چوتھے ستون، اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی؟


کہا جاتا ہے میڈیا ملک کا چوتھا ستون ہے، میڈیا عوام کی آواز ہے، میڈیا عوام کی آواز حکومت تک پہنچاتا ہے، عوام کے مسائل اجاگر کرتا ہے، لیکن کچھ دنوں سے ایسا نہیں ہو رہا۔ میڈیا خاموش ہے، گم سم ہے، ہر طرف گومگو کی صورتحال ہے۔

ملک میں اس وقت مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے۔ عام اشیا مہنگی ہو چکی ہیں، کہا گیا تھا غریب کو ریلیف اور امیر پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جائے گا، لیکن موجودہ حالات میں غریب اور امیر دونوں کو ایک جیسی مہنگائی کا سامنا ہے۔ امیر تو برداشت کر لے گا، غریب کیا کرے گا؟

مہنگائی کا طوفان

گیس مہنگی ہونے کے سبب روٹی مہنگی ہو چکی، حکمران تو امیر کی خوراک پنیر کو مہنگا کرنے کا سوچ رہے تھے، اُس کے دعوے ہو رہے تھے کیونکہ پنیر باہر سے امپورٹ ہوتا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ پر بوجھ پڑتا ہے لیکن غریب کی روٹی مہنگی کر دی گئی، گیس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کیا گیا، تندور سے لے کر گھریلو صارفین تک سب پر اضافی بوجھ ڈالا گیا، گیس پر چلنے والی انڈسٹریز نے ابھی تک اپنا بوجھ صارف پر منتقل نہیں کیا، جیسے ان کے بل میں اضافہ ہوگا یہ بوجھ بھی عوام پر منتقل ہوگا، چاہے وہ کھاد ہو، سیمنٹ ہو یا سریا، بالآخر عوام ہی اس بوجھ تلے آئیں گے۔

حالانکہ موجودہ وزیر خزانہ کئی بار یہ باور کرا چکے تھے کہ گیس تو ملکی پیداوار ہے، اس کو کیوں مہنگا کیا جا رہا ہے جبکہ تمام دنیا میں گیس سستی کی جا رہی ہے؟ اب حکومت میں آتے ہی تمام وہ کام ہو رہے جن کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ اس کے بعد ایک اور بم گرایا گیا، وہ ہے سی این جی کا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار سی این جی کی قیمتیں پیٹرول کی قیمت سے تجاوز کر گئی۔ اس کا بوجھ بھی سیدھا غریب پر پڑا کیونکہ غریب رکشے والا جو دہاڑی پر رکشہ چلاتا ہے وہ کہاں سے اپنے گھر کے اخراجات پورے کرے یا مالک کو کرایہ دے گا؟ اسے کرایہ بڑھانا پڑے گا اور سیدھا اثر عوام پر ہی ہوگا۔

مگر چوتھا ستون خاموش ہے

اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ نے کرائے بڑھانے کی تیاری کر لی ہے۔ یہ بوجھ بھی عوام پر منتقل ہونے کو ہے۔ بجلی مہنگی ہونے کی تیاری ہو رہی ہے۔ حکومتی وزراء دو ہفتوں سے پریس کانفرنس میں فرماتے آ رہے ہیں کہ اس ہفتے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مؤخر کیا گیا ہے۔ میرے اندازے کے مطابق یہ اضافہ ضمنی انتخابات کے لئے مؤخر کیا جا رہا ہے۔ ضمنی انتخابات کے بعد یہ بوجھ بھی عوام پر ڈال دیا جائے گا۔ اس سے مہنگائی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا جو غریب اور پسی ہوئی عوام کو مہنگائی کی دلدل میں مزید دھکیل دے گا۔

حکومت نے نہ نہ کرتے آئی ایم ایف کی طرف دوڑ لگا دی ہے، سنننے میں آرہا آئی ایم ایف نے مزید سخت شرائط رکھی ہیں، اگر حکومت نے وہ شرائط تسلیم کیں (وہ شرائط مجبوراً تسلیم کرنا ہوں گی) تو مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا۔

حکومت کے جانب سے عوام کے لئے مہنگائی کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے لیکن اپنے آپ کو ووٹ کے زور سے آنے والی حکومت کہلانے والی سرکار نے ابھی تک عوام کے ریلیف کے لئے ایک بھی اعلان نہیں کیا ہے۔

لیکن چوتھا ستون میڈیا خاموش ہے۔

سابقہ حکومتی ادوار میں دیکھا گیا تھا کہ میڈیا کھل کر تنقید کرتا تھا، عوام کے مسائل کو سامنے لاتا تھا، اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کہیں سے میڈیا پر پریشر ڈالا جارہا کہ نہ تو میراتھن ٹرانسمیشن کرے نہ پروگراموں کی سیریز چلائے، یہ باور کرایا جارہا سب کچھ نارمل ہے، لیکن یہ یاد رکھیں اگر لمبی خاموشی ہوتو وہ بھی بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔
لیکن چوتھا ستون میڈیا خاموش۔

بالکل خاموش ہے۔ کہیں سے کوئی آواز سنائی نہیں دیتی۔ ایسے لگ رہا ہے جیسے سب کچھ نارمل ہو۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، مزید بوجھ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عوام کے لئے اچھی خبر نہیں۔

رب نواز بلوچ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رب نواز بلوچ

رب نواز بلوچ سماجی کارکن اور سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، عوامی مسائل کو مسلسل اٹھاتے رہتے ہیں، پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ٹویٹر پر @RabnBaloch اور فیس بک پر www.facebook/RabDino اور واٹس ایپ نمبر 03006316499 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

rab-nawaz-baloch has 30 posts and counting.See all posts by rab-nawaz-baloch