اسلام کا قلعہ اور کافر سڑکیں


5 جنوری کو لاہور سے ”آزاد کشمیر“ وادیِ نیلم جانے والے سیاحوں کی ایک بس مظفرآباد کے قریب کھائی میں گرنے سے تین خواتین سمیت بیس افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ شاید نئے سال میں پیش آنے والا پہلا ٹریفک حادثہ تھا۔

لیکن ”آزاد کشمیر“ سے واقف لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہاں شاید ہی کوئی ایسا دن گزرتا ہو جب کوئی جیپ، وین یا بس کسی نالے، کھائی یا دریا میں نہ گرتی ہو اور جب یہ معصوم لوگ بے موت نہ مارے جاتے ہوں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اگرچہ یہ لوگ سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں لیکن ان کے حکمرانو ں کے پاس دیگر مسائل کی طرح اس مسئلے کا بھی کوئی حل نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیرکے اس چھوٹے سے ٹکرے میں آج بھی بنیادی انفراسڑاکچر نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور ’قلعہِ اسلام‘ کی یہ ’کافر سڑکیں‘ ہر روز کشمیریوں کا خون پیتی ہیں۔

سٹرکوں پر حادثات تو ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن بھمبر سے نیلم تک ہونے والے ہر سال سینکڑوں حادثات کی خاض بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر تنگ، ٹوٹی پھوٹی اور ناکارہ میٹیریل سے بنی ہوئی سستی سڑکوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ جن کے اطراف مناسب حفاظتی دیواریں یا تو ہوتی ہی نہیں یا اگر ہوں بھی تو برائے نام ہوتی ہیں۔ یہ حادثات حادثات نہیں بلکہ قتل ہیں ان کے ہاتھوں جن کے ہاتھ میں اس علاقے میں بسنے والوں کی زندگیوں کا انتظام ہے۔

اب جب کے نئے سال میں ہم گذشتہ سال کے واقعات اور حادثات کی فہرستیں بنا رہے ہیں تو ایک ”فہرستی مضمون“ پچھلے سال ”آزادکشمیر“ میں ہونے والے ان قتلوں پر بھی۔ چونکہ ”آزاد کشمیر“ میں آج بھی اخبارت اور ان کے ایسے ای پیپرزکا رواج ہے جس میں سے کسی خبر کو ڈیجیٹلی نہ تو سرچ کیا جا سکتا ہے او ر نہ ہی حوالہ کے الگ۔ اس لیے یہاں صرف ان حادثات کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کی معلومات مختلف نیوز سائیٹس پر موجود تھی اور جن کا فوٹو اور ویڈیو ثبوت سوشل میڈیا پر موجود تھا۔

جنوری :

2 جنوری کو میرپور میں ایک آئل ٹینکرکا ایکسیڈینٹ ہواجس میں دو افراد بری طرح جھلس کر زخمی ہو ئے۔

13 جنوری کو راولپنڈی سے پلندری جانے والی مسافر بس آزادپتن کے مقام پر الٹنے سے ایک مسافر موقع پر دم توڑ گیا اور متعدد زخمی ہوئے۔

23 جنوری کو گڑالہ، پلندری میں ایک ٹریفک حادثہ ہوا جس کی تفصیلات نہ مل سکیں۔

فروری :

5 فروری کو کوٹلی نکیال میں ایک ٹرک گزلز کالج کی دیوار کے ساتھ ٹکرایا۔

16 فروری کو کوٹلی ضلع کے تحصیل سہنسہ میں تریاں پل پر ڈمپر الٹنے سے دو افراد موقع پر جان گنوا بیٹھے۔

مارچ :

21 مارچ کو ضلع ہٹیاں بالا کے نواحی علاقے میں ایک جیپ کھائی میں گرنے سے 9 افراد جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہو ئے۔

27 مارچ کو کوٹلی گوئی میں ایک رکشہ کھائی میں گرنے سے ایک فرد جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوئے۔

31 مارچ کو اٹھمقام نیلم میں ایک جیپ نالے میں جا گری، 5 لوگ جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے۔

اپریل :

9 اپریل نکیال موڑہ بھوائیل کے قریب ایک جیب کھائی میں گرنے سے 7 افراد زخمی ہو ئے۔

17 اپریل کو نیلم پٹہکہ میں تنگ سڑک پر بس اور جیپ میں تصادم 4 افرادجاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔

21 اپریل کو ضلع کوٹلی کی تحصیل سہنسہ کے گاؤں اٹکورہ پنوڑیاں میں ایک ٹریکٹر ٹرالی کھائی میں جا گری۔

25 اپریل کو مظفر آباد کے قریب ایک گاؤں سیری ڈھیرا میں ایک جیپ کھائی میں گرنے سے 8 افراد جاں بحق ہوئے۔

مئی:

4مئی کو ضلع حویلی میں جیپ نالے میں گرنے سے 8 افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے، مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کی 7 خواتین تھیں۔

13 مئی کو نیلم کنڈل شاہی پل ٹوٹنے سے لاہور میڈیکل کالج کے قریب دو درجن سے زائد طلبہ سمیت چالیس افراد دریا میں بہہ گئے۔

23 مئی کوضلع سدھنوتی میں ایک مسافر وین کھائی میں گرنے سے 6 مسافر جاں بحق اور کم از کم 14 زخمی ہوئے۔

