آسیہ بی بی اور شاہ رخ جتوئی کے لیے بابا رحمت کے نام ایک اور خط


بنام جناب عالی مرتبہ چیف جسٹس محترم ثاقب نثار صاحب۔

سرکار بعد از سلام ایک بار دوبارہ عرض ہے،

دراصل آپ سے جیسے ہی مخاطب ہوتی ہوں آپ کی پرسنلٹی کے حساب سے کوئی کہانی گھومنے لگتی ہے۔ آپ بھی ماشاءاللہ فنون لطیفہ کے شائق اور میں بھی آپ کو کہانی میں ٹوئسٹ پسند اور مجھے بھی بس فلموں میں سارے کیس تیزی سے چلتے ہیں اور آپ کے پاس محض ہائی پروفائل کیسسز۔ حال ہی میں آپ کے دو فیصلوں نے مجھے بہت ہی متاثر کیا۔ اتنا کہ آج پھر آپ کے نام مراسلہ لکھنے کی جسارت کر رہی ہوں۔ یوں تو آپ بھی میری طرح سوشل سیکٹر میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اس لیے کیا ہی اچھا ہو کہ ہم مل کر سوشل ورک کریں۔

پاکستان میں خصوصاً سندھ میں ترقی کی رفتار روز بروز گھٹ رہی ہے، پی پی پی کا سندھ میں یہ تیسرا سیاہ دور ہے، کراچی ایک بڑا یتیم خانہ، اس شہر میں ہر نسل رنگ اور زبان بولنے والا موجود ہے، یعنی جو کچھ پاکستان میں ہے وہ کراچی میں ہے۔ اگر صرف کراچی کے بیسک مسائل کو اجاگر کیا جائے تو کتاب لکھی جا سکتی ہے۔

کراچی کے علاقے ملیر، لانڈھی، کھوکھراپار، اورنگی، ہاکس بے، سائٹ، اور لیاری کو ہی دیکھا جائے تو ان علاقوں میں گٹر، بجلی پانی اور سڑکوں کی حالت ایسی ہے کہ گاڑی چلانے کے نام سے خوف آتا ہے۔ بڑی شاہراہوں کے علاوہ کوئی سڑک بھی صحیح نہیں۔ صرف کراچی شہر میں ہی دل لگا کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا جائے تو پانچ برس کم ہیں۔ چلتے ہیں اپنے موضوع پہ، انصاف کا ترازو، اندھا قانون، دامنی، جانی ایل ایل بی میں کورٹ کے مناظر بہت اچھے لگتے ہیں، کسی میں جنسی تشدد پہ بحث ہے کسی میں قتل پہ ثبوت گواہ اور پھر بحث، اور آخر میں سب اچھا۔ لیکن اصل زندگی میں سب اچھا نہیں ہوتا۔

کچھ ماہ قبل جب آپ کے حکم پہ شاہ رخ جتوئی کی جیل کسٹڈی کی گئی تو ناچیز کو بہت دکھ ہوا، میری اتنی اوقات کہاں کہ آپ کہ اس فیصلے کے خلاف کچھ لکھنے کی جرات کرتی، میں نے فقط شاہ رخ جتوئی کے دفاع میں ایک چھوٹا سا مضمون لکھ دیا، سرکار پاکستان میں کہنے کو تو آزادی اظہار کے حق میں بہت سی باتیں کی جاتی ہیں لیکن اس موضوع پر سب ہی میرے دشمن ہو گئے۔ اچھے خاصے روشن خیال اور پڑہے لکھے بھی انباکس میسج میں گالیاں دینے لگے۔

سرکار ہم نے تو محض اتنا سا سوال اٹھایا تھا کہ کہ جب ریمنڈ ڈیوس کو دیت اور قصاص کے قانون کے تحت معافی مل سکتی ہے تو شاہ رخ کو کیوں نہیں؟

جب ایک نوجوان سزا بھی کاٹ چکا، دیت بھی دے چکا تو اس کا حق ہے کہ اسے آزادی دی جائے۔ میرے منہ میں خاک سرکار جو میں آپ کو قانون کی باتیں بتاؤں۔ آپ تو سارے قوانین جانتے ہیں۔ اب یا تو دیت اور قصاص کا قانون ہی ختم کر دیا جاتا تو ہمیں بھی صبر آ جاتا۔ میرے ایک عزیز نے اس مضمون کے خلاف بیان بازی کرنے میں جو آخری جملہِ ادا کیا وہ میرے دل میں اتر گیا، کہ اس امید زادے کو پھانسی دینے سے سارے امیر زادوں کو سبق ملے گا اس لیے شاہ رخ کی پھانسی آج کی ہوتی ابھی ہو۔

سرکار پس یہ ثابت ہوا کہ پاکستان میں لوگ پیسے والے اور خوبصورت سے یوں ہی بلا وجہ نفرت کرتے ہیں۔

آپ کا دوسرا فیصلہ آسیہ بی بی کی رہائی کا اعلان، پاکستان میں چھوٹے موٹے ایٹم بم کی طرح گرا۔ سرکار عالی جناب یہ کہاں کا انصاف ہے ایک طرف کے وکیل کو آپ نے ڈھائی گھنٹے دیے دوسری طرف محض آدھ گھنٹہ؟ سزائے موت کو عمر قید سے تبدیل بھی کیا جا سکتا تھا؟ اب ہماری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی مثال ہی لے لیں۔

سرکار اتنے نازک مسئلے کو اس طرح حل کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟

میرے منہ میں خاک جو میں آپ کے فیصلے کے خلاف کچھ لکھنے کی کوشش کروں لیکن سرکار ایک طرف آپ با عزت بری کو پھانسی لگانے کے لیے کال کوٹھڑی میں بھیج رہے ہیں، دوسری جانب آپ ایک دس سال پرانے کیس کی سزائے موت کو ایک دم باعزت بری کرتے ہیں۔ یا تو مسلم لا ہوتے ہی نہیں تو شاہ رخ جتوئی کی پھانسی کو بھی عرصہ ہو چکا ہوتا اور آسیہ بی بی پہ کیس ہی نہیں بنتا۔ اب جب مسلم لا موجود ہیں اور دونوں کو مسلم لا کے تحت معافی اور موت کی سزا لگی تو ویسے ہی عمل ہونا چاہیے ناں؟

آخر یہ کہاں کا انصاف ہے سرکار؟
اب جو چار روز ملک بند رہا؟ مزدور بھوکے رہے اس کا زمیدار کون ہے؟

ہمارے نومولود سے نونہال بنتے وزیراعظم صاحب کو بھی آپ کی خاطر ایک چھوٹے طبقے کی وجہ سے ایک بڑے طبقے سے ہمیشہ کے لیے ہاتھ دھونا پڑا اس کے ذمہ دار کون ہے؟

سرکار عالی شان یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ آپ امیر زادے کو صرف امیر زادوہ ہونے کی اور آسیہ بی بی کو صرف غریب اور نان مسلم ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر نہیں دے رہے۔ آپ نے جو بھی کیا ہے کچھ اچھا سوچ کر ہی کیا ہو گا۔

بس آگے کے لیے آپ سے اتنی سی گزارش ہے کہ مسلم لا کو اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے ختم کرتے جائیں تاکہ آگے آنے والے دنوں میں کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ ویسے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد ہم اور آپ مل کر سوشل ورک کرنے والے ہیں چونکہ سوشل ورک کا شوق اپکو بھی ہے اور ہمیں بھی۔

فقط،
آپ کی منہ چڑھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).