ماجد نے اپنے 14 دوستوں کے ساتھ یورپی لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ کیوں بنایا؟


15 مہاجر لڑکوں کی نوجوان یورپی لڑکی کے ساتھ 4 گھنٹے تک اجتماعی زیادتی اور پھر۔۔۔ ہنگامہ برپاہوگیا

 

ایک جانب تو جنگ زدہ مسلم ممالک سے نقل مکانی کرنے والے شہری اس بات کا شکوہ کرتے تھکتے نہیں کہ مغربی ممالک انہیں پناہ نہیں دے رہے، مگر یہ بھی تو دیکھئے کہ جنہیں پناہ ملی ہے وہ کیا کرتوت دکھا رہے ہیں۔ جرمنی میں کچھ ایسے ہی بدبخت پناہ گزینوں نے ایک بھیانک جرم کا ارتکاب کر کے اپنا بھی منہ کالا کیا اور اپنے وطن کے نام پر بھی کالک مل دی ہے۔

میل آن لائن کے مطابق شام سے ہجرت کر کے آنے والے 15 نوجوانوں نے ایک 18 سالہ جرمن لڑکی کو نشہ آور مشروب پلانے کے بعد چار گھنٹے تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مرکزی ملزم 21 سالہ شامی نوجوان ماجد ہے جو فائنبرگ شہر کے ایک کلب میں لڑکی کو نشہ آور مشروب پلا کر قریبی درختوں کے جھنڈ میں لے گیا۔ اس نے پہلے لڑکی کو خود زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اپنے 14 دوستوں کو بھی بلا لیا جنہوں نے اجتماعی طور پر لڑکی کی عصمت دری کی۔

یہ واقعہ 14 اکتوبر کے روز پیش آیا جبکہ اس سے پہلے 10 اکتوبر کو ماجد کا گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جا چکا تھا کیونکہ اس کے خلاف پہلے ہی جنسی الزامات کے تحت پولیس کو درخواست دی جا چکی تھی۔ اگرچہ پولیس کو معلوم تھا کہ وہ اس نوعیت کے جرم کا ارتکاب کر سکتا ہے اور خصوصی طور پر خبر دار بھی کیا گیا تھا کہ وہ ایک خطرناک مجرم ہے، مگر اس کے باوجود پولیس اسے بروقت گرفتار نہیں کر سکی۔

اس المناک واقعہ پر جرمن پولیس کو بھی شدید ننقید کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے کہ اس نے ایک خطرناک مجرم کی گرفتاری میں 13 دن لگا دیئے جس کے نتیجے میں یہ اندوہناک واقعہ پیش آگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ماجد نے لڑکی کو نشہ آور مشروب پلانے کے بعد درختوں کے جھنڈ میں لیجا کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور اپنے دوستوں کو بھی اس جرم میں شریک ہونے کے لئے بلایا۔

درندہ صفت نوجوانوں کا یہ گینگ ، جن کی عمریں 19سے 30سال کے درمیان بتائی گئی ہیں، لڑکی کو چار گھنٹے تک زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔ اس افسوسناک واقعہ کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد مقامی لوگوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے اور اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ تارکین وطن کے خلاف پائے جانے والے جذبات میں مزید شدت آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).