میں نے علی اعجاز کو “دبئی چلو” میں کیسے کاسٹ کیا؟


مجھے اپنے کھیل ’دوبئی چلو‘ کے لیے ایک بھولی بھالی شکل والے دیہاتی کردار کی تلاش تھی۔ اس تلاش میں ایک روز آرٹس کونسل گیا تو دیکھا کہ بالکل میرے تصوراتی کردار جیسا ایک شخص دھوپ میں بیٹھا آہستہ آہستہ اپنی ٹنڈ کھجا رہا ہے مجھے دیکھ کر اس نے ہیلو کے انداز میں اپنا ہاتھ ہوا میں لہرایا تو مجھے مزید تجسس ہوا۔ قریب پہنچا تو پتہ چلا کہ یہ تو علی اعجاز ہے۔ میں نے پوچھا کہ بالوں کا کیا ہوا تو کہنے لگا کہ میرے سر میں سکری پڑگئی تھی اور کسی صورت دور نہ ہوتی تھی۔ اب ٹنڈ کرادی ہے اور روغن کدو کی مالش کر رہا ہوں۔ کافی فرق پڑا ہے۔ میں نے پوچھا اسی حالت میں ایک پلے کرسکتے ہو؟ بولا ’کیوں نہیں‘۔ میں نے کہا کل ٹی وی آجانا۔ اگلے روز علی اعجاز ٹی وی آیا تو میں نے ’دوبئی چلو‘ کا سکرپٹ اسے تھما دیا۔ کردار اسے اتنا پسند آیا کہ اس نے وہیں پر ریہرسل شروع کردی۔ ’دوبئی چلو‘ کے بارے میں بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ نشر ہونے سے چار گھنٹے قبل اس پر پابندی لگ گئی تھی۔ لاہور سٹیشن کے پروگرامز منیجر نے اس کے تین مناظر پر اعتراض کیا جن میں ان کے بقول سرکاری محکموں پر تنقید کی گئی تھی۔ انہیں خاص طور پر پاسپورٹ آفس کے مناظر پر اعتراض تھا جہاں بھولے بھالے لوگوں کو پھانسنے والے ٹاؤٹ پھرتے ہوئے دکھائے گئے تھے۔ رات نو بجے ڈرامہ چلنا تھا لیکن آٹھ بجے تک سینسر نے اسے پاس نہیں کیا تھا۔ مجھ سے کہا گیا کہ پاسپورٹ آفس کے مناظر خارج کردو لیکن میں اس کے لیے تیار نہ تھا اس پر دھمکی ملی کہ پھر ڈرامے کی نمائش نہیں ہوسکتی۔ میں نے کہا مجھے یہ منظور ہے لیکن میں کوئی منظر ڈرامے سے خارج نہیں کروں گا۔ آخر ساڑھے آٹھ بجے کے قریب مجھ سے ایک بیان پر دستخط کرائے گئے کہ اگر حکومت کو اس کھیل کے کسی منظر پر اعتراض ہوا تو میں ذاتی طور پر اس کی ذمہ داری قبول کروں گا۔۔۔اور یوں رات نو بجے اپنے مقررہ وقت پر ’دوبئی چلو‘ کی نمائش ممکن ہوئی۔

اگلی صبح پروگرامز منیجر کے فون پر ہیڈکوارٹرز سے کال پر کال آنے لگی، لیکن ان کے شکوک و شبہات اور خوف و خدشات کے برعکس یہ سب مبارک باد کی کالز تھیں۔ ڈائریکٹر پروگرامز آغا ناصر نے اسلام آباد سے ذاتی طور پر مجھے بھی مبارک باد کا فون کیا اور علی اعجاز کو بھی۔ چند ماہ بعد سید نور نے میرے ڈرامے میں چند گانے اور فائٹ سیکوئنس ڈال کر اسی نام کی ایک فلم ریلیز کردی جس نے ریکارڈ بزنس کیا اور علی اعجاز راتوں رات فلموں کا سپر سٹار بن گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).