علی رضا عابدی کا پروفیسر حسن ظفر عارف سے ملاقات کے بعد خط


میرے پیارے دوستو اور بھائیو،

السلام علیکم،

میں یہاں (برزخ ) میں 26 دسمبر کو پہنچ گیا، یہاں پر پہلے سے موجود پیاروں کو فرشتوں نے میری آمد کی اطلاع دے دی تھی تو انہوں نے تیاری کر لی اور میرا پرتپاک استقبال کیا، میری آمد کے بعد سب نے بڑے اچھے سے ملاقات کی اور پروفیسر حسن ظفر عارف نے تو میرے ماتھے پر پیار کیا اور مسکراہٹ بھرے چہرے کے ساتھ آنے پر مبارک باد بھی دی۔

یہاں پر بہت زیادہ سکون ہے، کسی چیز کا کوئی مسئلہ نہیں، روزانہ سینکڑوں لوگ ملنے آتے ہیں، میری یہاں پر ڈاکٹر عظیم احمد طارق، ڈاکٹر عمران فاروق، اسلم سبزواری سمیت بہت سارے لوگوں سے ملاقات ہوئی، یہاں پر اپنے لوگوں کی ایک کالونی بن گئی جس میں تمام ہی مکاتب فکر کے لوگ ہیں۔ یہاں کے لوگ بتاتے ہیں کہ پروفیسر حسن ظفر عارف کے آنے کے بعد بہت زیادہ رونق ہوگئی، وہ روزانہ سورج ڈھلتے ہیں سب کو جمع کر کے بیٹھ جاتے ہیں، گزشتہ سال تو یہاں پر عاصمہ جہانگیر بھی پہنچیں انہیں دیکھ کر سب ہی حیران رہ گئے۔

یہ لوگ ہر آنے والے سے میرا تعارف کرواتے ہیں، سب کراچی کے حالات کا بھی پوچھتے ہیں، پہلے روز آرام کے بعد جب سو کر اٹھا تو فاطمہ جناح بھی ملاقات کے لیے پہنچ گئیں تھیں، قائد اعظم نے اُن سے کراچی اور ملک کے حالات کا پوچھوایا، میں نے بتادیا کہ ابھی بھی بہت سارے لوگ قائد اعظم کے پاکستان کی جدوجہد کررہے ہیں۔

یہاں پر پہلے سے آنے والے لوگوں کو مجھ سے ملنے کا بہت اشتیاق ہے، نقیب اللہ سے بھی ملاقات ہوئی اور کئی ایسے ساتھیوں سے جن کو میں نہیں جانتا تھا، مگر چونکہ فرشتے سیدھا مجھے شہداء کالونی لے کر آئے تو یہاں پر سارے ہی لوگوں سے ملاقات ہوگئی۔

میرے علم میں آیا کہ کل 14 جنوری کو پروفیسر حسن ظفر عارف کو یہاں پر آئے ہوئے ایک سال ہوجائے گا، ہم سب نے خاموشی سے یہاں پر ایک تقریب کا اہتمام کیا ہے جس میں دیگر فلاسفر اور دانشور بھی شرکت کریں گے، ہم نے زینب، عاصمہ جہانگیر اور نقیب کو اسٹیج پر بیٹھانے کا سوچا ہے۔ یہ خط لکھنے کے دوران جب میں نے سر اٹھایا تو سامنے حکیم سعید جنید جمشید کے ساتھ گزر رہے تھے، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا یہاں پر نئے آئے ہو؟ میں نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا۔

میں یہ خط ڈاکٹر صاحب سے چھپ کر لکھ رہا ہوں تاکہ انہیں معلوم نہ ہو مگر وہ چونکہ ہماری طرح آپ کو بھی پیارے تھے اس لیے میں آپ کو سب کچھ بتا رہا ہوں، ہم سب یہاں پر سفید کپڑوں میں رہتے ہیں، بہت اچھا موسم ہے۔

جس روز فرشتوں نے میرے یہاں آنے کی اطلاع ان لوگوں کو دی یہاں پر محمد علی جناح کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں سب ہی شریک تھے، اچانک سُن کر خوشی کا پروگرام تعزیتی ریفرنس میں تبدیل ہوگیا تھا، سب کی زبان پر ایک ہی سوال ’کیوں‘ تھا۔

ہم سب کو یہاں سے نظر آتاہے کہ آپ لوگ ہمارا نام زندہ رکھنے کے لیے کاوشیں کررہے ہیں، کل ہی فاطمہ جناح بہت خوش ہورہی تھیں کہ آج بھی اہل کراچی انہیں نہ صرف اپنی بیٹی بولتے ہیں بلکہ اُن کی خدمات کو سراہتے بھی ہیں، قائد اعظم سمیت سارے لوگ اپنے نام کے زندہ رہنے کی وجہ سے بہت خوش ہیں۔ کل کے تعزیتی پروگرام کے انتظامات کرنے ہیں اور وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے، چلو اب مجھے اجازت دو، سب اپنا بہت زیادہ خیال رکھنا اور ہر صورت میں مسکراتے رہنا۔

والسلام

تم سب کا عابدی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).