آپ خود ایک موٹیویشنل اسپیکر ہیں


 صاحبو، آج کل موٹیویشنل اسپیکرز کی بڑی مانگ ہے، لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں نئے نئے خواب دکھا کر متحرک رکھا جائے۔ باہر دنیا میں سپیکرز اس سلسلے میں باقاعدہ تعلیم اور ٹریننگ لے کر میدان میں اترتے ہیں۔ لیکن معذرت کے ساتھ ہمارے ہاں آپ کو صرف ایک چیز آنی چاہیے اور وہ ہے ”باتیں بنانا“ اگر آپ باتیں بنانے کا ہنر جانتے ہیں اور آپ کو بہت سے کامیاب لوگوں کے قصے ازبر ہیں تو گھبرائیے نہیں آپ ایک باروزگار موٹیویشنل اسپیکر بن سکتے ہیں۔

کاروبار چل نکلے ( جس کے بہت روشن امکانات ہیں ) تو اپنا ادارہ بنائیے اور نوٹ چھاپیے۔ کرنا یہ ہے کہ قصے یاد رکھنے ہیں اور انہیں ایک ترتیب کے ساتھ سامعین کو سناتے جانا ہے، جتنا شہد ڈالیں گے اتنا میٹھا بڑھے گا۔ اس میں سچ جھوٹ کی بھی کوئی قید نہیں، بس واقعہ ہو اور اس سے کوئی سبق ضرور نکلتا ہو تاکہ لوگ آپ کی باتوں کا یقین کرلیں کہ یہاں سے جانے کے بعد ان کا ہر خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔ یہ بھی کس قدر دکھ ہے کہ ایسے لوگ معصوم لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلتے ہیں، انہیں شارٹ کٹ سے کامیابی کے گر سکھاتے ہیں۔

زیادہ تر موضوعات اس طرح ہوتے ہیں ”آپ کی منزل دو قدم پر“ ”خواب کو سچ کر دکھائیں“ ”اونچی پرواز“ وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے فٹ پاتھ پر پڑی کتاب کا موضوع ہو ”تیس دن میں انجینیر بنیے“ دیکھیں، ہرانسان مختلف ہے، اس کے حالات و واقعات مختلف ہیں لیکن موٹیویشنل اسپیکرز سب کو ایک ہی جیسے خواب بیچ کر نکل جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک ہی شخص کامیاب ہوتا ہے اور وہ ہے اسپیکر بذات خود۔ آپ اندازہ لگائیں کہ پاکستان میں یہ ایک ایسا کاروبار ہے کہ جہاں دس سال کا بچہ بھی موٹیویشنل اسپیکر ہے اور لاکھوں اس کے مداح ہیں۔

کافی بڑی عمر کے لوگ اس بچے سے اس طرح کے بچگانہ سوالات کر رہے ہوتے ہیں کہ ”جناب آپ ہمیں ٹائم مینیجمنٹ کے بارے کچھ بتائیں“ کوئی صاحب چھوٹے اسپیکر سے سیلف کانفیڈنس پر معلومات حاصل کررہا ہوتا ہے۔ آدمی حیران ہوتا ہے کہ یار کیسے کیسے لوگ ہیں۔ تیس چالیس سال کی عمر کا آدمی اگر وقت کی قدرو منزلت نہیں جان پایا تو کوئی اسپیکر اسے یہ نہیں سمجھا سکتا کہ تمہارا مسئلہ کیا ہے۔ یاد رکھیں آپ اپنی موٹیویشن خود ہیں جب تک خود کو اہمیت نہیں دیں گے دنیا آپ کو چنداں اہمیت نہیں دینے والی۔

کامیاب ہونے والے لوگ اس لیے کامیاب ہوئے کہ انہوں نے عمل کیا، وقت کی قدر کی اور زندگی میں بہتر فیصلے کیے۔ نہ کہ وہ اسپیکرز کو سن کر زندگی کے فیصلے لیتے تھے۔ کہ انسان اس وقت بھی کامیاب ہوتے تھے جب یہ موٹیویشنل اسپیکرز نہیں ہوتے تھے۔ یقیناً ایک اچھی بات آدمی کو موٹیویٹ کرسکتی ہے لیکن اب پاکستان میں یہ ایک بہترین کاروبار بن چکا ہے۔ کوئی اسپیکر آپ کو کچھ نہیں سکھا سکتا، یہ سب شہد کی گولیاں ہیں جو وقتی طور پر آپ کو میٹھی لگتی ہیں۔ آگے بڑھیں، محنت کریں۔ آپ کی زندگی ہے اور اسے سب سے بہتر صرف آپ ہی سمجھتے ہیں کہ آپ خود ایک موٹیویشنل اسپیکر ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).