یتیم صحافی ماشا اللہ لگا رہے ہیں


\"farnood\"

ہمارے ایک دور پار کے عزیز ہیں، جو افغان جہاد میں شریک رہنے کی وجہ سے دفاعی تجزیہ کار مانے جاتے ہیں۔ ان کی اس مہارت پر پٹیل پاڑہ رکشہ اسٹینڈ کے تمام رکشہ ڈرائیوروں کا اتفاق ہے۔ گل زمین نے خبر دی کہ کل اس دفاعی تجزیہ کار نے رات بھر اے آر وائے دیکھنے کے بعد دعوی کردیا ہے کہ

’فوج ملک میں ماشا اللہ لگانے والی ہے‘۔
کیا لگانے والی ہے؟
’ماشااللہ لگانے والی ہے‘۔
گل زمین اس تجزیے پر خوشی اور کرب کے ملے جلے احساس سے دوچار تھا۔ مجھ سے کہنے لگا کہ
’پرنود بائی ! امارا وہ تجزیہ خوار تو یہ دعوی کرتا اے، تم کیا بولتے اے؟‘
عرض کیا!
خان صیب بے فکر رہو ’ماشااللہ‘ کسی بھی صورت نہیں لگ سکتا۔
کیوں؟
یار یہ جو قیامت کی پیشگوئی کرتے کرتے کچھ یتیم ویسیر صحافی ’ماشااللہ‘ کی پیشگوئی کردیتے ہیں نا، یہ دراصل خبر نہیں دے رہے ہوتے بلکہ اپنی معصوم سی انشااللہ کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔
پتہ ہے؟
یہ غیب کی خبریں دینے والے دراصل وہی سدا کے مفلس ہیں جو نادیدہ طاقتوں کے جزاک اللہ پہ پل رہے ہوتے ہیں۔
دیکھو!
ہم کتنے دلچسپ لوگ ہیں۔ ہم ہی لوگ ہوتے ہیں جو چور دروازے سے گھس آنے والے پیر تسمہ پا کی راہ میں الحمد للہ و سبحان اللہ ہوئے جاتے ہیں، پھر جب دیکھتے ہیں کہ یار یہ تو پچھلے حکمرانوں سے بھی زیادہ نعوذبااللہ نکلا، تو ہم ہی سڑکوں پہ نکل کے اس کی استغفراللہ اور انا للہ کرکے رکھ دیتے ہیں۔
خود بتاو!
دل میں ایسے کسی ماشااللہ کی انشااللہ رکھنے کا کیا فائدہ؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments