جمہوریت، پیپلز پارٹی اور خواتین


’آدھا پاکستان آپ خواتین کا ہے کیونکہ اس کے حصول میں آپ کا حصہ مردوں سے کم نہیں ہے۔ ‘ قائد اعظم محمد علی جناح کا دسمبر 1947 میں کراچی میں خواتین کے اجتماع سے خطاب۔
قائد اعظم محمد علی جناح بارہا اپنی بہن فاطمہ جناح کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے تھے، قائداعظم نے اپنے سیکرٹری کرنل سے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’وہ اپنی بہن کی سالہا سال کی پرخلوص خدمات اور خواتین کی آزادی کے لئے انتھک جدوجہد کی وجہ سے ان کے انتہائی مقروض ہیں۔ ‘ ایک اور موقع پر قائداعظم نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’جن دنوں مجھے برطانوی حکومت کے ہاتھوں کسی بھی وقت گرفتاری کی توقع تھی تو ان دنوں میری بہن ہی تھی جو میری ہمت بندھاتی تھی“۔
تحریک پاکستان میں خواتین کے کردار کو سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

بھٹو کا دور پاکستانی عورتوں کے لیے ترقی کا دور تھا، پیپلز پارٹی نے عورتوں کے سیاست میں آنے کی حوصلہ افزائی کی۔ پارٹی کی بانی رکن بیگم نسیم جہاں نے تعلیم یافتہ خواتین کو متحرک کیا کہ وہ گھر گھر جا کر پارٹی کا پیغام پہنچائیں۔ پارٹی نے عورتوں کا ایک ونگ بھی بنایا، جس سے عورتوں کی مزید حوصلہ افزائی ہوئی۔ 1972میں ساری سرکاری ملازمتوں کے دروازے عورتوں کے لیے کھول دیے گئے۔ پہلی مرتبہ 70خواتین کو یونیورسٹیز کا وائس چانسلر، صوبوں کی گورنر اور قومی اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر بننے کاموقع ملا۔ پہلی مرتبہ وزارت خارجہ میں عورتوں کو ملازمتوں کے مواقع ملے۔

اقوام متحدہ نے1975کو عورتوں کا عالمی سال قراردیا۔ میکسیکو میں عورتوں کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت بیگم نصرت بھٹو نے کی، اس کانفرنس میں پیش کی گئی تجاویز کے نتیجے میں1976میں حکومتِ پاکستان نے ویمن ڈویژن کے قیام کی منظوری دی۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کا دور
1988میں بےنظیر بھٹو کو پاکستان کی پہلی وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے عورتوں کے حقوق میں آواز اٹھائی اور ویمن پولیس اسٹیشنز بنوائے۔ عورتوں کو اعلیٰ عدالتوں میں ججز بنایا۔ محترمہ ماجدہ رضوی صاحبہ کو سندھ ہائی کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اکرم خاتون فرسٹ ویمن بینک کی پہلی صدر بنیں، مگر دونوں دفعہ ان کی حکومت مدت مکمل کرنے سے پہلے ہی ختم کر دی گئی۔ 1989میں ویمن ڈویلپمنٹ منسٹری نے پانچ یونی ورسٹیوں اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، پشاور، اور لاہور میںویمن اسٹڈی سینٹرز قائم کیے ۔

پرویز مشرف کے دور میں بلدیاتی نظام میں پورے پاکستان میں دو خواتین ناظم منتخب ہوئیں جن میں محترمہ فریال تالپور ضلع ناظم ضلع نوابشاہ (بعد ازاں نوابشاہ کا نام تبدیل کرکے شہید بینظیر آباد رکھا گیا) اور محترمہ نفیسہ شاہ ضلع ناظم خیرپور منتخب ہوئیں دونوں کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بننے والی پیپلزپارٹی کی حکومت نے وویمن کو کس (WCP) بنانے کی عملی شروعات کی۔ ویمن ”کوکس“ کا قیام اور خواتین کےمسائل کے حل کے لئے باہمی رضامندی سے فیصلے اور ان کی ترقی کے لئے مشاورت کی جاتی رہی۔ قومی اسمبلی میں ہی WCP کا دفتر قائم کیا گیا۔

پیپلزپارٹی کے دور حکومت کا ایک اہم کارنامہ قومی کمیشن برائے حیثیت خواتین(NCSW) کو مکمل طور پر با اختیار بنانا ہے۔ یہ کمیشن 2000ءمیں ایک آرڈیننس کے ذریعے بنایا گیا تھا اور منسٹر آف ویمن ڈیویلپمنٹ کے زیرِ نگرانی کام کر رہا تھا۔ 18ویں ترمیم کے بعد منسٹری آف ویمن ڈیویلپمنٹ تحلیل کردی گئی اور اب قومی کمیشن ہی پالیسی اور قانون سازی میں خواتین کے حقوق کا محافظ وفاقی ادارہ ہے۔ خواتین کےمسائل حل کرنے کے لئے پہلی بار خاتون محتسب مسرت ہلالی ایڈووکیٹ کا تقرر کیا گیا۔

زراعت ملکی معیشت کا 70 فیصد ہے زراعت کے شعبے میں دیہی خواتین کی اکثریت شامل ہے۔ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں ہاری خواتین میں زمین تقسیم کی اور مالکانہ حقوق دیے۔ یہ ایک بہت بڑا انقلابی قدم تھا۔ پیپلزپارٹی کی حکومت نے قومی کمیشن کی سفارش پر 15 اکتوبر کو دیہی خواتین کا دن قرار دیا۔ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایک اور انقلابی قدم کا آغاز کیا جس میں خواتین کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لئے اور انہیں معاشی طور پراپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا اجراءکیا گیا جس سے لاکھوں خواتین فیضیاب ہورہی ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک اس پروگرام کو بطور ماڈل اپنانے کے خواہاں ہیں۔

اس کے علاوہ پیپلزپارٹی نے پہلی سپیکر قومی اسمبلی، پہلی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، پہلی ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی، پہلی خاتون سینیٹر جس کا تعلق اقلیتی کولھی کمیونٹی سے ہے، پہلی ممبر صوبائی اسمبلی جس کا تعلق افریقہ نسل شیدی قبیلے سے ہے۔ موجودہ سندھ حکومت نے بچیوں کی تعلیم کے فروغ اور بچیوں کو سکولوں میں داخل کروانے کے رجحان کو بڑھانے کے لئے پانچویں جماعت سے میٹرک تک وظیفہ مقرر کیا گیا ہے۔
اس جیسی اور بہت ساری مثالیں ہیں جو دنیا بھر میں پاکستان کے روشن پہلو کو اجاگر کررہی ہیں۔

رب نواز بلوچ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رب نواز بلوچ

رب نواز بلوچ سماجی کارکن اور سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، عوامی مسائل کو مسلسل اٹھاتے رہتے ہیں، پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ٹویٹر پر @RabnBaloch اور فیس بک پر www.facebook/RabDino اور واٹس ایپ نمبر 03006316499 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

rab-nawaz-baloch has 30 posts and counting.See all posts by rab-nawaz-baloch