افغان طالبان، امریکا کا فوج نکالنے کے مطالبے پر مثبت جواب: ذرائع


 

قطر میں افغان طالبان اور امریکی نمائندے زلمی خلیل زاد کی قیادت میں وفد کے درمیان مذاکرات جاریں ہیں ۔  آج  جمعرات کو مزاکرات کا چوتھا دن ہے ۔ مذاکرات سے باخبر ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور کسی وقت بھی کئی اہم معاملات پر مفاہمت ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکا نے غیر ملکی افواج کا افغانستان سے نکلنے کے مطالبے کا مثبت جوا ب دیا ہے اور طالبان امریکا کو یہ یقین دہانی کرائینگے کہ افغانستان سے مستقبل میں امریکا اور دیگر ممالک کو خطرہ نہ ہو۔ امریکا اور ان کے اتحادیوں نے اکتوبر 2001 میں طالبان حکومت کے خلاف کاروائی اس دلیل پر کی تھی کہ طالبان نے مبینہ طوراسامہ بن لادن اور ان کے القاعدہ کے شدت پسندوں کو پناہ دی تھی۔

ذرائع کا اصرار ہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان سے غیر ملکی افواج کے نکلنے سے متعلق مفاہمت ہوچکی ہے اور باضابطہ اعلان کسی بی وقت ہوسکتا ہے۔ اعلان کے لئے بھی تجاویز کا تبادلہ ہوا ہے کہ ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے یا مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کی تفصیلات جاری کی جائے۔

مذاکرات کے اہم نکات تھے کہ غیر ملکی افواج کا انخلا ہو اور دنیا کے امن کو افغانستان سے مستقبل میں خطرہ نہ ہو۔ امریکی نمائندے خلیلزاد نے مذاکرات کے دوران طالبان سے جنگ بندی اور افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن طالبان پہلے غیر ملکی افواج کے نکلنے سے متعلق اعلان کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذاکرات کے ایک پہلے دور میں خلیل زاد نے طالبان کو بتایا تھا کہ امریکا افغانستان سے واپس جانا چاہتا ہے اور شاید انخلاءایک سال میں ممکن ہوسکے۔ طالبان اور امریکا کے مابین اس وقت قطر میں مذاکرات کا پانچواں دورجاری ہے اور پہلی مرتبہ پیش رفت کا دعوی کیا جا رہا ہے۔

مذاکرات قطر میں جولائی میں شروع ہوئے تھے اورتین نشست قطر اور ایک متحدہ عرب امارات میں دسمبر میں ہوئی تھی۔ پاکستان میں بھی ایک ملاقات ہوئی تھی۔ حالیہ امن مذاکرات میں پاکستان کا اہم رول بھی سامنے آیا ہے اور متحدہ عرب امارت میں ہونی والی نشست میں پاکستان نے سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا۔

مذاکرات میں نشیب و فراز بھی آتے رہے اورطالبان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے انہیں جنوری 18 کو اسلام اباد میں امریکی نمائندے سے ملنے کی تجویز دی تھی لیکن انہوں نے خلیل زاد سے ملاقات سے انکار کیا تھا۔ اس سے پہلے امریکی نمائندے نے قطر میں طالبان کے ساتھ جنوری میں طے شدہ ملاقات کی منسوخ کی تھی۔

 بعد میں ان کا انحصار زیادہ پاکستان پر تھا کہ مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کرنے میں امریکا کی مدد کریں کیونکہ مذاکراتی عمل میں تعطل امریکا میں بھی مایوسی کا سبب بن سکتا ہے جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لئے خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).