اردو میں کتاب چھپوا کر صرف عزت ملتی ہے


انگریزی کتاب کا تو سمجھ میں آتا ہے کہ اس کی ای بک پائریٹ کرنے سے مصنف کو نقصان ہوتا ہے اور وہ کتابیں لکھنا چھوڑ کر کوئی دوسرا کام دھندا دیکھنے پر مائل ہوتا ہے جس میں چار پیسے بنیں۔ اردو کتابوں کے ضمن میں کچھ کنفیوژن ہے۔

بہت اچھے اور پاپولر مصنف ہوتے ہیں جن کی کتابیں اچھے پبلشر اپنے خرچے پر شائع کرتے ہیں۔ ان اچھے پبلشروں سے بھی بدلے میں بہت اچھے مصنف کو عموماً صرف بہت اچھی داد ملتی ہے۔ آپ کے ذہن میں کتنے مصنف ہیں جو اپنی کتابوں کی فروخت کے ذریعے اپنا گھر چلاتے ہیں؟ ہمارے ذہن میں ایک تو ابن صفی ہیں، لیکن وہ اپنی کتابیں خود پبلش کیا کرتے تھے۔ دوسرے ہمیں یہ خوش فہمی مستنصر حسین تارڑ صاحب کے بارے میں تھی کہ وہ جتنی کتابیں لکھ چکے ہیں اور جتنی وہ کتابیں مقبول ہیں، اب تارڑ صاحب کچھ اور نہیں کرتے ہوں گے۔ تارڑ صاحب نے ہماری یہ خوش فہمی دور کر دی۔

یہ تو خیر بڑے مصنف ہیں۔ جن کا نام کتاب بکنے کی ضمانت ہوتا ہے اور پبلشر اپنے خرچے پر ان کی کتاب شائع کرتا ہے۔ دوسری طرف اوسط درجے کے مصنف ہوتے ہیں یا وہ جنہیں کوئی جانتا نہیں۔ ان معصوموں سے تو کتاب شائع کروانے کے لئے پبلشر پیسے دھروا لیتے ہیں۔ بہت محنت سے مصنف کو گھیرا جاتا ہے۔ اسے یقین دلایا جاتا ہے کہ ایسی کتاب تو اردو میں لکھی ہی نہیں گئی اور کتاب شائع ہوتے ہی اس کا نام یوسفی اور عبداللہ حسین کے ساتھ لیا جانے لگے گا۔ اس سے اس کی حیثیت کے مطابق چند لاکھ دھروا لیے جاتے ہیں۔

آفیشلی 500 کا ایڈیشن شائع کیا جاتا ہے اور اس میں سے بھی کئی سو کتابیں واپس مصنف کو بیچ دی جاتی ہیں۔ اس کے بعد ہو سکتا ہے کہ کتاب کے درجن بھر ایڈیشن نکل جائیں، مصنف کو یہی بتایا جاتا ہے کہ ”پہلا ایڈیشن بھی گودام میں پڑا ہے، کوئی کتابیں خریدتا ہی نہیں ہے۔ آپ کو کیا دینا، ہمارے تو اپنے پلے سے گودام کا کرایہ خرچ ہو رہا ہے۔ “

یعنی اردو میں کتاب چھپوانے سے صرف عزت ہی ملتی ہے، پیسہ نہیں ملتا۔ کیا آپ کا دماغ یہ قبول کرتا ہے کہ ایک پاپولر مصنف کی کتاب کی کل اشاعت محض پانچ سو ہو، اس میں سے بھی 200 اس نے خود بکوانی ہوں، اور پبلشر کے بقول پہلا ایڈیشن ہی دو تین برس ختم نہ ہو۔ پاکستان میں کتنی لائبریریاں ہیں؟ کتنی بک شاپس ہیں؟ کیا ان کی تعداد دو تین سو بھی نہیں ہے؟ یا پھر پبلشر مصنف سے بالا ہی بالا کتاب کی آمدنی خود کھا رہا ہے اور مصنف کو کتاب لکھنے پر پیسہ نہیں صرف عزت اور مایوسی ملتی ہے؟

اب بات کرتے ہیں اپنی دیسی سوسائٹی کی۔ مغرب کے برخلاف ہندوستانی اور چینی معاشرے میں علم کو سب انسانوں کی مشترکہ میراث سمجھا جاتا ہے۔ ایک عالم نے لیکچر دینا شروع کیا۔ پانچ سو شاگرد اسے اپنے اپنے نوٹس کی صورت میں نقل کرنے لگے۔ عالم نے علم بانٹ دیا اور گھر چلا گیا۔ یا عالم نے کتاب لکھ ڈالی۔ کسی کو کتاب چاہیے تو اس نے اپنا مخطوطہ نقل کروا لیا اور اپنے کتب خانے میں محفوظ کر لیا۔ پرنٹنگ پریس آنے کے بعد بھی یہ ذہنیت موجود رہی۔ کسی نے کتاب لکھی تو اس کتاب کو نقل کر کے پبلش کرنے میں اشاعتی اداروں نے قباحت محسوس نہ کی، کیونکہ ”علم تو مشترکہ میراث ہوتا ہے“۔

مصنف خواہ منٹو جیسا مقبول ہو، اسے کتابوں کی رائلٹی نصیب نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے نئے مصنف اب اردو چھوڑ کر انگریزی میں کتابیں لکھنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ محمد حنیف بہترین اردو لکھتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ ہماری تحریر میں بھی ویسی پختگی آئے اور ہم ان جیسا نہ سہی، ان سے آدھا اچھا ہی لکھ سکیں۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ ناول لکھنی ہو تو وہ انگریزی کو ترجیح دیتے ہیں؟

ہمارے ہاں تو حالت یہ ہے کہ بڑے بڑے اخبارات بھی کالم نگاروں کو پیسے نہیں دیتے۔ ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ”لوگ ہمارے اخبار میں شائع ہونے کو ترستے ہیں۔ ایک تو ہم نے جگہ دی۔ کالم شائع کر رہے ہیں۔ اوپر سے یہ احسان فراموش پیسے بھی مانگتا ہے؟ “

اردو پبلشنگ کے اس رویے کی صورت میں مصنف کی کتاب کو پائریٹ کرنے سے الٹا اسے فائدہ ہی ہوتا ہو گا۔ زیادہ لوگ پڑھیں گے تو کم از کم عزت تو زیادہ ملے گی۔ کتاب ہمیشہ کے لئے زندہ بھی ہو جاتی ہے۔ ورنہ تو پانچ برس پہلے چھپی ہوئی کتاب بھی عنقا ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ یہاں صرف مالی فائدے نقصان کی بات ہو رہی ہے۔ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی یا اخلاقیات کو زیر بحث نہیں لایا جا رہا ہے۔

تو صاحبو، میری ناقص رائے میں جس کے درست ہونے پر میں اصرار نہیں کرتا، جب تک پبلشر ایمانداری سے مصنف کو اس کی کتاب کی رائلٹی ادا نہیں کرتے، تب تک کتاب کے سکین کیے ہوئے ڈیجیٹل ایڈیشن کا دستیاب ہو جانا مصنف کے لئے رحمت ہی ہے۔ پیسہ دونوں طرح نہیں ملتا، کم از کم کتاب تو زیادہ لوگ پڑھ پاتے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar