جدید ذہن کی فکری الجھنیں


سوچ، حالات، زندگی، مذہب، معاشرہ، رواج، سچ، جھوٹ، موت کتنی الجھنیں ہیں۔ کوئی سچ آخری سچ نہیں، کسی راستے کی گارنٹی نہیں کہ یہی سیدھا، یہی سچا راستہ ہے۔ جس راستے پہ چل کے دیکھو الجھنیں ہیں، سوال ہیں لیکن جواب میں صرف خیالات ہیں یا اندھا اعتقاد، الجھنوں کا حل نہیں۔ اپنی سوچ اتنی وسیع نہیں کہ ہر بات خود سمجھ سکیں۔ دل و دماغ نہ تو مکمل طور پہ مغربی ہیں نہ مشرقی۔
کیا ”اصلی“ بنیادی اقدار اپنے اختیار میں ہیں؟ اندرونی خیالات بھی بیرونی حالات کے زیر اثر ہیں۔ کوئی کسی خاص طریقے سے زندگی گزارتا ہےیا ایک خاص سوچ رکھتا ہے تو اس کی وجوہات نظر بھی آرہی ہوتی ہیں۔

کبھی کبھی تو لگتا ہے ہم شاید نارمل نہیں، لوگ جن باتوں پہ سبحان اللہ کہ رہے ہوتے ہیں دل و دماغ ان باتوں کو سچ ماننے میں متعامل ہوتا ہے، دل کی آنکھ سے مان بھی لے تو اپنی زندگی کے ساتھ اس بات کا دور کا تعلق بھی نظر نہیں آتا۔ بائیں ہاتھ پہ بھی یہی حالت ہے، وقتی طور پہ مغربی طریقے پسند بھی آتے ہیں مگر طرزِ زندگی کے طور پہ قبول نہیں کیونکہ ان کے نتائج قبول نہیں۔
یہی چھوٹی الجھنیں بڑی ہوتی جاتی ہیں۔

ہم جوانوں کا المیہ کیا ہے! ایک طرف مذہب کے پیروکار کھینچتے ہیں تو دوسری طرف جدید دنیا کے تقاضے، دل نہ مذہب کی تشریح کو مانتا ہے نہ جدت کو مکمل طور پر قبول کرتا ہے۔ ایک طرف ایسی باتیں ہیں جنہیں سوچنے والا دماغ نہیں مانتا تو دوسری طرف کے اطوار سے بیزاری ہوتی ہے۔
مولانا کو ہم اس لیے قبول نہیں کہ ہم سوال کرتے ہیں اور لبرل کو ہم بنیاد پرست لگتے ہیں۔

دماغ کہتا ہے کہ اصل سچ ان دو انتہاؤں کے درمیان میں ہے، نہ اندھے اعتقاد میں نہ دین سے مکمل بیزاری میں۔ نہ تو ایسا ہے کہ خدا کا وجود ہی نہیں اور نہ ایسا ہے کہ خدا اتنا قدامت پسندہو کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ ایک جدید دور بھی آنا ہے جس کے تقاضے مختلف ہوں گے۔

سچ ایسا نہیں ہو سکتا کہ عورت کی زندگی کو اتنا محدود کردے کہ وہ انسان ہی نہ لگے اور نہ ایسا ہو سکتا ہے کہ عورت اور مرد کے فطرتی فرق کو ہی نظر انداز کر دے۔
مغرب کی ترقی اور آزادی نے جو مسائل پیدا کیے وہ بھی قبول نہیں اور مذہب کی محدود اور الگ الگ تشریح کو بھی دل نہیں مانتا۔
الجھن یہی ہے کہ فطرتی طرزِ زندگی کون سا ہے۔ اس تحریر میں کوئی حل، کوئی سوچ، کوئی نظریہ، کوئی بیانیہ نہیں ہے صرف حقیقی اور ایماندارانہ الجھنیں ہیں جو صرف دعوت فکر ہیں دائیں اور بائیں والوں کے لیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).