کیا برف باری کا تعلق بلین ٹری سونامی سے ہے؟


لاہور میں ژالہ باری ہوئی، ایسی کہ پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ سڑکوں پر برف کے ڈھیر لگنا نیا تھا۔ میری خالہ کی بچیوں نے تو اولے جمع کر کے ایک سنو مین بھی بنا دیا۔ مری میں ریکارڈ برف باری سے پندرہ سالہ ریکارڈ ٹوٹا۔ ایبٹ آباد، جو برفباری بھول چکا تھا ادھر سفیدی کی چادر تن گئی۔ بیس سال پرانا موسم لوٹ آیا۔ یہ سردیاں کم سے کم بھی پچھلے پانچ سال کی سردیوں سے مختلف نظر آ رہی ہیں۔

شجرکاری کے فوائد جو سائنس ہمیں بتاتی ہے ان میں درجہ حرارت میں کمی اور بارشوں میں اضافہ سب سے اہم ہیں۔ اس کے بعد زمینی کٹاؤ اور سیلاب سے بچاؤ بھی کم اہم نہیں۔ پاکستان کی زمین کی زرخیزی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ فاریسٹری ڈیپارٹمنٹ کے ہزارہ موٹروے کے دونوں طرف لگائے گئے بیچ صرف دس ماہ میں نہ صرف چھ فٹ کے پودے بن گئے بلکہ اگلا بیج بھی بنانے لگے ہیں۔ یہ بیج تا بیج بڑھوتری ماہرینِ شجر کاری کے نزدیک بھی حیران کن ہے۔

پودوں نے جہاں بیج بنانے شروع کیے ہیں وہاں آکسیجن لیول میں ہونے والی بہتری بھی لازم و ملزوم ہے۔ بلین پودے ایک بہت بڑا منصوبہ تھا جسے عالمی سطح پر بھی پہچان اور پزیرائی ملی۔ 2014 میں شروع ہوئے اس منصوبے کو 2017 میں عالمی طور پر کامیاب قرار دیا گیا۔

فی الحال اس موسم کو موسمیاتی تبدیلی کے تسلسل میں الٹا گیئر لگنے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ہر چند کہ یوکلپٹس کے پودے درختوں کی عمر تک پہنچنے پر اپنے نقصانات بھی ظاہر کر سکتے ہیں اور چاہے اس منصوبے میں کرپشن کے بھی الزامات لگتے رہیں لیکن یہ امید رکھنی چاہیے کہ اس منصوبے کے دور رس نتائج عنقریب نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔

البتہ میری رائے سے میرے بہت سے پڑھے لکھے دوست متفق نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ میں پی ٹی آئی سپورٹر ہونے کے ناتے اس منصوبے کا دفاع کر رہا ہوں۔ مجھے ان سے صرف ہمدردی ہے کہ امریکہ جیسی سوپر پاور میں بھی لوگ سیاسی طور پر الگور جیسے جید ماحولیاتی بچاو کے سپاہی کو مسترد کر کے بش جیسے امن کے دشمن کو فوقیت دیتے رہے ہیں۔

ابھی بھی نوے فیصد لوگ کھلی آنکھوں سے موسموں کی شدت کو دیکھتے ہیں، آلودگی کو محسوس کرتے ہیں لیکن قبول نہیں کرتے۔ ہمیں کم سے کم بھی انسانی سطح پر ان عالمی عوامل کو قبول کرنا چاہیے اور ان کے خلاف عملی اقدامات میں خود حصہ لینا چاہیے ورنہ مجھے ڈر ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں ہمیں اچھے الفاظ میں یاد نہیں کریں گی۔ اور وہ مکمل طور پر غیر سیاسی ہوں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).