بیچارہ ڈگری ہولڈر


یہ زندگی بہت مشکل ہے۔ یقین نہیں آتا کہ اللہ اتنی سخت آزمائش میں بھی ڈال سکتا ہے آج جب کے میری ماسٹرز کی ڈگری کو مکمل ہوے تقریباً آٹھ ماہ ہونے کو ہیں لیکن ابھی تک کوئی جاب نہیں ملی۔ اس میں بھی میرے اللہ کی کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہو گئی۔ لیکن مجھے یقین ہے میرا پروردگار مجھے مایوس نہیں ہونے دے گا۔ ماضی قریب میں جب طالب علم تھا تو بڑے بڑے خواب تھے اور ہم سوچتے تھے کہ جو بھی طالب علم ڈگری حاصل کر کے یونیورسٹی سے جاتا ہے وہ خوش قسمت ہے لیکن اب پتا چلا کے حقیقت میں وہ بے چارہ خوش قسمت نہیں تھا بے چارہ وہ ڈگری لے کر اس ملک میں نکلا ہے جس میں نوکری کے لئے اسے در در کی ٹوکریں کھانی پریں گی۔

وہ اب عملی زندگی میں داخل ہو گا تو طرح طرح کے مصاہب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور یہ لالچی معاشرہ اسے زیادہ دیر اگر اسے بے روزگار دیکھے گا تو طرح طرح کی باتیں کرنے لگے گا۔ اور اگر وہ بے چارہ چھوٹی موٹی جاب کرے گا تو یہ طعنہ دیا جاے گا کے اسی لئے اتنے پڑھے تھے اور اسی لیے اتنے پیسے ضائع کیے ہیں۔ اصل میں اِس میں ہمارے معاشرے کا بھی قصور نہیں ہے کیوں کہ معاشرے نے اس بات کو اٹل مان لیا ہے کے پڑھا جاتا ہی صرف جاب حاصل کرنے کے لیے ہے شعور حاصل کرنے کے لیے نہیں۔

کاش ہم اس بیروزگار ڈگری ہولڈر کے درد کو سمجھ سکیں۔ کاش کوہی سمجھ سکے۔ لیکن افسوس کے اس درد کو نہ تو کوئی حکومت آج تک سمجھ سکی اورنہ ہی ہمارا معاشرہ۔ آج جب کے ہماری یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ڈگریاں بانٹ رہی ہیں لیکن معیار اتنا گر چکا ہے کے ہزاروں کی تعداد میں طالب علم یونیورسٹیوں سے ڈگریاں لے کر فارغ ہو رہے ہیں اور ہر صبح سورج کی کرنوں کے ساتھ روزگار کی تلاش میں گھر سے اِس امید کے ساتھ نکلتے ہیں کے شا ہد آج قسمت کی دیوی اُن پر مہربان ہو جاے اورانھیں کوئی جاب مل جائے لیکن وہ بیچارے غروب آفتاب کے ساتھ ناکام گھر لوٹ آتے ہیں۔

جب اِس ملک میں ہزاروں نوجوان در در کی ٹوکریں کھانے کے بعد آخر کسی عرب ملک کا رُخ کر لیتے ہیں یا پھر قانونی یا غیر قانونی طریقے سے یورپ کا رُخ کرتے ہیں اور کہی بیچارے کٹھن راستوں میں زندگی کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ قصوروار پھر بی بیچارا ڈگری ہولڈر ہی کہلاتا ہے۔ کوئی بھی اِس بات پر غور نہیں کرتا کے ایسے کون سے حالات پیدا ہوئے کہ اُس بیچارے کو زندگی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ کاش ہماری حکومتیں اِس بات پے کبھی غور کریں کبھی کے ہم تو اتنی جابز ہر سال پیدا نہیں کرتے پھر ہر سال جو ہماری یونیورسٹیاں اتنی بڑی تعداد میں ڈگریاں بانٹتی ہیں یہ لوگ کدھر جاتے ہیں۔ یہ جو لوگ لیبر ویزوں پے جاتے ہیں کیا کبھی کسی نے اِن کی تعلیم چیک کی ہے کبھی۔ اِن بیجاروں میں زیادہ تر یہی ڈگری ہولڈر ہوتے ہیں۔ جن پے یہ الزام لگا دیا جاتا ہے کے اپنے ملک کو فائدہ نہیں دیا اِنھوں نے۔ بیچارہ ڈگری ہولڈر۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).