کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے
کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے
ممکن ہے کہیں سنگ کے پہلو سے شرر جائے
تڑپوں ہوں تماشے کو مرے ہٹ کے کھڑا ہو
دامن کو سنبھال اپنے مرے خوں سے نہ بھر جائے
کہتا ہے کوئی برق کوئی شعلۂ آتش
اک دم تو ٹھہر جائے تو اک بات ٹھہر جائے
مت منہ سے نثارؔ اپنے کو اے جان برا کہہ
ہے صاحب غیرت کہیں کچھ کھا کے نہ مر جائے
یہ جو ہم سے دو چار بیٹھے ہیں
فتنۂ روزگار بیٹھے ہیں
تشنۂ خوں یہی ہمارے ہیں
یہ جو باندھ کٹار بیٹھے ہیں
تیرے کوچے میں جیسے نقش قدم
کب سے ہم خاکسار بیٹھے ہیں
غیر کے سر پہ تیغ مت کھینچو
ہم تمہارے نثارؔ بیٹھے ہیں
محمد امان نثار
Latest posts by گوشہ ادب (see all)
- کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں - 18/04/2019
- ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کے بعض دلچسپ واقعات - 16/02/2019
- کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے - 17/01/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).