کیا عدالت میں یہ جمعہ بھی نواز شریف پر بھاری ہو گا؟


اسلام آباد میں مری سے آنے والی ٹھنڈی ہواؤں کی بدولت رگوں میں خون منجمد کر دینے والی سردی پڑ رہی ہے۔ اب کی بار جاڑے کا موسم معمول سے زیادہ سرد ہے۔ اس سرد موسم میں احتساب عدالت میں پاکستان کے تین بار وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کے خلاف ایک اہم ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہے۔ کیس حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ جمعہ تک فیصلہ آنے کا امکان ہے۔

”میں ٹی وی بالکل نہیں دیکھتا اور نہ مجھے کوئی شوق ہے۔ میرا کام انصاف پر مبنی فیصلے کرنا ہے۔ اللہ کو جواب دینا ہے۔ میرے گھر میں مہمان آئے ہم کھانا کھا رہے ٹی وی بند تھا میرے ماموں کو ٹی وی دیکھنے کا بہت شوق ہے۔ کافی دیر گزر گئی ٹی وی آن نہ ہوا تو ماموں گویا ہوئے آپ ٹی وی نہیں دیکھتے؟ میرا جواب نفی میں تھا کہنے لگے ٹاک شوز دیکھا کریں کیسوں کے متعلق تو آدھی بحث تو ٹاک شوز میں ہو جاتی ہے۔ ماموں جان میں اسی لیے ٹی وی نہیں دیکھتا۔“ یہ الفاظ تھے احتساب جج ارشد ملک کے جو انہوں نے دوران سماعت سنائے۔

ایک موقع پر جب نیب پراسیکیوٹر اپنے دلائل دے رہے تھے تو ارشد ملک نے کہا کہ ”کسی گاؤں میں پولیس نے کسی کو چوری کے الزام میں پکڑ لیا۔ پولیس نے اس کی چھترول کی تو وہ بے چارہ بولا مجھے کیوں مار رہے ہو؟ پولیس بولی یہ تو تم نے بتانا ہے۔ کہ ہم تمھیں کیوں مار رہے ہیں؟“ ذومعنی بات جج کی طرف سے کہی گئی عدالت میں قہقے لگے۔

میاں نوازشریف 127 ویں پیشی بھگت رہے تھے، کمرہ عدالت میں وہ خاموش بیٹھے ہوئے تھے ان کے دائیں طرف بزرگ سیاست دان راجہ ظفرالحق اور بائیں طرف کے پی کے سابق گورنر ظفر اقبال جھگڑا نشست پر براجمان تھے۔ سماعت کے دوران کاغذ پر ضروری نوٹس لے کر جیب میں ڈالے گاہے راجہ ظفرالحق سے کسی بات پر مشورہ بھی کرتے۔

میں راہدری میں گیا تو ڈاکٹر طارق فضل نے مجھے پکڑ لیا۔ اتنی دیر میں مریم اورنگزیب بھی آ گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ میاں نواز شریف کی عین ہدایات کے مطابق آپ لوگوں کے ساتھ چائے پر ملاقات ہو گی۔ تجسس میں پڑ گیا۔ کریدا تو معلوم ہوا کہ گزرے روز قومی اسمبلی کے باہر میاں نواز شریف کے سیکیورٹی اہلکار نے کیمرا مین کو مارا تھا اسی سلسلے میں اس کا اہتمام کیا گیا تاکہ میاں نواز شریف صحافیوں سے بنفس نفیس معذرت کریں۔

کمرہ عدالت نیب پراسیکیوٹر دلائل دے رہے تھے ایک جگہ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حسن نواز نے اپنے بھائی حسین نواز کو پیسے بھیجے، جس پر معزز جج نے ریمارکس دیے یہ کوئی انہونی بات نہیں ہر بھائی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے۔ اپ بھی ایسی بات کرتے ہیں کہ کوئی دو کنال پر مکان بناتا ہے، پہلے وہ دو کنال کا حساب دے پھر ہر کمرے کا حساب دے۔

کمرہ عدالت میں اس وقت بدمزگی ہوئی جب ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو جج نے بلا کر کہا کہ ”آپ کورٹ کا ماحول خراب کر رہے، میں سمجھ رہا تھا کہ آپ ان پڑھ ہیں مجھے کسی نے بتایا کہ آپ اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔ یہاں وہ آدمی آئے جو اس کیس سے دلچسپی رکھتا ہے۔ یہ کمرہ عدالت ہے۔ کوئی جلسہ گاہ نہیں اپ نے گفتگو کرنی ہے۔ تو کورٹ روم سے باہر جا کر کریں آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ بہت اہم ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہے۔ اپ کی کھسر پھسر سے میری ساری توجہ ہٹ جاتی ہے۔“

کمرہ عدالت میں میاں نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں میں سردار ممتاز، انجینئر خرم دستگیر، نزہت صادق، طاہرہ اورنگزیب، مریم نواز، شاہستہ ملک پرویز، پرویز ملک، پرویز رشید، چوہدری تنویر، بیرسٹر دانیال تنویر، زیب جعفر، چوہدری جمیل، زبیر بٹ، ناصر بٹ اور دیگر شامل تھے۔

سماعت میں وقفے کے دوران میاں نواز شریف اسلام آباد بار کونسل میں گئے جہاں انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گزرے روز واقعہ پر معذرت کرنا تھی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اپ لوگوں نے ہماری بہت اچھی رپورٹننگ کی ہماری آواز کو لوگوں تک پہنچایا گزرے روز کے واقعہ پر مجھے افسوس ہوا۔ ہم ہر طرح سے تعاون کے لیے تیار ہیں پولیس کے ساتھ ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپ جانتے ہیں کہ بطور وزیر اعظم میڈیا کے ساتھ میرا بہت اچھا تعلق تھا اور ابھی بھی ہے۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui