مجھے عبد الستار ایدھی نہیں بننا


\"edhi00\"میں نے سوچا تھا، میں عبد الستار ایدھی کے لیے کچھ نہیں لکھوں گا؛ کیوں کہ ایسے لوگوں کے لیے لکھا بھی کیا جاے؟ اگر یہ کہیں، کہ ایدھی انسانیت کی معراج تھے؛ تو یہ گھسے پٹے سرکاری بیان سے زیادہ کچھ نہیں؛ عبد الستار ایدھی گزر گئے؛ وزیر اعظم، صدر مملکت، وزراے اعلا، گورنر نے تعزیت کا اظہار کیا؛ میڈیا نے چیف آف آرمی اسٹاف کے تعزیتی بیان کو بھی ویسے ہی نمایاں جگہ دی، جیسے دیگر اہل اقتدار کے بیانات کو؛ اس دکھڑے پہ الگ مضمون بنتا ہے۔

عبد الستار ایدھی کون تھے؟۔۔ بھوکوں کو کھانا کھلانے والے؛ زخمیوں کو اسپتال پہنچانے والے؛ بے سہاروں کو سہارا دینے والے؛ یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنے والے؛ غریب بچے بچیوں کی شادی کروانے والے؛ الغرض دکھیاروں کے دکھ بانٹنے والے۔ یہ ان کا فرض نہ تھا؛ بل کہ ان کا فرض تھا، جو عبد الستار ایدھی کے مرنے پر تعزیت کے بیان داغ رہے ہیں؛ جی ہاں یہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے بڑوں کا فرض ہے، کہ وہ عوام کو تکلیف سے بچائیں، عوام کے ناسوروں کا علاج کریں۔ یہ عبد الستار ایدھی نامی صاحب انھی کی غفلت پہ پردہ ڈالتے رہے؛ یہ ان گناہ گاروں کے مدد گار رہے ہیں۔

میں جانتا ہوں، میری یہ بات آپ لوگوں کو بری محسوس ہوتی ہوگی؛ لیکن سوچیے، اگر یہی عبد الستار ایدھی، انصار برنی، رتھ فاو، رمضان چھیپا، سیلانی اور ہزاروں لاکھوں مزار جہاں بھوکوں کا پیٹ بھرنے کا سامان ہے، یہ در بند ہو جائیں، اور عوام اپنی بھوکے بدن، ننگے پیٹ، رستے زخم لے کر بے حس حکم رانوں کا سامنا کریں، تو کیا ہو!۔۔۔ انقلاب نہ آ جاے؟۔۔۔ یہ ایدھی، یہ سیلانی، یہ رتھ فاو، یہ چھیپا، یہ برنی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ ہیں؛ یہ صدیوں سے قائم مزاروں کے لنگر انقلاب روکے ہوے ہیں۔

مدر ٹریسیا سے عبد الستار ایدھی تک، یہ سبھی محترم نام ایسے سماج میں پروان چڑھتے ہیں، جہاں ریاست اپنے شہری سے بے نیاز ہو جاتی ہے؛ ایسی ریاستیں، جو اپنے شہریوں کی دیکھ ریکھ کرتی ہیں، وہاں خیراتی ادروں کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ عبدالستار ایدھی مملکت خداداد کی حکومتوں کی نا لائقی کا منہ بولتا ثبوت ہیں؛ عبد الستار ایدھی اور ان جیسے نیک نام سماجی کارکن ریاست پاکستان کی بقا پہ سوالیہ نشان ہیں۔

میں نے سوچا تھا، مجھے عبد الستار ایدھی پہ کچھ نہیں لکھنا؛ میں نے ایسا ہی کیا؛ یہ ایدھی کا مرثیہ نہیں، حکم رانوں کا نوحہ ہے. آپ کو عبد الستار ایدھی بننا ہو، تو بنیے؛ تمام تر احترام کے باوجود عرض ہے کہ مجھے عبد الستار ایدھی نہیں ہونا۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments