جمال خشوگی کو سعودی ولی عہد کے حکم پر قتل کیا گیا: امریکی سی آئی اے


امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا خیال ہے کہ سعودی صحافی جمال جمال خشوگی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر قتل کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سی آئی اے نے جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات کے بعد کانگریس سمیت امریکی انتظامیہ کے مختلف اداروں کو واشنگٹن میں بریفنگ دی کہ اس کے تجزیے کے مطابق اس قتل میں سعودی ولی عہد کا ہاتھ ہے۔ ادھر سعودی حکومت کا موقف ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں جب کہ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ دونوں نے اس خبر پر اپنا موقف دینے سے انکار کردیا ہے۔

یہ امریکا کا پہلا واضح تجزیہ ہے جس میں صاف صاف اس واقعے میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی بات کی گئی ہے۔ واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے سی آئی اے کے اس مجوزہ تجزیے کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دے دیا ہے۔

سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال جمال خشوگی کو 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔ اس کام کے لیے سعودی عرب سے 15 افراد کی ٹیم ترکی بھیجی گئی تھی۔ سعودی حکومت نے اس قتل کو اتفاقیہ طور پر پیش آنے والا حادثہ قرار دیا ہے تاہم ترکی کا کہنا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی اور سعودی عرب سے قاتلوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلی خبر کے لئے ذیل کا لنک دبایئے

https://www.washingtonpost.com/world/national-security/cia-concludes-saudi-crown-prince-ordered-jamal-khashoggis-assassination/2018/11/16/98c89fe6-e9b2-11e8-a939-9469f1166f9d_story.html?utm_term=.c3c7276e79a7

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سی آئی اے نے پتہ لگایا ہے کہ محمد بن سلمان کے بھائی اور امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے جمال خشوگی کو فون کرکے استنبول میں سعودی قونصلیٹ بلایا تھا۔ سی آئی اے کا خیال ہے کہ یہ کال ولی عہد کے کہنے پر کی گئی تھی۔ ادھر شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمال خشوگی کو کبھی فون کرکے ترکی جانے کا نہیں کہا، اور اگر امریکا کے پاس اس کا کوئی ثبوت ہے تو جاری کرے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جمال خشوگی کو قتل کرنے کے بعد استنبول میں سعودی قونصل خانے سے سیکیورٹی افسر ماہر مطرب نے شہزادہ محمد بن سلمان کے معاون سعود القحطانی کو فون کرکے بتایا تھا کہ کام ہو گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).