سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں اوبر ڈرائیور کی پاکستانی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش


سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں اوبر ڈرائیور کی پاکستانی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش، ایسا واقعہ کہ لڑکیوں کو ٹیکسیوں سے ڈر لگنے لگے

پاکستان میں آن لائن ٹیکسی سروس کی آمد پر عوام نے سکھ کی سانس لی کہ اب روایتی پبلک ٹرانسپورٹ میں ہونے والی بد سلوکی سے نجات ملے گی لیکن افسوس کہ یہ امیدیں پوری ہوتی نظر نہیں آ رہیں۔ خصوصاً اوبر اور کریم جیسی کمپنیوں کے کسی ڈرائیور کے ساتھ تنہا سفر کرنے والی خواتین کے لئے توحالات بہت ہی خطرناک نظر آ رہے ہیں۔ اس کا ثبوت وہ خوفناک واقعات ہیں جن کا تذکرہ آئے روز سننے کو ملتا ہے۔ ایک اور ایسا ہی واقعہ کراچی میں پیش آیا ہے، جس کی تفصیلات یسرب شاہ نامی لڑکی نے کچھ یوں بیان کی ہیں:

”میں اُوبر کے ذریعے تنہا سفر کرنے والی سب لڑکیوں کو خبردار کرنے کے لئے یہ لکھ رہی ہوں کہ اُوبر محفوظ نہیں ہے۔ گزشتہ رات میرے ساتھ ایک انتہائی پریشان کن واقعہ پیش آیا۔ میں نے رات تقریباً ساڑھے 9 بجے اوبر بک کروائی۔ ڈرائیور جب میری پن لوکیشن پر پہنچا تو میں اسے دیکھ نہیں پارہی تھی جس پر میں نے اسے کال کیا۔ وہ کہنے لگا کہ میری جو گاڑی آپ کو اوبر پر شو ہورہی ہے آلٹو میرے پاس آج وہ نہیں ہے۔ آج میرے پاس کلٹس ہے اور میں پہنچ رہا ہوں۔

جب وہ گاڑی پہنچی تو اس پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی اور ڈرائیور ایک نوجوان لڑکا تھا۔ بہرحال میں نے سفر شروع کیا اور جب ہم دو تلوار کے قریب تھے تو اس نے کسی کے ساتھ سنیپ چیٹ پر ویڈیو کال شروع کردی۔ وہ کسی دوسری زبان میں بول رہا تھا جو مجھے عربی جیسی محسوس ہورہی تھی۔ مجھے گھبراہٹ محسوس ہونے لگی تھی اور جب میں نے شیشہ نیچے کرنے کی کوشش کی تو وہ کہنے لگا میڈم یہ شیشے خراب ہیں۔

اس دوران میں نے اپنی ایک دوست کو فون کیا اور کہا کہ میں دفتر واپس آرہی ہوں کیونکہ میں وہاں کچھ بھول گئی ہوں۔ میں نے ڈرائیور کو کہا کہ وہ SMCHSکے بعد بائیں مڑے لیکن اس نے موڑ نہیں کاٹا۔ میرے بتائے ہوئے راستے پر جانے کی بجائے اس نے کسی کو فون کرکے اپنی جگہ بتانی شروع کر دی۔

میرے شور مچانے اور ہنگامہ برپا کرنے کے بعد بالآخر وہ میرے دفتر کی جانب مڑا۔اسی دوران میرے دفتر کی ساتھی خواتین نے بتایا کہ وہاں کچھ اور عربی حلیے والے لڑکے بھی تھے جو سیاہ رنگ کی کرولا گاڑی میں آئے تھے۔ میں گزشتہ ایک سال سے کریم اور اوبر کا استعمال کررہی ہوں لیکن اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سرو س کا استعمال یا تو چھوڑ دوں گی یا پھر کبھی اکیلی سفر نہیں کروں گی۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).