ایک، ڈیڑھ اور دو نمبر کشمیر


دو دن پہلے ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ شکل اور صورت سے وہ گلگت بلتستان کے لگے تو میں نے بے ارادہ پوچھ لیا کہ بھائی جان آپ کہا ں کے ہیں؟ کہنے لگے دو نمبر کشمیر کا۔ دو۔ نمبر۔ کشمیر۔ میں نے نہیں سوچا تھا کہ میرے سوا ل کا جواب یہ ہوگا۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کسی سوال کا جواب یہ بھی ہو سکتا ہے۔ میں ایک لمحے کے لیے مسکرایا اور جب انھوں نے پوچھا کہ آپ کہاں کے ہو تو میں نے کہا ”جی ڈیڑھ نمبر کشمیر“ کا۔ اس پر ہم دونوں ہنس دیے۔

بعد ازاں ذرا غور کیا تواحسا س ہوا کہ اس اجنبی دوست کا یہ غیر متوقع اور ادھورا جواب کتنا مکمل تھا۔ اس میں کل کی ستم ظریفی کا تذکرہ بھی تھا اور آج کے ظلم وستم کا احوال بھی۔ اس میں گلگت بلتستان کے لوگوں کے ساتھ ستر سال سے جاری مذاق کا حوالہ بھی تھا اور ان کاپاکستان اور کشمیرسے شکوہ بھی۔ لیکن سب سے بڑھ کر اس میں وہ تلخ مگر حقیقت پسندانہ ادراک تھا جو عمومی طور پر سابقہ ریاست جمّوں و کشمیر کے اس حصّے کے لوگوں میں نہیں ملتا۔ اور وہ ادراک یہ تھا کہ ’بدقسمتی‘ سے ان کے مستقبل کا فیصلہ سابقہ ریاست جمّوں و کشمیر کے پونے دو کروڑ انسانوں کے مستقبل کے فیصلے سے جڑا ہوا ہے۔ اور جب تک مسٔلہِ کشمیر کا کوئی حل نہیں نکلتا گلگت بلتستان کے عبوری اور عارضی حل پائیدار نہیں ہو سکتے۔

اس نامکمل جملے کا ایک اور پہلو بھی ہے اور وہ اس تاریخی جبر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کس طرح سے گلگت بلتستان کے لوگوں کو گذشتہ ستر سالوں سے نظر انداز کیا گیا اور اب بھی کیا جا رہا ہے۔ کس طرح سے انھیں ہر فورم پر نمائندگی سے مرحوم رکھا گیا، اور کیسے ہر سماعت کو ان کی آواز سے دورکر دیا گیا۔ کس طرح دہائیوں تک وہ نہ ”آزاد کشمیر“ کی اسمبلی میں اپنے حقوق کی بات کر سکے اورنہ ذاتی حکومت کا کوئی نظام حاصل کرسکے۔ اور اب جب انھیں کوئی لولہ لنگڑا نظام ملا بھی ہے تو وہ اتنا برائے نام ہے کہ شاید ان کا ایک بھی بنیادی مسٔلہ حل نہ کر سکے۔

اس معصوم مگر شریر جواب سے یہ تاثر بھی ملا ہے کہ شاید گلگت بلتستان والے خود کو دو نمبر کشمیر اور آزاد کشمیر کو ایک نمبر کشمیر سمجھتے ہیں۔ یہ خاصہ عقلیت پسندانہ رویہ ہے اور ”آزاد کشمیر“ اور پاکستان کی ماضی کی حکومتوں کی تاریخی زیادتیوں کے بعد تو شاید اس سے زیادہ معقول ردِ عمل کوئی اور ہو بھی نہیں سکتا۔ لیکن اگر ایسا ہے تو میرے خیال میں میرے اس اجنبی دوست کے ساتھ ساتھ باقی لوگوں کو بھی کشمیر کے نمبر وں کی گنتی درست کرنے کی ضرورت ہے۔

’آزاد کشمیر‘ ایک نمبر کشمیر نہیں ہے۔ کسی بھی طرح سے نہیں۔ انڈیا کی طرف سے دیکھیں، پاکستان کی طرف سے دیکھیں یا پھر عالمی تنظیموں کے حوالہ جات اور تذکروں کو لے کر گنتی کرلیں۔ یہ کسی بھی شمار سے ایک نمبر کے لیے کوالیفائی نہیں کرتا۔ اور اس کی بنیادی وجہ جغرافیائی نہیں ہے، اگرچہ یہ سابقہ ریاست کا صرف چھے فیصد ہے اور ریاست کے مکمل جغرافیے میں ایک کونے کی سی حثیت رکھتا ہے، لیکن اس کے باوجود اصل وجہ اس پر تعمیر کیا گیا پروپیگینڈا ہے اور اس سے منسوب کیے گے کبھی نہ حاصل ہونے والے وہ مقاصد ہیں جنھوں نے کشمیر کو ایک سیاسی مسٔلے کی بجائے ایک مذہبی مسٔلہ بنا دیا۔

سچ تو یہ ہے کہ 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے سے پہلے دنیا ”آزاد کشمیر“ نامی کشمیرسے واقف ہی نہیں تھی۔ اور پاکستان میں اچھے بھلوں کو آج بھی بتانا پڑھتا ہے کہ میرپور خاص نہیں۔ ”میرپور آزاد کشمیر“ اور کوٹلی ستیاں نہیں۔ ”کوٹلی آزاد کشمیر“۔ ایک نمبر تو اصلی ہوتا ہے اور اصلی کو لوگ چھپا کر تھوڑی رکھتے ہیں۔ چھپا کر توڈیڑھ دو نمبر کو رکھا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ جعلی ہوتے ہیں۔ ان سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی کیونکہ ان کا پول کھلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ان پر کسی کو لکھنے نہیں دیا جاتا کہ کہیں پڑھنے والوں کو ان کی اصلیت معلوم نہ ہوجائے۔ ان پر اگر کوئی بولے تو اس کی زبان بند کر دی جاتی ہے تاکہ کہ کوئی سننے والا ان کی اصلیت سے واقف نہ ہو جائے۔

آزاد کشمیر ڈیڑھ نمبر کشمیر ہے۔ ایک نمبر اور اصل کشمیر تو ”بھارتی مقبوضہ“ کشمیر ہے۔ اور اسی لیے تو اس کی آزادی اوّل اور افضل ہے۔ اور اسی لیے تو اس کو آزاد کروانے کے لیے ایک لاکھ سے زیادہ انسانوں کو قتل کروا دیا گیا۔ لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ قتل ہونے والے ایک الگ ریاست کی جدوجہد میں ”ہلاک“ نہیں ہوئے وہ ایک نمبر کشمیر کو ایک نمبر پاکستان بنانے کے ”جہاد“ میں ”شہید“ ہوئے ہیں۔

عمران خوشحال پی ایچ ڈی سکالر اور صحافی ہیں ان سے رابطہ اس ای میل
imrankhushaalraja@gmail.com
پر کیاجا سکتا ہے۔

عمران خوشحال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عمران خوشحال

عمران خوشحال PORTMYFOLIO.COM کے بانی اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئیجیز کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔ وہ ڈیلی ٹائمیز سمیت متعدد پاکستانی اخبارات اور ویب سائیٹس کے لیے لکھتے ہیں۔

imran-khushaal-raja has 5 posts and counting.See all posts by imran-khushaal-raja