بھٹو زندہ ہے، یہ نعرہ نہیں ایک نوحہ ہے


بھٹو صاحب کے حوالے سے محترمہ صائمہ ملک کا آرٹیکل پڑھا، تو دل میں خیال آیا کہ ان حالات اور وجوہات کا ذکر کرلیا جائے، جن کی وجہ سے بھٹو زندہ ہے۔

’جیئے بھٹو‘ یا ’بھٹو زندہ ہے َ‘ ۔ ان نعروں پر کافی لوگ حیرت زدہ ہوتے ہیں، کئی لوگ اس پر طنز کرتے ہیں، کچھ لوگوں نے اس پرلطیفے بھی بنا لیے ہیں، دیگر صوبوں کے دوست کبھی پوچھتے ہیں کہ جب بھٹو دنیا سے چلے گئے تو اس نعرے کی کیا معنی ہیں؟

یہ سوال کرنے والا شاید سندھ سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو اس نعرے سے کسی نہ کسی طرح جڑا ہوا محسوس بھی کرتا ہے، ایسا نہیں ہے مگر جو اس نعرے سے جڑے ہوئے ہیں کوئی بھی ان کی کیفیت کو سمجھ نہیں پاتا، کیونکہ یہ نعرہ نہیں بلکہ ایک نوحہ ہے، ایک ایسا نوحہ جس کے پیچھے کئی محرومیوں کا درد سمایا ہوا ہے، ایک ایسا درد، جس کو شاید کبھی کوئی محسوس کر ہی نہ پائے۔

کہنے کو تو اہل سیاست ایک جملہ کہہ دیتے ہیں کہ بھٹو اس طرح زندہ ہے کہ وہ آج بھی کہوٹہ میں بیٹھ کر ملک کی سرحدوں کی حفاظت کررہا ہے، یہ بات تو شاید کسی کے سمجھ میں نہ آئے لیکن اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک منفرد اور تاریخ ساز شخصیت کے مالک تھے۔

بھٹو بننا مشکل ہے، یہ چئلنج صرف دوسروں کے لئے ہی نہیں بلکہ بھٹو کے سیاسی جانشینی کے دعویداروں کے لئے بھی ہے۔

آپ کا کیا خیال ہے کہ لوگ جیئے بھٹو کیوں بولتے ہیں؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ بھٹو اور شہید بے نظیر کے ذکر پر محکوم و مجبور لوگوں کی آنکھیں آج تک بے ساختہ کیوں بھیگ جاتی ہیں؟ آپ کا کیا خیال ہے کہ سندھ میں اس وقت اگر پیپلز پارٹی کو ووٹ ملتا ہے تو کیا یہ واقعی بھٹو کے نام پر ملتا ہے؟ اگر آپ مذکورہ بالا درد کو محسوس کریں تو آپ خودہی اس سوال کا جواب نفی میں دیں گے، مگر آپ پوچھیں گے کہ پھر کیا وجہ ہے کہ سندھ سے ہر بار پی پی کامیاب ہوتی ہے تو میں پھر کہوں گا کہ اس کی وجہ ہے ایک درد۔

کیا کبھی کسی نے سنجیدگی سے سوچا ہے کہ ایسا کیو ں ہے؟ آپ مجھ سے اتفاق کریں یا نہ کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کی کوئی بھی بڑی سیاسی پارٹی ہو یا مقتدرہ ادارے سب کے سب اس نوحے کے حامی ہیں اور کسی نہ کسی طرح بھٹو کو زندہ رکھتے آئے ہیں۔

اس میں کرپشن کے دام میں پھنسی اپوزیشن ہو یا تبدیلی کا ڈھنڈورا پیٹتی حکومت، بھٹو کے مذہبی افکار کی نقاد مذہبی جماعتیں ہوں یا لسانی نظریات کی حامل گروپس، سندھ کے تناظر میں دیکھیں تو وفاق پرست مقامی جماعتیں (پی ایم ایل ایف وغیرہ) بھی۔

اس درد کی مکمل وضاحت تو شاید کوئی بھی نہ کر سکے مگر اتنا بتا دوں کہ صاحب، ’آپ سب‘ سندھ کے لوگوں کو ان کا جائز حق اور مقام نہ دینے پر بضد ہیں، اس ’آپ سب‘ میں اس ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں، لسانی گروپس بھی اور مقتدرہ قوتیں بھی، حتیٰ کہ دانشور اور صحافی بھی۔

