میں ایک چلغوزہ ہوں


السلام و علیکم!
مجھ سے ملئے۔ میں ایک چلغوزہ ہوں۔ اللہ نے تو مجھے ایک عورت بنایا تھا لیکن آج مجھے کبھی کیلا سمجھا جاتا ہے تو کبھی بچوں کے کھانے والی لالی پاپ اور حال ہی میں ایک صاحب نے تومجھے لالی پاپ سے اپ گریڈ کر کے چلغوزہ بنا دیا ہے اور وجہ یہ دی کہ اگر میں اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھوں گی تو میرے خریداروں کو پتہ ہوگا کہ یہ اندر سے بالکل تازہ اور لذیذ ہے۔ اگرمیں اپنے آپ کو ایک چھلکے میں نہیں چھپاﺅ ںگی تو میرے خریدار بھی کم ہو جائیں گے کیونکہ خراب چلغوزہ کون خریدتا ہے؟

وہ حضرات جو چلغوزے سے ناواقف ہیں انہیں بتاتی چلوں کہ چلغوزہ ایک بہت مہنگا ڈرائی فروٹ ہوتا ہے۔ یہ ایک چھلکے کے اندر محفوظ ہوتا ہے۔اسے کھانے کے لئے چھلکے کو توڑ کر پھینک دیا جاتا ہے اور اندر سے نکلنے والی گری کو کھایا جاتا ہے۔

یہ صاحب ہی کیا ہمارے معاشرے میں ایسے بہت سے لوگ عام ملتے ہیں جو صنف نازک کو کسی بے جان چیز سے بھی کم تر سمجھتے ہیں۔ اپنے آپ کو لالی پاپ کی طرح برقعے میں چھپا کر رکھو تا کہ مکھیاں تم سے نہ چمٹیں۔ ان لوگوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ آج آپ کے ملک میں لڑکی چاہے پردے میں ہو یا پردے کے بغیر ہو وہ کسی حال میں بھی ان مکھیوں سے محفوظ نہیں ہے۔ آپ کسی پاکستانی خاتون سے پوچھ لیں کہ کیا برقع پہننے کے بعد اوباش لڑکوں نے آپ پر جملے کسنا بند کر دیا؟ کیا اب آپ کے پاس سے گزرتے ہوئے کوئی ماشا اللہ یا الحمداللہ نہیں کہتا؟ آپ حیران رہ جائیں گے کہ برقع پہننے کے بعد بھی لالی پاپ غیر محفوظ ہے۔

آپ گھر کے باہر کو چھوڑیں گھر کے اندر ہی کتنی مکھیاں لالی پاپ کو چاٹنے کو تیار بیٹھی ہوتی ہیں۔ اکثر ان مکھیوں کو ماں باپ خود گھر میں لاتے ہیں۔ کبھی اپنے کسی دوست کے روپ میں، کبھی بھانجے یا بھتیجے کے روپ میں ،کبھی چچا تو کبھی ماموں کے روپ میں۔ یہ مکھیاں لالی پاپ کو اپنی گود میں بٹھا کر اسے کہاں کہاں سے چاٹتی ہیں ماں باپ کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ لالی پاپ کبھی ماں باپ کو بتانے کی جسارت کر ہی لے تو وہ اس کی بات ہی نہیں سنتے۔لالی پاپ بس اپنے اندر ہی گھٹتی رہتی ہے، کڑھتی رہتی ہے اور اللہ سے شکوہ کرتی ہے کہ مجھے لالی پاپ کیوں بنایا؟

ایسی کتنی ہی کہانیاں ہمارے ارد گرد بکھری ہوئی ہیں۔کچھ اخباروں تک پہنچتی ہیں اور بہت سی رات کے اندھیرے میں تکیے میں آنسو بن کر جذب ہو جاتی ہیں۔

