وزیر داخلہ شہریار آفریدی کا بے محل احتجاج


سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر یوسف درویش کے سامنے بظاہر احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں، یہ پوری گفتگو اردو میں ہو رہی ہے ترجمان اردو سے عربی میں ترجمہ کر کے یوسف درویش کو شہریار آفریدی کی باتیں بتا رہے ہیں، جس میں وزیرداخلہ اپنے روایتی سٹائل میں بڑے تزک کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ ہم سعودیوں کے ساتھ برابری کے تعلقات چاہتے ہیں اور جو پاکستانی سعودی جیلوں میں ہیں وہ بھی ہمیں قابل قبول نہیں ہے کیونکہ 20 افراد کی گنجائش والی بیرکوں میں 200 افراد کو رکھا جاتا ہے۔

سعودی عرب کی طرف سے پاکستانیوں کو دی جانے والی بلاوجہ کی پھانسیوں کا شکوہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو پھانسی دینے سے قبل مکمل تحقیقات کرنی چاہیے، اسی طرح وزیر داخلہ نے سعودی عرب کی طرف سے مزدوروں کودی جانے والی کم ترین اجرت پر بھی احتجاج کیا۔

وزیر داخلہ نے اسلامی یونیورسٹی کے صدر کے سامنے جو باتیں کی ہیں ان میں سے ساری کے ساری درست ہیں لیکن وزیر داخلہ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی یونیورسٹی کے صدر کے سامنے ان کا احتجاج بے محل ہے یہ کوئی فورم نہیں ہے کہ آپ اپنے مسائل ان کے سامنے رکھ سکیں۔

وزیر داخلہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی یونیورسٹی پاکستان کی ہے سعودی عرب کی نہیں اور اس کے صدر پاکستان کے پاکستان کے ملازم ہیں یہ الگ بات ہے کہ اسلامی یونیورسٹی کے صدر کا تعلق سعودی عرب سے ہے، اب اگر اسلامی یونیورسٹی بھی ہماری ہے اور اس کے صدر بھی ہمارے ملازم ہیں تو وزیرداخلہ کس کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے؟

وزیر داخلہ اسلامی یونیورسٹی کے صدر کے سامنے جب احتجاج ریکارڈ کرا رہے تھے تو یوسف درویش کچھ پریشان دکھائی دے رہے ہیں ممکن ہے اس پریشانی کو پی ٹی آئی کے جیالے بڑی کامیابی قرار دے رہے ہوں کہ وزیر داخلہ کا احتجاج رنگ لے آیا اور پاکستانیوں کے مسائل حل ہوگئے، عین ممکن ہے یوسف درویش جیسا پڑھا لکھا انسان وزیر داخلہ کے اس فعل پر دل ہی دل میں ہنس رہا ہو کہ وزیرداخلہ کو متعلقہ فورم کا ہی نہیں پتہ ہے اور ایک سعودی ہونے کے ناطے اندر ہی اندر اس دیدہ دلیری پر کڑھ بھی رہا ہو۔

وزیر داخلہ جہاں بھی جاتے ہیں ایک پلان کے تحت اس کی ویڈیو بھی بنواتے ہیں تاکہ عوام واہ واہ کریں کہ ان کے منتخب نمائندے کس طرح دن رات ایککیے ہوئے ہیں، گزشتہ دنوں راوالپنڈی کے تھانوں میں رات گئے وزیر داخلہ کی اپنے ساتھیوں کے ساتھ چھاپوں کے ویڈیوں بھی وائرل ہوئی تھی بعد میں معلوم ہوا کہ قانونی اعتبار سے ان کا اقدام درست نہیں ہے وہ ڈی پی او کے علم میں لائے بغیر ایسا نہیں کرسکتے۔

اقتدار سنبھالنے کے بعد ان دوماہ کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے متعدد اقدامات ایسے اٹھائے گئے ہیں جس سے واضح طور پریہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے پی ٹی آئی کے دوستوں کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).