آپ میری اس جسارت کے بعد یہ الزام بھی دھر سکتے ہیں کہ سندھی تنگ نظر ہیں، ملک دشمنی کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے پہلے قومی اتحاد کی اہمیت سمجھائیں گے، آپ یہ الزام بھی لگا سکتے ہیں کہ سندھ کے لوگ تعصبی ہونے کی وجہ سے کسی اور کو قبول نہیں کرتے، مگر میں پوچھوں گا کہ سندھ کے لوگوں نے متبادل کے طور پر کس کس کو نہیں آزمایا اور جواب میں سندھ کے لوگوں کے ساتھ کیا سلوک گیا؟ یہی نا کہ ہم سندھ والوں کا پیٹ پھاڑ کر کراچی کا پانی لیں گے؟

جب مشرف نے کہا تھا کہ ’سندھیوں میں اہلیت نہیں ہے‘ تو ازراہ فیشن کچھ لوگوں نے ان کی اس بات کو رد تو کیا مگر ایمانداری سے بتائیے کہ کیا ’آپ سب‘ ایسانہیں سمجھتے؟ اگر نہیں سمجھتے کہ ملکی تاریخ میں کسی ایک سندھی کا نام بتائیے جو پاک فوج کا سربراہ کے منصب تک پہنچا ہو؟ چلیں میں یہ گلا نہیں کرتا کہ آصف زرداری کے ایوان صدر میں موجودگی کے پانچ سالوں میں 23 مارچ کی فوجی پریڈ کیوں نہیں ہوئی، مگر کوئی یہ بھی تو بتلا دے کہ بھٹوکے علاوہ آج تک کسی اور سیاسی لیڈر کو اتنی سخت سزا دینے کا کوئی تصور بھی کیوں نہیں کرپایا؟ کیا بھٹو کی بیٹی کے علاوہ کسی بھی خاتون کو اس طرح سرِراہ شہید کیا گیا ہے؟ حالانکہ وہ تو دو دفعہ اس ملک کی وزیراعظم رہ چکی تھیں۔ ان کو قتل بھی کیا گیا، جائے شہادت بھی دھو کر ثبوت بھی مٹادیئے گئے ؟

اب آپ پوچھیں گے کہ کیا پیپلز پارٹی نے سندھ کے لوگوں کو جائز مقام دیا ہے؟ جی نہیں، انہوں نے تو سندھ کی اس اجتمائی لاچاری کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے، سندھ کے لوگوں کے لئے نہ تعلیم ہے، نہ صحت، نہ سڑکیں، حتٰی کہ پانی بھی میسر نہیں، کراچی سمیت بڑے شہروں میں اکثر سندھی بستیاں پانی سے محروم ہیں، جہاں ملتا ہے تو گٹر کے آلودہ اور فضلے کی آمیزش والا پانی، دیہات میں ہینڈ پمپ سے حاصل ہونے والے پانی میں آرسینک کی ایک بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ ملازمتیں ملتی تو ہیں مگر عام آدمی سے پوچھیں تو بتائے گا کہ کیسے ملے گی ملازمت اور خرچہ کتنا آئے گا۔

اب آپ یہ سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ پھر سندھ کے لوگ ان کو ووٹ کیوں دیتے ہیں؟ جناب مجھے آپ ہی بتائیے کہ کس کو دیں؟ اس وقت سندھ کے لوگ بھی پیپلز پارٹی سے نالاں ہیں، مگر کریں تو کیا کریں؟

ایک ایسے وقت میں جب ان کے پیروں تلے زمیں نکلتی جا رہی ہو، ملک کی مجموعی آمدنی کا 70 فیصد کمانے کے باوجود واپس 20 فیصد بھی نہ ملتے ہوں، سینکڑوں نوجوان اور بوڑھے لاپتہ ہوں، اس حالت میں اجتماعی طور پر کسی کے لئے بھی درست فیصلہ کرنا ممکن بھی ہے؟

شاید اسی لئے تو سندھ کے لوگ اپنے مسائل کے حل اور دکھڑے سنانے کے لئے مزارات کا رخ کرتے ہیں، کسی کے بیٹے کو ناحق پولیس لے جائے، نوکری نہ ملے، زمین پر قبضہ ہوجائے، جان لیوا بیماری ہو یا کوئی اور مسئلہ، کسی درگاہ پر پہنچ گئے۔ ایسے میں اگر انتخابات آجائیں تو درگاہوں کے عقیدتمند کیا کریں گے؟ ووٹ کی پرچی کو جلانے سے تو بہتر ہے نہ کہ کسی پیر، کسی شہید کو ہی ووٹ دیا جائے، پھر نوحہ بھی پڑھ لیں کہ جیئے بھٹو، زندہ ہے بھٹو زندہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).