سعودی عرب کی اپنے قونصل خانے میں صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تصدیق


 

 

سعودی عرب نے اپنے قونصل خانے میں صحافی کے قتل کی تصدیق کر دی ہے۔ سعودی مملکت نے سینئر صحافی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سعودی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ قونصل خانے میں خاشقجی اور ان سے ملنے والے افراد کے درمیان ہاتھا پائی کا نتیجہ صحافی کی موت کی صورت نکلا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہے، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سینئر مشیر جنرل احمد العسیری کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ ایک اور مشیر اور بیرون ملک پروپیگنڈے کے انچارج سعود القحطانی کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، 18 سعودی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، مجموعی طور پر 5 اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے اپنے استنبول قونصل خانے میں صحافی کو قتل کیے جانے کی بالا ٓخر تصدیق کر دی۔

جمال خاشقجی کے بارے میں سعودی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ 2 اکتوبر کو جب خاشقجی قونصل خانے آئے تو وہاں موجود افراد سے ان کی لڑائی ہوئی جس کا نتیجہ خاشقجی کی موت کی صورت میں نکلا اور ان افراد نے ان کی موت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن شادی کے لیے دستاویزات لینے قونصل خانے آئے ہوئے خاشقجی سے لڑنےوالوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور لڑائی کا سبب بھی نہیں بتایا گیا، یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ خاشقجی کی لاش کہاں ہے۔

سعودی مملکت کی جانب سے صحافی کی موت پر افسوس کااظہار کیا گیا ہے، پراسیکیوٹر کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہے تاہم امریکی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دو مشیروں سمیت 5 اہم شخصیات کو عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ جنہیں ہٹایا گیا ہے ان میں سعودی انٹیلی جنس کے نائب سربراہ جنرل احمدبن حسن العسیری اور میڈیا ایڈوائزر سعود القحطانی، جنرل محمد الرمیح، جنرل عبد اللہ الشایع اور جنرل رشاد المحمادی ہیں، 18سعودی شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے تاہم الزامات کی نوعیت واضح نہیں کی گئی۔

سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے انٹیلی جنس کی تشکیل نو کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد کی سربراہی میں وزارتی کمیٹی قائم کر دی ہے جو ایک ماہ میں رپورٹ دے گی۔ سعودی فرماں روا اور ترک صدر کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ بھی ہوا ہے،جس میں صحافی کی موت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترکی نے کہا ہے کہ صحافی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے جسے ابھی امریکا کو نہیں دیا گیا تاہم واقعے کی تحقیقات سے پوری دنیا کو آگاہ کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).