ہمارا معاشرہ نجانے کب سمجھے گا کہ عورت کو کیلا، لالی پاپ یا چلغوزہ سمجھنے کی بجائے اگر وہ انسان سمجھ لیں تو یہ مسائل بہت حد تک ختم ہوجائیں گے۔ اللہ نے اسلام میں صرف عورتوں کے پردے کی بات نہیں کی۔ عورتوں کے پردوں سے پہلے مردوں کے پردے کا ذکر ہے۔ مردوں کو صاف حکم ہے کہ اپنی آنکھیں جھکاﺅ۔ مگر آج کل مردوں کو کون بتاتا ہے کہ آنکھ جھکا کر رکھو انہیں بس یہ کہا جاتا ہے کہ جا کر اپنے گھر کی خواتین کو برقع پہناﺅ۔

میں ہر گز برقع کیخلاف نہیں ہوں۔ میں خود اپنی مرضی سے برقع پہنتی ہوں لیکن میں اس بات کو کبھی سپورٹ نہیں کرتی کہ صرف عورت کے پردے کی بات کی جائے اور مرد کو اپنے نگاہیں جھکانے کا نہ کہا جائے۔ میں ہر گز اس حق میں نہیں ہوں کہ ہر بے راہ روی کی داستان سن کر صرف عورت کو قصوروار ٹھہرا دیا جائے۔مرد کا بھی اتنا ہی قصور ہوتا ہے۔ میں ہرگز مردوں کی یہ لاجک نہیں سننا چاہتی کہ ہم کیا کریں۔ خواتین ہی سج سنور کر نکلتی ہیں۔ ہم تو پھر دیکھیں گے ہی۔ کیا انہیں حضرت یوسف کا قصہ نہیں یاد؟ کیوں وہ ان کی سنت فالو نہیں کرتے؟

ہمیں اب یہ سمجھ لینا چاہئے کہ خواتین کو چلغوزہ بنانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ مسائل تب حل ہوںگے جب مردوں کو حیا سکھائی جائے گی۔تب تک عورتیں جتنے مرضی برقعے پہن لیں، نقاب کر لیں جنہوں نے تاڑنا ہے وہ تاڑ کر رہیں گے، جنہوں نے سنسان راستہ دیکھ کر چھیڑنا ہے وہ چھیڑ کر ہی رہیں گے۔یہاں میں یہ بھی کہوں گی کہ اس سب میں ہماری خواتین کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ جب وہ مائیں بنتی ہیں بیٹا ہونے پر آپے سے باہر ہو جاتی ہیں۔ اپنے بیٹے کوکبھی نہیں سکھاتی کہ اس کی حد کیا ہے۔ بیٹا جہاز میں بیٹھ کر ائیر ہوسٹس سے مذاق کرے تو خوشی خوشی سب کو بتاتی ہیں کہ دیکھو ذرا ائیر ہوسٹس کو چھیڑ رہا تھا۔ جب یہی بیٹے بڑے ہوتے ہیں اور باہر عورتوں کو تنگ کرتے ہیں تب ہم پریشان ہو جاتے ہیں کہ یہ دوسروں کی لڑکیاں برقع کیوں نہیں پہنتی۔ برقع پہن لیتی ہیں تو گھر کیوں نہیں بیٹھتیں؟

یہ اکیسویں صدی ہے۔ ہمیں اب آنکھیں ، کان، دل، دماغ سب کھول لینا چاہئے اور سمجھ لینا چاہئے کہ ہماری عورتیں مزید کسی قربانی کے موڈ میں نہیں ہیں۔ مردوں کو اپنا پردہ کرنا سیکھنا ہوگا۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔تب تک آپ خواتین کو چلغوزہ بنائیں، لالی پاپ بنائیں یا کیلا بنائیں ہم خواتین کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم عورتیں ہیں اور عورتیں ہی رہیں گی۔ آپ کسی چلغوزے کو ڈھونڈ کر شادی کریں اور ڈھیرو ڈھیر لالی پاپس پیدا کریں۔

Jan 5, 2017


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments