اس طرح کے تمام سوالوں کا جواب ’اپنے آپ سے جاننا‘ بہت اہم ہے؛ اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ سب جلدی جاننا ہے، جس کےلیے ہمیں خود اپنی زندگی کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔ اپنے اعمال پر غورو فکر کرنا پڑتا ہے، دوسروں کے تجربات سے سبق حاصل کرنا پڑتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو اگر آپ نوجوان دوران تعلیم، خاص کر کالج لائف ہی سے، ایسا سوچنا شروع کردیں تو آپ کو آنے والی عملی زندگی میں بہت آسانی رہے گی۔ لیکن اگر آپ نے پہلے ایسا نہیں کیا تو اب بھی وقت ہے میرے دوست! آپ آج اور ابھی ایسا کرنا شروع کردیجیے تو باقی زندگی کو بہترین انداز سے گزار سکتے ہیں۔

اس بارے میں آپ نے پہلے ہمیشہ اچھی اور کامیاب زندگی گزارنے کے اصول پڑھے ہوں گے کہ اگر آپ صرف یہ پانچ، سات یا دس عادتیں اپنالیں تو آ پ کی زندگی میں نکھار آجائے گا۔ مگر میں آپ کو آج ان عادتوں سے متعلق آگاہی دینا چاہوں گا کہ جن سے آپ کو دور بھاگنا ہے۔ مطلب یہ کہ انہیں بالکل بھی نہیں اپنانا۔ یا اگر آپ میں ایسی عادتیں پائی جاتی ہیں تو ان سے چھٹکارا پانے کی کوشش کیجیے اور ان سے نجات حاصل کیجیے۔ چلیے! تو پھر تیار ہوجائیے، ان 9 عادات کو ترتیب سے جاننے کےلیے جنہیں آپ کو بالکل بھی نہیں اپنانا۔

توجہ میں ہیرا پھیری

اگر آپ نے آج کچھ کرنے کا ارادہ کرلیا ہے تو پھر آپ کی توجہ کا پورا حقدار صرف وہی کام ہونا چاہیے، جو ہم اکثر نہیں کرتے۔ ساتھ ہی دوسرے کام کرنا شروع کردیتے ہیں یا پھر سوچوں میں ہی کام کا نتیجہ منفی سوچ کر ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔ ماضی میں وہ کام کیسا ہوا تھا، یا کسی دوسرے نے تو یہ ویسے کیا تھا، مجھ سے کیوں ایسا ہورہا ہے، چلو آج فلاں کام بھی ساتھ کرتے ہیں یا فلاں کام کو پہلے کرتے اور اس کام کو بعد میں، وغیرہ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ ہم کسی ایک کام کی یا اپنے اہم کام کی تکمیل نہیں کرپاتے۔ اس لیے دوستو! اپنی توجہ صرف ’آج اور ابھی والے کام‘ پر ہی مرکوز رکھیے۔

باتوں کے شیر، عمل میں زِیر

باتیں چاہیے جتنی مرضی کروالو، سب کام کرنے کے منصوبے لاجواب ہوں گے مگر۔ عملی طور پر صفر! خواب اتنے کمال اور پورے دل لگا کر دیکھنا کہ سارا دن اور رات اسی میں گزر جائے مگر جب حرکت و عمل کی باری آئی توٹال مٹول اور فضول بہانے شروع۔ بس کل آنے دو، یا فلاں میرے ساتھ مل جائے بس پھر عمل ہوگا وغیرہ۔ اور ایسا کچھ نہیں ہوتا، ہمارے بہترین منصوبے فضول میں ضائع جاتے۔ تو دوستو! آپ جو کرنا چاہتے ہیں اسے لکھ لیجیے، اس کے حصول کا روڈ میپ تیار کیجیے، روزانہ کی بنیاد پر عمل کیجیے، چاہے شروع میں تھوڑا تھوڑا کرکے ہی سہی۔ اپنے ساتھ کسی ایسے بڑے کو شامل کرلیجیے جو آپ پر نظر رکھے، آپ کو چیک کرے کہ آپ نے اپنے منصوبے کے مطابق کتنا عمل کیا، کتنا بہتر کیا، وغیرہ۔ ایسے ہی آپ میں عمل کی عادت پیدا ہوجائے گی۔

فارغ اور نکموں سے تعلق داری

جانتے ہیں کہ آپ پر سب سے زیادہ اثر آپ کے دوستوں کا ہوتا ہے۔ اگر ان کی سوچ اور عمل منفی یا ناکامی والے ہوں گے تو سمجھ لیجیے کہ آپ بھی گئے کام سے! بجائے آپ کو حوصلہ دینے کے، آپ کو کچھ ایسا سننے کو ملے گا کہ چھوڑو یار! ’کس کام میں پڑ گئے؟ یہ کام تو مجھ سے نہیں ہوا، تو تم سے کیسے ہو گا؟ ‘ اور یوں آپ میں رہی سہی ہمت اور جذبہ بہہ جائے گا۔ تو میرے بھائی! اگر آپ جیتنا چاہتے ہیں، کچھ اچھا سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کا خود کو مثبت سوچ کے حامل، حوصلہ افزاء لوگوں کے درمیان رہنا بہت ضروری ہے، خاص کر جن کا مقصد بھی آپ جیسا ہو یا وہ بھی ویسا ہی حاصل کرچکے ہوں؛ تاکہ آپ کے جذبے، علم اور تجربے میں اضافہ ہوسکے، تاکہ آپ کے اندر عملی کام کرنے کی آگ روشن ہو۔

سڑے ہوئے، اکھڑے ہوئے رہنا

آپ کے چہرے پر کوئی رونق ہی نہیں ہے یار! جب دیکھو منہ پھلائے ہی رہتے ہیں۔ شکل پر ہمیشہ خواہ مخواہ کی سنجیدگی ہی رہتی بس! کاٹ کھانے کو دوڑتے سب کو، کیا مشکل اور پریشانی میں صرف آپ ہی ہیں؟ غصہ صرف آپ کو آتا ہے، کسی اور کو نہیں آسکتا؟ اپنی بار کیوں برداشت نہیں ہوتا؟ وغیرہ۔ جناب! یاد رکھیے کہ آپ پیار دیں گے تو ہی آپ بھی چاہے جائیں گے، آپ مسکرائیں گے تو ہی سب اچھا لگے گا، آپ کے ساتھ باقی بھی خوش رہیں گے۔ یہاں ہر دوسرا فرد ہی مشکل کا شکار ہے، آپ اکیلے ہی تو ایسے نہیں۔ ویسے بھی کام تو رو کر بھی کرنا ہے تو کیوں نہ پھر ہنس کر ہی کرلیا جائے۔ اس لیے مسکرانا نہ بھولنا میرے دوست! ہر طرح کے مشکل حالات میں خوش اخلاق رہنے کی کوشش کرنا۔

آج کا دل نہیں اور کل آتی نہیں

رات کو سوتے ہوئے پورے جذبے سے سوئے کہ بس کل صبح میں یہ کر دوں گا، میں وہ کر دوں گا، کل کا دن نئی شروعات کا دن ہو گا، میں خود میں تبدیلی لاؤں گا، یہ ہوگا، وہ ہوگا وغیرہ۔ پھر کل کا دن بھی آہی جاتا ہے، عمل کرنے کا وقت۔ مگر پھر۔ اچھا آج میں ذرا منصوبے کو اور بہتر سوچ لوں۔ اوہو! فلاں کام یا چیز تو رہ ہی گئی، یا فلاں چیز کے بارے میں تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا، فلاں کپڑے، جوتے نہیں، وقت تو زیادہ ہو گیا ہے اب، فلاں شخص تو نہیں ملے گا اب، اچھا چلو! ذرا ’ریسٹ‘ کرلوں، فلاں کام کرلوں، وغیرہ۔ لیجیے بھئی! بندہ کام سے گیا۔ پھر سے رات آئے گی، جذبہ پھر سے جواب ہوگا اور پھر وہی سب کچھ کہ بس کل صبح میں یہ کردوں گا، میں وہ کردوں گا۔ تو جناب ایسا کرنے سے اجتناب کیجیے۔

آپ تو بس شروع کردیجیے، جیسا سوچا تھا۔ وسائل میں بہتری خودبخود آتی چلی جائے گی۔ ہر چیز کے پرفیکٹ ہونے کا یا ملنے کا انتظار نہ کیجیے۔ اپنے منصوبے کے مطابق آج کا کام آج اور ابھی شروع کیجیے، اور بس۔

میری مرضی، میں جیسے چاہوں کروں

ٹھیک ہے کہ آپ کے پاس بہت علم و تجربہ ہے، بہت عقل ہے، آپ خودمختار ہیں، آپ کو کوئی روکنے ٹوکنے والا بھی نہیں۔ مگر آپ آخرکار انسان ہی تو ہیں جناب! غلطی و کوتاہی آپ سے بھی ہوسکتی ہے، منصوبہ بناتے وقت کوئی کام کی بات آپ کو بھول بھی سکتی ہے یا نئے دور کے تقاضوں کے حسا ب سے آپ کے علم و تجربے میں کچھ کمی ہوسکتی ہے، اس لیے دوسروں سے مشورہ کرنا، ان کے خیالات جاننا اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا کوئی معیوب بات بالکل بھی نہیں۔ آپ رائے سب کی لیجیے، پھر چاہے حتمی فیصلہ اپنی مرضی سے کیجیے۔

