ہیڈ پنجند کے تاریخی پل کی تین سالہ بندش کے ”منصوبے“ سے عوام کیوں خوش ہیں؟


برصغیر میں تاریخی۔ روحانی اور تہذیبی حیثیت کے حامل شہر اوچ شریف سے شمال کی جانب 12کلومیٹر کے فاصلے پر ہیڈ پنجند کا وہ تفریحی مقام واقع ہے جہاں پانچ دریاچناب۔ ستلج۔ بیاس۔ جہلم اور راوی مل کر حسین سنگم بناتے ہیں۔ ہیڈ پنجند کا افتتاح 8جون 1929ء ایجنٹ ٹو گورنر جنرل پنجاب کرنل اے بی منچن صاحب بہادر نے کیا تھا۔ چارسال کے عرصے میں مکمل ہونے والے ہیڈ پنجند کی تعمیر پر اس دور میں بیس کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ ہوئی تھی۔ گزشتہ دو ماہ سے ہیڈ پنجند کا پل اپنی مخدوش حالت کے سبب بھاری ٹریفک کے لئے بند تھا تاہم اب اسے تین سال کے لئے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ محکمہ ہائی وے نے مظفرگڑھ کی ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا کہ اپنی خستہ حالی شکستگی اور گڑھوں کے باعث پل بھاری ٹریفک کا بوجھ مزید نہیں سہار سکتا اور کسی بھی وقت اندوہناک حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔

چنانچہ ضلعی انتظامیہ نے پل کے دونوں جانب لوہے کے جنگلے لگا کر اسے ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ اس دوران اس کی تعمیرومرمت پر لاکھوں روپے ضائع ہوئے لیکن ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ قیصر سلیم نے مذکورہ پل کی مرمت کو ناقص قرار دیتے ہوئے اسے ٹریفک کے لئے نہ کھولنے کا حکم دیا۔ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ پل کے اڑھائی سو فٹ طویل شکستہ حال ٹکڑوں کو مکمل طور پر گرا کر ان پر مکمل سلیب تعمیرکیے جائیں گے اور پل کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا جبکہ دریائی مٹی کے دونوں بندوں کے درمیان عارضی سڑک تیار کی جائے گی جس پر صرف پیادہ رو۔ موٹرسائیکل سوار اور کار سوار لوگ ہی گزر سکیں گے۔

ایکسیئن انہار پنجند ہیڈورکس ثمر عباس کے مطابق ہیڈ پنجند کا پل مرمت کے بعد بھی بھاری ٹریفک کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا لہذا اسی بنا پرضلعی افسران کی میٹنگ میں اسے ہیوی ٹریفک کے لئے نہ کھولنے کیا گیا۔ پل کی بحالی و تعمیرومرمت کا کام رواں سال ہی شروع ہو گا۔ اس سلسلے میں حکومت پنجاب اپنے حالیہ ضمنی بجٹ میں رقم بھی مختص کر چکی ہے۔ واضح رہے کہ دسمبر 2014ء میں ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر ورنر۔ ای لیپچ اور اقتصادی امور کے سیکرٹری محمد سلیم سیٹھی کے درمیان ہیڈ پنجند کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے سلسلے میں 150ملین ڈالر قرضہ فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے پر اس دور کے سیکرٹری انہار سیف انجم نے دستخطکیے تھے۔ یہ منصوبہ 2020ء تک مکمل ہونا تھا۔ تاہم ابھی تک معاہدے کی پیش رفت کا کچھ پتہ نہیں۔

ہیڈ پنجند کا یہ پل گزشتہ کئی سالوں سے اسی خستہ حالی کا شکار ہے اور غالباً اپنی طبی عمر ہی پوری کر چکا ہے۔ مذکورہ پل کو پہلے بھی کئی بار مرمت کے لئے بند کیا جا چکا ہے تاہم اس بار بندش کا دورانیہ طویل ترین ہو گا۔ بھاری ٹریفک کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایات پر ٹرک۔ ٹرالر۔ ڈمپراور بڑی بسیں بہاول پور ملتان روڈ استعمال کر رہی ہیں۔ پل کی بندش سے جہاں شمالی پنجاب سے جنوبی پنجاب اور پھر صوبہ سندھ کے علاقوں میں جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، وہاں کے ایل پی روڈ پر بھاری ٹریفک کی بندش سے آس پاس کے سینکڑوں دیہات کے لاکھوں لوگوں نے سکھ کا سانس بھی لیا ہے کیونکہ بھاری بے ہنگم اور بہت زیادہ ٹریفک کے کم ہونے سے آئے روز ہونے والے حادثات غیر معمولی طور پر کم ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پشاور۔ راولپنڈی۔ فیصل آباد۔ میانوالی۔ خوشاب۔ لیہ۔ جھنگ۔ چینیوٹ اور مظفرگڑھ سے کراچی جانے والی تمام گاڑیاں کے ایل پی روڈ استعمال کرتی ہیں۔ اسی طرح اندرون سندھ اور کراچی سے آنے والی گاڑیاں بھی اسی سڑک سے گزرتی ہیں۔ یوں تین صوبوں پنجاب۔ سندھ اور خیبر پختونخواکی ٹریفک اسی سڑک پر گزرنے سے اب تک ٹریفک کے سینکڑوں واقعات رونما ہو چکے ہیں اور اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

ہیڈ پنجند پل کی بندش سے جہاں عوام خوش ہیں وہاں اس سڑک پر واقع مارکیٹوں۔ ہوٹلوں۔ ورکشاپس سے وابستہ افراد بھی سخت پریشان ہیں۔ کیونکہ سینکڑوں کی تعداد میں بھاری ٹریفک کے نہ ہونے سے ان کے کاروبار ٹھپ ہو چکے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز مالکان نے بھی کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ آئندہ ماہ شوگر کرشنگ سیزن شروع ہو رہا ہے۔ راستہ محدود ہونے سے علی پور۔ جتوئی۔ خیرپور سادات۔ سیت پور۔ خان گڑھ ڈوئمہ اور دیگر علاقوں کے کاشت کاروں کو گنا فیکٹری تک لے جانا بھی وبال جان بن جائے گا۔ جس سے اربوں روپے کا گنا تباہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ غرضیکہ پل کی عارضی اور تعمیری بندش سے پسماندگی کے شکار علاقے میں غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا۔

عوامی حلقوں کے مطابق ہیڈ پنجند کے پل کی مرمت کے سارے عمل کی نگرانی کرائی جائے اور ماضی میں اس کی تعمیرومرمت پرخرچ ہونے والے اربوں روپے کا فرنزک آڈٹ کرایا جائے۔ مرمت کے بعد ماہرین اسے چیک کرکے فیصلہ کریں کہ آیا یہ پل بھاری ٹریفک کے گزرنے کے قابل ہے یا نہیں۔ نیز متعلقہ ادارے اور حکومت کوئی ایسی حکمت عملی تیار کریں جس سے غریب کسانوں کو کرشنگ سیزن کے دوران اپنی فصل کو ٹھکانے لگانے کا کوئی راستہ میسر آ سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).