دس لاکھ نوکریوں کا منصوبہ


پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ پاکستان کے پاس دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام موجود ہے جو بنیادی طور پر ہماری نیم خشک آب وہوا کے زرعی نظام کی بقا کا ذریعہ ہے۔ ہم ذراعت سے کل مجموعی ذرعی پیداوار کا 90 فیصد حاصل کرتے ہیں۔ جس سے 20 فیصد جی ڈی پی اور 54 فیصد افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ پنجاب کو باقی صوبوں کے لحاظ سے کلیدی حیثیت حاصل ہے کیونکہ ملکی ضروریات اناج اور خام مال کا انحصار پنجاب پر ہے۔ کپاس اس میں سرفہرست ہے جو کہ ہماری برآمدامت کا 80 فیصد ہے۔ پاکستان کے پاس 19 بیراج، 12 دریاؤں سے ملحقہ نہریں، 43 انفرادی ذرعی نہریں ہیں جن میں سے بڑی نہروں کی یک طرفہ لمبائی 64000 کلو میٹر ہے۔ صرف پنجاب میں نہری نظام کے 7 زون، 450 ششماہی نہریں اور 374 سدا بہار نہریں ہیں جن کی دونوں طرف کی لمبائی 1280000 ہے۔

اہم مقاصد

تین کروڑ شجر کاری مصنوعی نظام آبیاشی اور سرکاری اخراجات کے بغیر۔
دس لاکھ نوجوانوں کے لیے روزگار کا حصول۔
پنجاب کے درجہ حرارت میں 4 سے 10 فیصد کمی۔
پنجاب سے 21 سے 25 فیصد پھلوں کی برآمد۔

ملکی ضروریات کے لیے سبزیوں کی پیداوار۔
منصوبے سے کم از کم ایک لاکھ تفریحی مقام۔
ایک ارب پچیس کروڑ کا سالانہ زرمبادلہ۔
ہر پانچ سال بعد 45 دن کے وقفے سے بارش۔
ماحولیاتی آلودگی میں 50 فیصد کمی۔

ادویات سازی کی ترقی کے لیے سوہانجنا بھی لگایا جا سکتا ہے جو کہ حیاتین، معدنیات، (کیلسیم، پوٹاسیم) اماءنوایسڈ، لمحیات ضد سمیات ( فلونائیڈ، پولی فینول کا اہم ذریعہ ہے۔

پاکستان کے 1280000 ہزار کلو میٹر نہری نظام کے دونوں طرف 20۔ 25 فٹ کے فاصلے سے ماحول دوست اور معیشت دوست درخت لگائے جا سکتے ہیں۔ محکمہ ذراعت کے تحت نہر کنارے کے پاس اوسط 30 سے 50 فٹ زمین غیر آباد ہے جس کو دس لاکھ حصوں (square feet ) میں تقسیم کر کے محکمہ ذراعت و جنگلات و لینڈ ریکارڈ اور مالیاتی اداروں کے تعاون سے لیزر پر دیا جا سکتا ہے۔

سرکار کو بینک آف پنجاب کے ذریعے نوجوان ترقی سکیم کے تحت ابتدائی طور پر 1000 ہزار روپے کے عوض امیدواران کے لیے فارم کا اجرا کرنا چاہیے اور فی ٹکڑا سالانہ 15000 سے 5000 روپے لیز چارجز وصول کیے جائیں اور ہر 20 سے 25 فٹ پر سوہانجنا اور پھل دار درخت کاشت کرنے کی تر غیب دینی چاہیے جس کے مابین سبزیاں اور مصالحہ جات اگا کر فائدہ حاصل کر سکیں اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے دس لاکھ نوجوان مستفید ہو سکتے۔ سرکاری محکموں کی مشترکہ ٹیم کو اس منصوبہ کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).