نئے پاکستان کی بنیاد


ایسا انسان ایک ایسا سیاسی رہنما جس نے قوم کو باشعور بنانے کے لیے تبد یلی کا نعرہ لگایا پھر ہر ایک کی زبان پر تبدیلی کا لفظ تھا۔ عمران خان کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو کامیابی کو محنت اور لگن سے اپنی منزل بناتے ہیں۔ کامیابی کے حصول کی لگن سے اپنے آپ کو منوانے کے لیے جتن کرناعمران خان کا شیوہ ہے۔ ما ضی میں عمران خان شرمیلے اور خاموش طبیعت انسان تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حالات کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اپنی جھجک اور خاموشی کو توڑا۔

عمران خان کے مقابلے میں کامیابی اور شہرت کا کوئی ثانی نہیں۔ انہوں نے پاکستانی عوام کے لیے ڈٹ کر اپنے مخالفین کا سامنا کیا۔ اپنی کامیابی سے مخالفین کا منہ توڑجواب دیا۔ پہلے کرکٹ میں اوراب سیاست کے میدان میں جلوہ گر ہیں۔ خواہ کرکٹ کا میدان رہا یا سیاست کا ہر جگہ دوسروں پر سبقت حاصل کی۔ وزیرِاعظم عمران خان نے اپنے سو روزہ دور حکومت میں کہیں لچک نہیں دکھائی۔ پاکستان کے سب سے زیادہ سراہے جانے والے بایئسویں وزیرِاعظم ہیں۔

حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پرجناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں خصوصی تقریب سر انجام دی گئی۔ جس میں وزیراعلیٰ، گورنرز، وفاقی وزراء، پارلیمنٹ کے ارکان اور پارٹی کے کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر 100 سیکنڈز پر مبنی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی اس فلم کے دکھانے کا مقصد عوام کے سامنے واضح انداز میں اپنی کارکرگی کو پیش کرنا تھا۔ وزیرِخزانہ اسد عمر اور وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی خطاب کیا۔ شرکاء کی خوشی قابلِ دید تھی۔

اس موقع پر عمران خان کافی پُر جوش نظر آئے۔ اُن کے بے ساختہ نعروں کاعمران خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا قدم کہاں بڑھاؤں ہم یہاں پہنچ گئے ہیں۔ وزیرِاعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کا خاص طور پہ شکریہ ادا کیا اور کہاکہ اپنی سو روزہ مدت کو پوری کرنے کے لیے صرف 1 یک چھٹی کی انہیں مشکل وقت دیا اس کے لیے خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ عمران خان کے دھرنوں سے لے کر وزیرِاعظم بن جانے کے بعد تک اُنہوں نے ہر موقع پر کہا انسان صرف کوشش کرتا ہے۔

کامیابی اللہ دیتا ہے۔ ان کے اس پختہ یقین نے عمران خان کی کامیابی کو اللہ نے مقدر بنا دیا۔ وزیرِاعظم عمران خان نے اپنی تقریب میں کہا 100 روزہ ایجنڈے کابنیادی پلان تھا کہ کرپشن کا خاتمہ ہو۔ جب ایسے معاملات دیکھنے لگے توہر روز کرپشن کا نیا انکشاف سامنے آتا رہا۔ کرپشن کی وجہ سے بہت سے کاموں میں ناکامی کا سامنا کیا۔ 100 روز میں 700 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا سراغ لگایا۔ جو کہ مشکل مرحلہ تھا شروع کیا تو ختم ہونے کا نام نہیں لیا۔

ایسے اکاونٹس جن کا کچھ پتا نہیں۔ 5 ہزار سے زائدبے نام اکاونٹس کا سراغ لگایاگیا۔ کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہوا۔ پیسہ بنانے کے لیے اداروں کا استعمال کرتے رہے۔ 26 ممالک سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کا معاہدہ کیا۔ عمران خان نے اپنی تقریب میں کہامیں یہ نہیں کہتا ساری ا پوزیشن ٹھیک نہیں ہے۔ گلہ پھاڑنے والے چند لوگ کرپٹ ہیں۔ نیب کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے بتایا نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔ حکومت نے نیب کے کسی کام میں مداخلت نہیں کی۔

نیب چاہے تو اس سے بہتر بھی پرفارم کر سکتا ہے۔ سماجی حفاظت کے نیٹ ورک بی آئی ایس پی کو برقرار رکھنے کے لئے غریبوں کے بنیادی سماجی تحفظ اور معذور افراد کے لئے خصوصی پروگرامزکا آغازکیا گیا۔ 25 جولائی پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن تھا۔ پاکستانی عوام کی کثیرتعدادنے اپنے گھروں سے نکل کر ووٹ کا صیح استعمال کیا۔ عوام نے بلے پر بھروسے کا ٹھپہ لگایا۔ یوں مستقبل کی کمان تحریکِ انصاف کو مل گئی۔ عمران خان کو باقی سیاستدانوں کی طرح روایتی سیاستدان نہیں سمجھا جاتا۔

100 دن کہنے کو بہت ہوتے ہیں لیکن جب کسی کام کے کرنے کا وقت ہو تو قلیل وقفہ بن جاتا ہے۔ تحریکِ انصاف نے الیکشن سے قبل سو دن ایجنڈا کی بات کی تھی سب کو یقین تھا کہ سو دن میں اپنے منصوبوں کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے میں عملی کردار ادا کریں گے۔ ملکی معیشت کو مستحکم کرنا زراعت کی ترقی۔ آزاد خارجہ پالیسی کے حامی پانی کی کمی کو دور کرنا عام آدمی کا معیارِزندگی بہتر بنانا ایک کروڑ ملازمتیں 50 لاکھ سستے مکانات بلوچستان میں مفاہمتی عمل کرنا ایسے وعدے جو پاکستان کی تقدیر بدلنے میں نمایاں کردار ادا کرتے لیکن کئی معاملات میں ایسا نہیں ہوسکا۔

ملک میں مہنگائی کا طوفان پیٹرولیم مصنوعات کھانے پینے کی اشیاء بجلی اور دیگر چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی۔ غرض ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز مہنگی ہوگئی تمام لوگوں کی نظریں تحریکِ انصاف کے ایجنڈے پر رہیں۔ تحریک ِ انصاف کی 100 روزہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو چند اعلانات جن پر بہت جلدعمل ہوا جس میں شناختی کارڈ کی فیس میں کمی کی گئی۔ ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے ڈھانچے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے نئی پالیسی تیار کی گئی۔

عوام کو درپیش مشکلات حل کرنے کے لیے پہلی بارسیٹیزن پورٹیل قائم کیا وزیراعظم سے براہ راست رابطہ پر عوام کی شکایت پر فوری نوٹس لیا جانے لگا۔ سیا حت کے فروٖ غ کے لئے خصوصی فریم ورک تشکیل دیا گیا۔ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے این اے پی کا نفاذکیا گیا۔ 40 لاکھ نوزائیدہ بچوں کو خاص غذا فراہم کرنے کی سمری بھجی گئی۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام میں غریبوں کے لیے 5 ارب روپے سے گھر بنائیں گے جس میں اے بی سی کیٹیگری کے مطابق منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا۔

غربت کے خاتمہ کے لیے وفاقی سطح پر بہترین منصوبہ بندی کی تشکیل کی گئی۔ دیہاتوں میں جلد ہی غربت مٹاؤ پروگرام متعارف کروایاجائے گا۔ بجلی چوری کے خلاف بھر پور مہم سازی کی گئی۔ صنعتی پیداوارکی بحالی کے لئے نیشنل ٹیرف پالیسی پر کام شروع کیا۔ برآمدات کے 5 سیکٹرز کے لئے سستی گیس اور بجلی کی فراہمی کی منظوری بھی دی۔ نجی منڈیوں کے لیے قانون سازی کی۔ مویشیوں کی افزائش سے منسلک کسانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی۔

گرین ڈویلپمنٹ ٹاسک فورس کے قیام سے پورے ملک میں 10 بلین درخت لگانے کا اعلان کیا۔ قومی تر جیحات میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کام شروع کیا۔ وزیرِاعظم اور گورنر ہاؤسز کے اخراجات کم کرنے کا اعلان کیا۔ گورنر ہاؤسز تک عوام کو رسائی حاصل ہے۔ 522 میں سے صرف 2 ملازم ساتھ رکھے۔ سابقہ حکمرانوں کی شاہانہ طرزِ زندگی سے پردہ اُٹھایا۔ 102 لگژری گاڑیوں کو نیلام کرنے کا مقصد ملک کے خزانے میں پیسہ جمع کروانا۔

کابینہ ارکان کی بلا ضرورت غیر ملکی دوروں پر پابندی لگا دی گئی۔ بر طانیہ، یو اے ای اور سوئٹزرلینڈسمیت اہم ممالک سے معاہدے ہوئے۔ پنجاب میں 85 ہزار ایکڑ زمین قبضہ مافیہ سے پکڑی جس کی لاگت 350 ارب روپے ہے۔ یکساں نظامِ تعلیم سے عام آدمی کا بچہ بھی پڑھ لکھ سکتا ہے۔ تعلیم پر پورا پلان تیار کیا جا چکا ہے۔ عوام کی سہولت کے لیے تین نئی ٹر ینیں چلائی گئیں۔ ان تمام عملی اصلاحات کے باوجود وزیرِاعظم عمران خان کوسیاست کے میدان میں قدم جمانے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا حالات کے مطابق یو ٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں بن سکتا۔ تحریکِ انصاف کی حکومت نے 100 دن مکمل کرنے سے کون سے اہداف حاصل کیے یاکچھ حاصل نہیں کر پائے اس کا فیصلہ تو عوام نے کرنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).