ظہیر الدین بابر: فتوحات و تصنیفات


بابر وہ بادشاہ ہے، جو محض بارہ سال کی عمر میں تخت نشین ہو گیا۔ جو بعد میں مغلیہ سلطنت کا بانی ہوا۔ جو ایک ہاتھ میں کمان رکھتا تو دوسرے میں قلم۔ جو کئی فتوحات کے ساتھ کئی تصنیفات کا بھی منفرد اعزاز رکھتا ہے۔

بابر امیر تیمور اور چنگیز خان کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ باپ کی طرف سے تیموری اور ماں کی طرف سے چنگیزی حکمرانی کے حوالے سے یہ ”نجیب الطرفین“ ظہیر الدین بابر محمد بن عمر شیخ مرزا 6 محرم 888 ہجری، بمطابق 14 فروری 1483ء کو فرغانہ میں پیدا ہوئے۔ فرغانہ کے بادشاہ آپ کے والد گرامی تھے۔ آپ کی والدہ کا نام تغلق نگار خانم تھا۔

والد محترم کی وفات کے بعد آپ نے رمضان 899 ہ/ 1494ء کو فرغانہ کے تخت پر بیٹھ کر اقتدار سنبھالا۔ شروع میں خاندانی چپقلش اور دیگر محلاتی سازشوں کی وجہ سے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اقتدار کے حصے بخرے بھی کیے گئے۔ چناں چہ سمرقند کی ریاست پر آپ کے چچا سلطان احمد نے قبضہ کر لیا، اور تاشقند کی ریاست آپ کے ماموں سلطان محمود کے قبضے میں چلی گئی۔ بالآخر آپ نے اپنی خداد داد جوش و ہوش سے کام لے کر ان تمام بغاوتوں کا خاتمہ کر دیا۔ اس کے بعد کابل، قندھار اور ہندوستان کا رخ کیا۔ ان فتوحات کی تفصیل یہ ہے :

سمرقند۔ 903 ہ / 1497ء
تاشقند۔ کابل۔ ۔ 910 ہ / 1504ء
قندھار۔ 928 ہ / 1522ء
آگرہ۔ 932 ہ / 1526ء
میواڑ۔ ۔ 933 ہ / 1527ء
بنگال۔ ۔ 935 ہ / 1529ء

فتح آگرہ کے بعد آپ نے اسے ہندوستان کا دارالحکومت قرار دیا، اور یہیں سے ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کی بنیاد پڑ گئی۔ بنگال کی فتح کے بعد 6 جمادی الاولی 937 ہ / 26 دسمبر 1530ء کو آپ انتقال کر گئے۔ پھر آپ کا بیٹا ہمایوں مسند نشین ہوا۔

مسلسل فتوحات کی ان ہنگامہ خیزیوں کے باوجود آپ نے قلم و قرطاس کی خاموش فضاؤں سے بھی ناتا جوڑے رکھا۔ چناں چہ فولادی ہاتھوں میں چمکتی خون آشام تلوار کے ساتھ ساتھ نرم پوروں کے بغل میں علم کا فوارہ قلم بھی رواں دواں تھا۔ جس کے نتیجے میں درج ﺫیل کتابیں أپ کے قلم گہر بار سے نکلیں:

(1)۔ تزک بابری۔ جس میں آپ نے ترکی زبان میں اپنے حالات زندگی خود قلم بند کیے۔
(2)۔ عروضی رسالہ۔ علم عروض کے موضوع پر۔
(3)۔ مبین۔ فقہ حنفی کے بعض مسائل پر مشتمل۔
(4)۔ رسالہ والدیہ۔ یہ در اصل آپ کے ایک خاندانی صوفی کی تصنیف ہے، جسے آپ نے چغتائی زبان میں ترجمہ کیا۔
(5)۔ دیوان۔ اس کا اکثر حصہ ترکی زبان میں ہے، یہ نظم کے ہر صنف سخن پر مشتمل ہے، کچھ نظمیں فارسی زبان میں بھی ہیں۔
حوالہ جات:
تزک بابری۔
محمد بن قاسم سے اورنگزیب عالم گیر تک۔
اسلامی انسائیکلوپیڈیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).