جون:

3 جون کو میرپورسے سماہنی جانے والی ہائی ایس حادثے کا شکارہوئی جس میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور متعد د زخمی ہوئے۔

25 جون کو بالائی وادی نیلم کیل سے تاوبٹ جانے والی مسافر جیپ کے حادثے میں 3 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے۔

جولائی:

4 جولائی کو مظفر آباد کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ایک فرد جاں بحق ہوا۔

12 جولائی کوکوٹلی نکیال میں جنڈروٹ روڈ پر ہائی ایس پر پہاڑی تودہ گرنے سے 4 افراد جان بحق جبکہ 3 شدید زخمی ہوئے۔

اگست:

5 اگست کو کوٹلی کے نواح انوہی سرہوٹہ کے مقام پرایک مال بردار گاڑی کھائی میں جا گری، ایک شخص جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا۔

12 اگست کو بھمبر سماہنی میں مسافر وین برساتی نالہ میں بہہ گئی جس میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 2 لاپتہ ہو گئے۔

14 اگست کو ضلع سدھنوتی میں بس کھائی میں گرنے سے 22 لوگ جاں بحق ہوئے۔

20 اگست کو ضلع میرپور چکسواری کے مقام پر ایک مسافر بس کھائی میں گرنے سے 4 جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے۔

ستمبر :

5 ستمبر کو کوٹلی نکیال سے لاہور جانے والی مسافر بس حادثہ کا شکار ہوئی، 5 افراد جاں بحق جبکہ 13 سے زائد زخمی ہوئے۔

6 ستمبر کو ضلع حویلی میں مسافر جیپ نالے میں گرنے سے 4 افراد جان سے گئے اور 24 شدید زخمی ہو ئے۔

23 ستمبر کو ضلع کوٹلی کے نواحی گاؤں سرساوہ بھروئیاں کے مقام پر ٹرک الٹنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا۔

27 ستمبر کو کوٹلی کھوئیرٹہ روڈ پر ڈنہ کے مقام پر ٹریفک حادثہ میں تین افراد شدید زخمی ہوئے۔

30 ستمبر کو وادیِ نیلم کے علاقہ جاگراں میں ایک جیپ کھائی میں گرنے سے 3 جاں بحق اور 12 زخمی ہوئے۔

اکتوبر :

5 اکتوبر کو کوٹلی کھوئی رٹہ روڈ پر گاڑی کھائی میں جا گری، ایک شخص زخمی ہوا۔

29 اکتوبر وادی نیلم جمگر کے مقام پر ٹرک حادثہ میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوئے۔

نومبر:

8 نومبر کو تاوبٹ وادیِ نیلم میں ایک گاڑی دریا میں گرنے سے 3 طلبہ جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

17 نومبر کو لاہور سے تحصیل کھوئی رٹہ آنے والی مسافر کوچ ڈونگی گاموں ٹاؤن کے قریب الٹ گئی۔

دسمبر:

21 دسمبر کو کوٹلی سہنسہ بروئیاں کے مقام پرایک ٹریفک حادثے میں ایک بچے سمیت 6 افراد شدید زخمی ہوئے۔

22 دسمبر کو ضلع پونچھ میں ایک مسافر جیپ کھائی میں گرنے سے 3 مسافر جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔

اور پھر 5 جنوری 2019 کو لاہور سے نیلم جانے والے سیاحوں کی ایک بس مظفرآباد کے قریب کھائی میں جا گری۔ اور یوں یہ سلسلہ اس سال اور اس اگلے سال اور نہ جانے کتنے مزید سال چلتا رہے گا۔

ہر چند کے ان حادثات میں ہر وہ حادثہ جس کی رپورٹ موجود ہے میں یہی کہا گیا کہ حادثہ تیز رفتاری یا پھر ڈرائیور کی غفلت کی وجہ سے ہوا۔ لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ان حادثات میں سے زیادہ تر ایسی سڑکوں پر ہوئے ہیں جو تنگ، ٹوٹی پھوٹی اور اطراف میں مناسب اونچائی کی دیواروں کے بغیر تھیں۔ جہاں آنے اور جانے والی گاڑیوں کے لیے سنگل ٹریک تھا اور جہاں پل یا تو تھے ہی نہیں یا پھر ناکارہ ہو چکے تھے۔

اور ان حادثات میں مرنے والوں کی تعداد یوں بھی بڑھ گئی کہ ان کافر سڑکوں پر دور دور تک ہسپتال نام کی کوئی شے نہیں اور اگر کہیں بڑے قصبوں جیسا کہ مظفرآباد، میرپور یا کوٹلی وغیرہ میں کوئی ہسپتال ہے بھی تو اس نے زخمیوں کا علاج کرنے کی بجائے ان کو زیادہ تر پاکستان کی طرف ریفر ہی کیا۔

عمران خوشحال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عمران خوشحال

عمران خوشحال PORTMYFOLIO.COM کے بانی اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئیجیز کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔ وہ ڈیلی ٹائمیز سمیت متعدد پاکستانی اخبارات اور ویب سائیٹس کے لیے لکھتے ہیں۔

imran-khushaal-raja has 5 posts and counting.See all posts by imran-khushaal-raja