روم کے عام شہری اور پاکستان کے عوام


سلطنتِ روم کی شہری جمہوریت میں پیٹریشینز (Patricians) نامی طبقہ حکمرانوں کا تھا اور پلیبینز (Plebeians) جن کی تعداد کثیر تھی لیکن نمائندگی بہت کم تھی۔ پلیبینز کو سیاسی، معاشرتی اور معاشی حقوق حاصل نہ تھے۔ پیٹریشینز کا طبقہ زمیندار تھا اور پلیبینز کاشتکار اور مزدور تھے۔ پلیبینز نے اپنے حقوق کے لئے بہت طویل عرصہ جدوجہد کی جو کہ قریب دو صدیوں پرمشتمل تھا، یہاں تک کہ انہوں نے روم سے علیحدگی تک اختیار کر لی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پیٹریشینز کے لئے معاشرتی اور سماجی اُمور چلانا ناممکن ہو گیا تو انہوں نے مجبوراً پلیبینز کو پہلے کچھ مراعات دیں، اس کے بعد ریاست کی زمین کا حصہ ان میں تقسیم کیا، ان کی انجمن کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا، پلیبینزکے حقوق کے تحفظ کے لئے ٹریبیونز مقرر کیے۔

ان تبدیلیوں کا نتیجہ آخرکار یہ نکلا کہ اہلِ روم کے دو طبقے پیٹریشینز اور پلیبینز ہر طرح برابر ہو گئے اور اندرونِ ملک اتحاد قائم ہو گیا۔ کسی بھی ملک کی بقاء و سلامتی عوام و حکمراں طبقہ کی یکجہتی و قانونی برابری پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس وقت پاکستان کی عوام اپنے ملک میں پلیبینز کے ابتدائی حالات کی مانند زندگی گزار رہی ہے ساتھ یہ بھی ہے جس کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے کہ ایسی خالص، فیصلہ کُن اور منظم جدوجہد کی کمی اس ملک کی عوام کو گھیرے ہوئے ہے جس نے اسے مایوسی کے اندھے کنویں میں دھکیل دیا ہے۔

اس ناکامی اور مایوسی کی وجہ واضح ہے کہ ہمارا معاشرہ اپنے حقوق کے غاصبوں کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑا نہیں ہوتا، اپنے جذبات کا اظہار مؤثر انداز میں نہیں کرتا، مثلاً عوام کو سالوں سے محض نعروں اور جھوٹے وعدوں کے ذریعے لبھانے والے افراد جب دوبارہ عوام کے سامنے آکر ووٹ کا مطالبہ کرتے ہیں تو یہی عوام ان نا اہل افراد کو ملامت کرنے کے بجائے ان کا پھولوں اور طعام سے استقبال کرتی ہے، ان کی گاڑیوں کے آگے پیچھے دوڑتے ہوئے اپنی جان تک دے دیتی ہے، جس کی وجہ سے وہ جابر اور ظالم نصیحت لینے کے بجائے اپنے اندر رعونت پیدا کر لیتا ہے۔

ہم سب کو یہ باور کرانا ہو گا کہ جب ہم انہیں با اختیار بنانے کا حق رکھتے ہیں تو ان سے اختیار واپس لینے کا قانونی حق اور طاقت بھی ہمارے پاس ہے۔ دور حاضر میں خصوصاً ہمارے ملک پاکستان میں آئین و قانون کے ہوتے ہوئے ہمیں پلیبینز کی طرح اپنی جدوجہد کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے ملک چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایسی خالص اور نتیجہ خیز جدوجہد کی ضرورت ہے کہ جس کی بدولت ہم اپنے حقوق کو قانونی طریقہ، بردباری اور سمجھداری کے ساتھ حاصل کرسکتے ہوں۔

حکمرانوں کے ظلم و نا انصافی کے خلاف اپنے ملک و قوم کی املاک کو نقصان پنہچا کر احتجاج کرنے کے بجائے اپنے ووٹ کے حق کو صحیح طرح استعمال کر کے نا اہلوں سے اقتدار چھین لیں اور اسی ووٹ کی طاقت کے ذریعے ایسے ایماندار، انسان ساز، محب وطن اور باشعور افراد کو اپنا نمائندہ منتخب کریں جو انتخابی شرائط پر پورا اُترتا ہو جس کے پاس ملکی ترقی کے منصوبہ کا خاکہ اور پاکستان کے اندرونی اور خارجی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت بھی ہو۔ جس دن ہم نے خلوص نیت اور پختہ عزم کے ساتھ اپنی جدوجہد کو شروع کر لیا تو مستقبل قریب میں ہمیں اور ہماری نسلوں کو کوئی اندرونی یا بیرونی طاقت غلامی کی زنجیروں میں قید نہیں کر سکے گی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).