کیا آپ کو بھاوٗ تاوٗ کروانا آتا ہے


ہماری ایک ملنے والی آنٹی ہیں۔ ویسے تو اُن کی باغ و بہار شخصیت بہت سی خوبیوں سے آراستہ ہے مگر ایک خوبی ایسی ہے جس کے باعث وہ پورے خاندان میں ہردلعزیز ہیں۔ یہ آنٹی بھاوٗ تاوٗ کروانے میں ماہر ہیں۔ آپ ان کو اپنے ساتھ بازار لے جائیں اور انہیں ایک ٹاسک دے دیں کہ آپ نے ہزار روپے والی چیز سو روپے میں لانی ہے بس پھر آنٹی اپنا کام شروع کر دیں گی اب چاہے اُنہیں جتنا مرضی وقت لگ جائے یہ اپنا ٹاسک پورا کرکے ہی لوٹیں گی۔

بارگیننگ یا پھر چیزوں کا بھاوٗ تاوٗ کروانے کا فن بہت قدیم ہے۔ مجھے تو لگتا ہے ہزاروں سال پہلے بھی انسان بھاوٗ تاوٗ کروانے کی تکنیک سے خوب واقف تھا پھر جیسے جیسے وقت گزرا انسان اس فن میں مزید ماہر ہوتا چلا گیا۔ اب تو آپ کو ہر دکاندار سے لوگ بھاوٗ تاوٗ کرواتے نظر آیں گے۔ ویسے اس میں بھی خواتین ہی بدنام ہیں حالانکہ بعض مرد حضرات اس فن میں خواتین سے کہیں آگے ہیں۔ بقول میری ایک دوست کے اُن کے شوہر اس فن میں بہت سی خواتین کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔

بعض دکاندار بھی گاہک کی نفسیات کو خوب سمجھتے ہیں اس لئے وہ پہلے ہی چیز کی قیمت زیادہ کرکے بتاتے ہیں تاکہ گاہک کم کرواتے کرواتے اصلی قیمت پر چیز لے جاے۔ اب اس میں بھی جگہ جگہ کا فرق ہوتا ہے۔ پوش علاقوں میں قائم جدید شاپنگ مالز میں بارگیننگ کا کوئی تصور نہیں ہے وہاں گاہک کو معلوم ہے کہ جو قیمت سوٹ پر لکھی ہے میں نے اُسی قیمت میں سوٹ لے کر آنا ہے جبکہ یہی سوٹ اگر کسی اوسط درجے کے علاقے کی مارکیٹ میں ہو تو پھر ریٹ گاہک طے کرتے ہیں۔

بھاوٗ تاوٗ کروانے میں صرف ہم پاکستانی ہی ماہر نہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک میں بارگیننگ ایکسپرٹس موجود ہیں۔ ہمارے علاقے میں ایک خان صاحب کی کپڑوں کی دکان ہے۔ موصوف نے اپنی دکان پر کافی واضح الفاظ میں لکھ کر لگایا ہوا ہے کہ قیمت اصلی ادا کرو گے تو سوٹ پورا ملے گا ورنہ ہوا ملے گی۔ خان صاحب کے اس دلچسپ جملے کے باعث اُن کی دکان پر اکثر رش لگا رہتا ہے مگر اس جملے کے برعکس اُن کی دکان پر بارگیننگ سب سے زیادہ ہوتی ہے اور ہم پورا سوٹ ہی لے کر جاتے ہیں وہ بھی آدھی قیمت پر۔

اگر آپ کو پشتو آتی ہے تو سمجھیں پھر خان صاحب کو بیوقوف بنانا آپ کے بایئں ہاتھ کا کھیل ہے۔ میری ایک دوست سیل میں سے بھی قیمت کم کروا کر سوٹ لے آتی ہے۔ یہ خوبی بھی کسی کسی میں ہوتی ہے۔ اب تو اوبر، کریم سروس کی وجہ سے بارگیننگ کا موقع نہیں ملتا ورنہ رکشہ ٹیکسی کرواتے وقت ہم دس منٹ تو بھاوٗ طے کروانے میں لگا دیتے تھے۔ ایک دکاندار سے اس سلسلے میں گفتگو ہوئی تو اُن کا کہنا تھا کہ دکان میں داخل ہونے والی خواتین کے بات کرنے کے انداز سے اُنہیں اندازہ ہو جاتا ہے کہ قیمت کے معاملے پر موصوفہ اُنہیں کتنا زچ کریں گی۔

اسی حساب سے وہ قیمت بتاتے ہیں اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ خاتون سارا بازار گھومنے کے بعد دوبارہ اُنہی کی دکان پر آییں گی اس لئے جب خاتون غصے میں دکان چھوڑ کر جاتی ہیں تو وہ پریشان نہیں ہوتے بلکہ اپنے سوٹ کو پیک کرکے رکھ دیتے ہیں کیونکہ خاتون کی پسندیدگی وہ دیکھ چکے ہوتے ہیں۔ اگر آپ کم قیمت پر خریداری کرنا چاہتے ہیں تو یہ گُر آپ کو سیکھنا پڑے گا اور اگر آپ اس کام میں ماہر ہیں تو اپنے آس پاس موجود لوگوں کو یہ گُر سکھایئے ہو سکے تو ایک آدھا کورس ہی کروا دیں یقین کریں بہت لوگ آیئں گے۔ آپ کی آمدنی بھی ہو جاے گی اور لوگوں کا بھلا بھی ہو جاے گا۔ کیا خیال ہے پھر؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).