سُستی اور کاہلی جان ہی نہیں چھوڑتی

سردی میں باہر نکلنے کو واقعی دل نہیں کرتا، گرمی میں تو پسینے سے برا حال ہوجاتا ہے۔ گرم بستر یا ٹھنڈے ماحول سے نکلنے کو دل ہی نہیں کرتا۔ مگر ایسا تب ہوتا دوستو جب آپ کا مقصد غیر اہم ہو یا آپ کے مطابق کا نہ ہو۔ یاد رکھیے کہ کمانے کےلیے یا کچھ حاصل کرنے کےلیے آپ کا پر جوش ہونا بہت ضروری ہے۔ کچھ بھی کرنے کو دل نہیں کرتا، تب بھی آپ کو خود کو منانا پڑے گا کہ آپ کو بہت کچھ کرنا ہے، کچھ بننا ہے، حالات بدلنے کےلیے کچھ حاصل کرنا ہے۔ ہاں، کبھی کبھی کی کاہلی چلتی ہے یارو! مگر مستقل عادت نہیں بننی چاہیے، اپنے بستر اور کمرے سے باہر نکل کر عملی کوشش کرنی ہی کرنی ہے، تبھی آج کا کام کل کا آرام بنے گا صاحب!

بہت سیکھ لیا، اب ضرورت نہیں

نہ، نہ، نہ! اپنے آپ سے یہ بات تو کہنی ہی نہیں جناب! آپ جتنے بھی تعلیم یافتہ ہوں مگر اپنے اندر ہمیشہ نئی چیز سیکھنے کی جستجو لازماً رکھیے۔ اپنے آپ کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنا اشد ضروری ہے۔ اپنے پسند کے موضوعات یا اپنے عملی میدان کے متعلق لازماً جانتے رہنا ہے۔ تحقیق کرتے رہنا بہت ضروری ہے تاکہ آپ اپنے شعبے میں قابل بنے رہیں۔ اس بارے میں کتب، اخبارات و رسائل کا مطالعہ لازمی کرتے رہنا ہے۔ آج کل تو انٹرنیٹ کی وجہ سے سیکھنا اور معلومات حاصل کرنا بہت آسان ہوگیا ہے اس لیے اس کے مثبت استعمال سے آپ جلدی آگے بڑھ سکتے ہیں۔

چھوڑو یار! نہیں ہوتا اب اور

تو اے میرے بھائی! جب کام چھوڑنا ہی تھا تو شروع ہی کیوں کیا تھا؟ کیوں سوچ بچار میں اتنا وقت برباد کیا تھا؟ ذہن میں رکھنا چاہیے تھا کہ اتنا وقت تو لگتا ہی ہے، فلاں فلاں کچھ ضروری سیکھنا یا کرنا پڑے گا ہی، لوگوں کی منفی باتیں یا چھوٹی چھوٹی ناکامیوں کو سہنا ہی پڑے گا۔ ادھورا چھوڑنے سے اب کیا فائدہ؟ چلو شاباش! دل چھوٹا نہ کرو، اپنے منصوبے میں تھوڑی ردّوبدل کرلو، اپنی کسی صلاحیت میں اضافہ کرلو، کسی کو ساتھ ملا لو۔ سمجھا کرو کہ کام کی تکمیل بہت ضروری ہے یار! نتیجے کا انتظار تو کرو، ابھی سے ہار نہ مانو پلیز! تھوڑا اور، تھوڑا اور کرتے کرتے اپنے آپ کو منزل کی جانب بڑھاتے جاؤ۔

تو دوستو! اگر آپ میں ان تمام عادتوں میں سے صرف ایک آدھ ہی پائی جاتی ہے تو پھر زیادہ پریشانی کی بات نہیں کہ اسے قابو میں لانا آپ کےلیے مشکل نہیں ہوگا۔ ہاں، اگر ایک سے زائد یا یہ ساری کی ساری عادتیں موجود ہیں تو ذرا خود پر توجہ دیجیے، ان سے چھٹکارا پانے کی کوشش کیجیے۔

یاد رہے کہ خود میں تبدیلی لانے میں وقت تو لگتا ہی ہے، اس لیے آہستہ آہستہ ان بُری عادتوں پر قابو پاتے جائیے؛ جتنی جلدی خود کو بدلنے کی کوشش شروع کریں گے، اتنی جلدی فائدہ ہوگا۔ اس لیے چلیے، فوری عمل کی تیاری کیجیے۔ نہیں نہیں! کل سے نہیں، آج اور ابھی سے۔ چلیے شاباش! ہری اپ، گیٹ اپ۔ میری دعائیں بھی آپ کے ساتھ ہیں۔ اللہ آپ کو خود میں مثبت تبدیلیاں لانے اور اچھی عادتیں اپنانے میں بہت آسانی عطا فرمائے، آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).