تبدیلی آئی آئی سے اُوئی اُوئی تک


قیامِ پاکستان سے قبل برِ صغیر کے مسلمانوں کے پاس کوئی ایسی زمین نا تھی جہاں وہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ قوانین کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔ شاعرِ مشرق علامہ اقبال ؒ کے اشعار نے قوم کے سامنے ایک تصور پیش کیا اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ جیسی با وقار و با کردار شخصیت نے اس قوم کو منزلِ مقصود تک پہنچا دیا، انہی کی جد و جہد کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر ایک نئی نظریاتی اسلامی ریاست نمودار ہوئی۔

وطنِ عزیز پاکستان جو لا الٰہ کے نعرے کے ساتھ وجود میں آیا تھا۔ آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وقعاتاً آج پاکستان میں کوئی الٰہ نہیں ہے قوم بے راہ روی کا شکار، جہالت کی پستیوں میں غرق ہوتی چلی جارہی ہے اور راہ نما عیاشیوں میں کھو کر خدا کی بے آواز لاٹھی کو بھلا بیٹھے ہیں۔

اس گومگو کی صورتِ حال میں تحریک ِ انصاف کی صورت میں ایک روشنی کی کرن نظر آئی ہے جو عمران خان کی قیادت میں کرپشن سے پاک نظام کا نعرہ لگاتی ہوئی نظر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج قوم نے آپ کو قیادت کی ذمہ داری سے نوازا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان صاحب! آپ نے اس قوم میں شعور بیدار کیا، ہمیں بتایا کہ ہم کن لٹیروں کو بار بار اپنے ووٹ سے منتخب کر تے آرہے ہیں جنہوں نے ساری قوم کو مقروض بناکر رکھ دیا ہے، وزیر اعظم صاحب بلا شبہ چاہے مہاجرہو، سندھی ہو یا پٹھان وپنجابی آپ کو سب نے ووٹ دیا۔ یقیناً آپ کے شعور نے پوری قوم کوجا دیا۔

الیکشن سے قبل آپ فرمایا کرتے تھے کہ یہ ملک کبھی بھیک نہیں مانگے گا، ہاتھ پھیلانے سے بہتر خود کشی ہے، امریکا ہو یا سعودیہ ہمارا ملک کسی سے کوئی امداد نہیں لے گا، نعرے لگے، آئی آئی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی آبھی گئی۔

آپ ملکی معیشت کو بچانے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے پاس جائیں یا ورلڈ بینک کے پاس، آپ گیس کی قیمتیں بڑھا کر قوم کا امتحان لیں یا آپ کفایت شعاری کے تحت وزیر اعظم ہاؤس کی گاڑیاں بیچیں یا بھیسیں، آپ گورنر ہاؤس عوام کے لئے کھولیں یاپرائم منسٹرآفس کو یونیورسٹی بنانے کا اعلان کر دیں۔ آپ وزرا کی فوج بھرتی کریں یا کسی ایسے شخص کو صوبے کا وزیراعلی بنائیں جسے خود نہ پتا ہو کہ وہ کتنے دن تک اپنے عہدے پر رہے گا، آپ کسی ایسے اتحادی کو وزیر قانون کا قلمدان دیں جس کی جماعت بقول آپ کے سب سے زیادہ قانون شکن رہی ہو، آپ لوگوں کو چندے حاصل کرنے کے لئے ڈیم کا لولی پوپ دے کر بیوقف بنائیں یا تبدیلی کا کھوکھلا نعرہ لگائیں۔ وزیراعظم صاحب یقین جانیں عام آدمی کو ان باتوں سے سروکار نہیں ہے۔

عام آدمی چاہتا ہے کہ اس کی آمدنی میں اضافہ ہوتاکہ اس کی قوت خرید بڑھے، اس کے حالات بہتر ہوں، روٹی سستی ملے، بجلی اور گیس کے واجبات کی ادائیگی اس کی جیب پر بوجھ نہ ہو، اس کے بچوں کو بھی صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر ہوں، اس کے جگر کے گوشے بھی حکومت کے خرچے پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں، ان کا مستقبل بھی روشن ہو، ملک میں ہر طرف امن و امان ہو جائے، ہر سُو خوشحالی ہو۔

وزیر اعظم عمران خان صاحب غریب لوگ ایسا اس لیے سوچ رہے ہیں کیونکہ آپ نے کہا تھا کہ (عمران خان مر جائے گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گا)، لوگ اپنے کپتان کے دعوے پر عملدرآمد کے منتظر ہیں، یہ حقیقت ہے حکومت چلانا آسان کام نہیں ہے لیکن خان صاحب اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے دعوں پر کتناعمل پیرا ہوتے ہیں۔
لیکن کوئی مانے یا نہ مانے میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ’تبدیلی آئی آئی‘ کرنے والے اب ’اُوئی اُوئی‘ کہتے نظر آتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).