تجاوزات کا خاتمہ ضروری ہے لیکن!


کراچی پاکستان کاسب سے بڑا شہر ہے؛ کاروباری اعتبارسے شہر کراچی ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ آمدنی والا شہر ہے۔ لوگ ملک کے طول و عرض سے حصول روزگارکے لئے یہاں کراچی میں آباد ہیں؛ کشمیر، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کو ہم ’مِنی پاکستان‘ بھی کہتے ہیں۔ شہر بڑا ہے، تو اس کے مسائل بھی بڑے ہیں؛ ٹریفک کا بگڑا ہوا نظام، سیوریج کی بوسیدہ حالت، تباہ حال ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور پینے کے پانی کی عدم دست یابی، شہر کے اہم ترین مسائل ہیں۔

کراچی کی آبادی اس وقت تقریباً دو کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، مگر شہر میں سہولیات 60 سے 70 لاکھ لوگوں کی ہے یا پھر وفاق اور صوبائی حکومت سے اتنے لوگوں کے لئے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ شہری حکومت کی اس طرف توجہ نہ ہونے کے برابر ہے، یہی وجہ ہے کہ شہر تجاوزات کا مرکز بنا ہوا ہے۔ لوگ تیس تیس چالیس چالیس سالوں سے تجاوزات قائم کیے بیٹھے ہیں؛ اول وہ لوگ موجود ہی نہیں، جنہوں نے تجاوزات قائم کیے تھے یا پھروہ لوگ ہیں جنہیں معلوم ہی نہیں یا بھول بھال گئے، کہ حکومت سے منظور شدہ جگہیں نہیں بلکہ تجاوزات ہیں۔ حال ہی میں حکومتی بے حسی کودیکھتے تجاوزات کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایکشن لیتے ہوئے تجاوزات کو جڑ سے ختم کرنے کا حکم فرمایا، جس کے بعد غیر فعال میئر کراچی، باوجود اختیارات نہ ہونے کے، پوری قوت کے ساتھ تجاوزات کے خاتمے کے لئے میدان میں کود پڑے اور ایک گرینڈ آپریشن کا آغازکرتے، کراچی کی بڑی بڑی مارکیٹوں سے تجاوزات کے خاتمے کا کام شروع کر دیا۔

تجاوزات کاخاتمہ کراچی کے عوام کے لئے ایک خواب سے کم نہیں؛ یقیناً یہ ایک بہترین اقدام ہے، جسے شہریوں نے خوب سراہا، مگرساتھ ہی ایک اہم مسئلے نے جنم لیا، وہ ہے تاجر برادری کی جانب سے بھرپور احتجاج۔ تجاوزات کے خلاف کام یاب ترین گرینڈ آپریشن کی وجہ سے کراچی کے سب سے خوش حال طبقے، یعنی تاجر برادری کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ تجاوزات کے خاتمے کے ساتھ سیکڑوں تاجروں کے روزگار کا بھی خاتمہ ہو گیا۔ راتوں رات مالکان ملازمین سے بد تر ہو گئے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ تاجر برادری کا نقصان پاکستان کا نقصان ہے۔ تاجروں کی معاشی تباہی پاکستان کی معاشی تباہی ہے۔

یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ شہرکے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل کے لئے، ٹریفک کی روانی کے لئے، شہر کو خوب صورت اور کشادہ کرنے کے لئے اور بالخصوص کراچی کو میگا سٹی بنانے کے لئے تجاوزات کاخاتمہ بہت ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ برسرِ روزگار شہری کے روزگار کوتحفظ فراہم کرنا اور روزگار کے لئے سہولیات فراہم کرنا بھی حکومت کی ایم ترین ذمہ داری ہے۔ ویسے بھی میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان بالخصوص کراچی کا اہم مسئلہ تجاوزات نہیں بلکہ روزگار ہے۔ شہرمیں 50 فی صد سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں۔ حکومت کی جانب سے ایک عرصے سے سندھ خاص کر کے کراچی کے نوجوانوں کے لئے سرکاری نوکریاں ناپید ہیں۔ امن امان کی ابترصورت احوال کی وجہ سے نیشنل، ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کراچی کا رخ کرنا چھوڑ دیا تھا، ایسے سنگین حالات میں روزگار فراہم کرنے کے بجائے روزگار تباہ کرنا کون سی دانش مندی ہے۔ کراچی میں دہشت گردی، لوٹ مار، موبائل فون اسنیچنگ، ڈکیٹی اور اغوا جیسے سنگین جرائم کی ایک بڑی وجہ بے روزگاری بھی ہے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ انتظامی امور اور شہر کے بڑھتے مسائل کے پیش نظر بہت اہم ہے، جس پر من وعن عمل ہونا چاہیے، لیکن ساتھ ہی ساتھ عامتہ الناس کے مسائل اور سہولت کے پیش نظر، حکومت کو ایسے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت کہ عوام روزگار سے محروم نہ ہوں۔ اگر ماضی قریب میں پرانی سبزی منڈی کوختم کرنے کی صورت میں شہر کے قریب نئی سبزی منڈی بن سکتی ہے، لیاری ایکسپریس وے کی وجہ سے متاثر ہونے والے لوگوں کے لئے تیسر ٹاون کی صورت میں نیوآباد کاری مہم چل سکتی ہے تو پھر ان تیس تیس چالیس چالیس سالوں سے کاروبار میں مصروف تاجروں کے لئے کوئی منصوبہ کیوں نہیں بن سکتا، تا کہ تجاورات کے خاتمے کی وجہ سے جو تاجر متاثر ہو رہے ہیں، انہیں کاروبار جاری رکھنے کاموقع مل سکے۔ یاد رہے، خوش حال تاجر ہی خوش حال پاکستان کی ضمانت ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).