معاشی بحران، حوصلہ مند وزیر اعظم اور آئی ایم ایف


پاکستان نے رد و کد کے بعد بالآخر عالمی مالیاتی فنڈ سے امدادی پیکیج لینے کی باقاعدہ درخواست کردی ہے۔ یہ درخواست انڈونیشیا کے شہر بالی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے سالانہ اجلاس کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ سے ہونے والی ایک ملاقات میں کی گئی۔ فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینے لاگارڈے نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر اور اسٹیٹ بنک کے گورنر طارق باجوہ پر مشتمل پاکستانی وفد نے اس حوالے سے باقاعدہ درخواست کی ہے۔ اب آئی ایم ایف ماہرین کی ٹیم اسلام آباد روانہ کرے گا جس میں اس پیکیج کی شرائط طے کی جائیں گی۔

پاکستان کو ادائیگیوں کے عدم توازن کے بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کے لئے فوری طور پر وسائل کی ضرورت ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے فوری بعد اسد عمر نے یہ اشارہ دیا تھا کہ پاکستان کو بارہ ارب ڈالر تک کی امداد کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا ۔ تاہم خزانہ کے وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد اسد عمر نے یہ کہنا شروع کیا کہ حکومت آئی ایم ایف سے رجوع کئے بغیر مالی معاملات درست کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مالی بحران پر قابو پانے کے لئے ہی وزیر اعظم عمران خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ڈیم فنڈ کی سرپرستی قبول کرتے ہوئے بیرون ملک پاکستانیوں سے اس فنڈ میں فراخ دلی سے عطیات دینے کی اپیل کی تھی۔ عمران خان کا خیال تھا کہ ان کی اپیل پر تارکین وطن پاکستانی دھڑا دھڑ رقوم پاکستان روانہ کرنا شروع کردیں گے ۔ اس طرح پاکستان زرمبادلہ کے خسارہ پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گا ۔ حکومت کا خیال تھا کہ اس طرح آئی ایم ایف سے رجوع کئے بغیر بھی ملک کے معاشی معاملات کو درست کیا جاسکے گا۔ اسی لئے دو ہفتے قبل قومی اسمبلی میں حکومت کے منی بجٹ پر بحث کے دوران جب پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر خزانہ اسد عمر سے استفسار کیا کہ کیا حکومت آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرچکی ہے تو اسد عمر نے حکومت کی مالی ترجیحات پر پرجوش تقریر کرنے کے باوجود بلاول بھٹو زرداری کے اس سوال کا براہ راست جواب نہیں دیا۔

حکومت اپنی مالی ترجیحات کے بارے میں غیر واضح اشارے دیتی رہی ہے جس کی وجہ سے منڈیوں میں عدام اطمینان پیدا ہؤا ۔ اس کا اظہار اس ہفتے کے شروع میں ہؤا۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں ایک دن کے دوران 12 فیصد کمی واقع ہوئی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اچانک دس روپے کی کم ہو گئی۔ ان حالات نے حکومت کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکال دی اور وزیر خزانہ کو منڈیوں کی تشفی کے لئے فوری طور پر عالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کرنے کا اعلان کرنا پڑا۔

اب پاکستان نے آئی ایم ایف سے باقاعدہ درخواست تو کی ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پاکستان کو اس بحران سے نکلنے کے لئے کتنی امداد کی ضرورت ہوگی۔ بعض سرکاری ذرائع آٹھ ارب ڈالر کا اشارہ دے رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر پیکیج کے لئے ہونے والے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کی طرف سے سخت اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا تو پاکستان بارہ ارب ڈالر تک کا قرض لینے پر بھی مجبور ہو سکتا ہے۔ حکومت کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قومی مالی معاملات میں غیر یقینی پیدا کرنے اور غیر واضح اشارے دینے سے معاشی حالات درست نہیں ہوتے بلکہ ان کی سنگینی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

تحریک انصاف کو حکومت سنبھالنے سے پہلے ہی یہ اندازہ تھا کہ زر مبادلہ کے کم ہوتے ذخائر، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور انرجی سیکٹر کے گردشی قرضے کی وجہ سے اسے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا تاکہ اس دوران وہ اپنی مالی پالیسیوں کو درست کرتے ہوئے معاشی احیا کے کام پر توجہ دے سکے۔ تاہم اس کی بجائے یہ تصور کرلیا گیا کہ عمران خان اس قدر مقبول ہیں کہ ان کی اپیل پر بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے بنک اکاؤنٹس کے منہ کھول دیں گے اور پاکستان کا خزانہ ڈالروں سے بھر جائے گا۔ تاہم ڈیم کے نام پر قائم فنڈ میں چیف جسٹس کی سرزنش اور وزیر اعظم کی اپیل کے باوجود آج کی تاریخ تک پانچ ارب روپے بھی جمع نہیں ہوسکے تھے۔

بیرون ملک پاکستانیوں سے کثیر رقوم ملنے کی توقع پوری نہ ہوسکی تو یہ خواب دیکھنا شروع کردیا گیا کہ پاکستان کے دوست ملکوں سے فوری امداد لے لی جائے گی ۔ اس طرح آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ اسی لئے وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے بعد سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سی پیک میں سعودی عرب کی پارٹنر شپ اور کثیر سرمایہ کاری کا تواتر سے اعلان شروع کیا۔ تحریک انصاف کے ایک جیالے نے تو اپنے ٹویٹ پیغام میں یہ اعلان بھی کردیا کہ سعودی شاہ عمران خان کی شخصیت سے اس قدر متاثر ہوئے ہیں کہ وہ پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس دعوے کی وزیر خزانہ اسد عمر کو خود ہی تردید کرنا پڑی۔

باقی تحریر پڑھنے کے لئے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2767 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali