نواز شریف اقتدار نہیں، بنیادی حقوق اور آئین کے تحفظ کی سیاست کریں


 

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے جو خبریں سامنے آئی ہیں ان کے مطابق انہوں نے سیاسی معاملات کے بارے میں یہ تاثر دیا ہے کہ وہ اور ان کی پارٹی عمران خان اور تحریک انصاف کو غلطیاں کرکے خود ہی ناکام ہونے کا موقع دینا چاہتے ہیں۔ اس دوران وہ خاموش تماشائی بن کر ہی حالات کا جائزہ لینا اور صورت حال تبدیل ہونے کا انتظار کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔ سیاسی گھٹن کے ماحول میں نواز شریف کا یہ سیاسی رویہ غیر جمہوری اور عوام کی توقعات کے برعکس ہوگا۔

 نواز شریف کو سپریم کورٹ کی طرف سے معزولکیے جانے کے بعد اپنے بے باک سیاسی بیانیہ کی وجہ سے مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ ملک کے جمہوریت پسند حلقوں نے نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے داغدار ماضی کے باوجود جمہوریت کے تسلسل اور آئین کے استحکام کے لئے ان کے واشگاف بیانیہ سے یہ امید لگائی تھی کہ پنجاب کی مقبول پارٹی جب جمہوریت اور بنیادی حقوق کے لئے دو ٹوک مؤقف اختیار کرے گی تو اسٹبلشمنٹ بھی سیاست اور سیاست دانوں کے بارے میں اپنی دیرینہ پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔

تاہم اب لگتا ہے کہ نواز شریف جن اصولوں کی بات کرتے رہے ہیں، وہ ان کے لئے ایک نعرہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ ورنہ اس وقت یہ سوال پیش نظر نہیں کہ عمران خان بطور وزیر اعظم کامیاب ہوتے ہیں یا ان کا جذباتی اور نعروں پر مبنی سیاسی انداز خود ان کے لئے مشکلات کا سبب بنے گا۔ اور جلد ہی تحریک انصاف اپنی نادانیوں اور عاقبت نا اندیشی کی وجہ سے ناکام ہوجائے گی۔ ایسا موقع ملتے ہی نواز شریف سمیت دیگر سیاسی عناصر چھوٹی سیاسی جماعتوں کی تائید پر کھڑی تحریک انصاف کی پنجاب یا مرکز میں حکومتوں کے لئے چیلنج بن کر سامنے آئیں گے۔ اور سیاسی جوڑ توڑ کے پرانے ہتھکنڈے آزماتے ہوئے تحریک انصاف کو سیاست سے باہر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

نواز شریف اگر اس سیاسی کھیل کو ہی اپنی کامیابی یا عوام کی ضرورت یا خود اپنے سیاسی بیانیہ ’ووٹ کو عزت دو‘ کا حتمی انجام قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں تو وہ ملک کے دانشور اور جمہوریت پسند حلقوں کو شدید مایوس کرنے کا سبب بنیں گے۔ اس رویہ سے وہ ان شبہات کوبھی قوی کریں گے جو جمہوریت کے ساتھ ان کی کمٹمنٹ کے حوالے سے پہلے سے موجود ہیں۔ یہ رائے سامنے آتی رہی ہے کہ نواز شریف خود ایک فوجی لیڈر کی پیدا وار ہیں اور فوجی قیادت سے ان کا تصادم کسی اصولی مؤقف کی وجہ سے نہیں ہوتا رہا بلکہ یہ ان کی ذاتی انا کا مسئلہ رہا ہے۔

وہ خود پرستی کی وجہ سے مسائل پیدا کرنے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ وزیر اعظم بننے کے بعد وہ خود کو ہر ادارے اور فرد سے بلند اور مضبوط سمجھنے کے زعم میں ہر فوجی سربراہ سے ٹکراؤ کی پالیسی اختیار کرتے رہے ہیں۔ ان کے سیاسی مخالفین کے علاوہ دیگر تجزیہ نگاروں کی طرف سے یہ رائے بھی سامنے آتی رہی ہے کہ طویل عرصہ تک اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر پنجاب اور مرکز میں حکومت کرنے والا خاندان کسی صورت اصولوں کی بنیاد پر قربانی دینے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

نواز شریف اگر جمہوریت کو صرف حکومت سازی اور اقتدار تک اپنا اور اپنے خاندان کا راستہ ہموار کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں یا اس تاثر کو قوی کرنے کا موجب بنتے ہیں تو وہ اس ملک کے ان کروڑوں لوگوں کے لئے مایوسی کا سبب بنیں گے جنہوں نے نواز شریف کو محض اس لئے سر آنکھوں پر بٹھایا تھا کیوں کہ انہوں نے منتخب لیڈر کے طور پر ریاست کے ان اداروں کی برتری قبول کرنے سے انکار کیا تھا جنہیں سیاست کرنے اور قومی معاملات میں مرضی ٹھونسنے کا کوئی آئینی و اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔

کسی جمہوریت پسند یا پاکستان دوست شہری کی تحریک انصاف یا عمران خان سے کوئی پرخاش نہیں ہے۔ ان سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے۔ اقتدار تک پہنچنے کے لئے عمران خان نے جو ہتھکنڈے اختیارکیے ہیں اور عوامی تائد کو جس طرح مقتدر حلقوں کا حلقہ بگوش بنایا ہے اس پر سوال اٹھایا جاسکتا ہے۔ اور یہ مطالبہ کیا جاسکتا ہے کہ سول ملٹری ہم آہنگی کے نام پر عوام کی رائے سے بننے والی حکومت کی توہین نہ کی جائے۔ اختیارات کا مرکز جی ایچ کیو کی بجائے قومی اسمبلی کو بنایا جائے۔

وزیر اعظم کے طور پر عمران خان نام نہاد ’قومی مفاد‘ کی توجیہہ و تشریح کو اسی طرح قبول نہ کریں جیسے اسے پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور جس کے نتیجہ میں نہ صرف اسمبلیاں بے توقیر و بے اختیار ہوتی ہیں بلکہ آزادی رائے پر سنگین حملے کیے جارہے ہیں۔ ملک کے میڈیا ہاؤسز کو کمرشل مفادات کے دام میں محصور کرلیا گیا ہے اور آزاد اور خودمختارانہ رائے کے اظہار کے مواقع محدودکیے جارہے ہیں۔ اس اختلاف سے قطع نظر، ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت کامیاب ہو اور وہ عوام کے معاشی اور سیاسی مسائل کو حل کرنے کا باعث بنے۔

 مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2772 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali