نواز شریف کے ڈیل کے تحت باہر جانے پر چند تاثرات


نواز شریف کے ڈیل کرنے کی خبریں نہایت بے تابانہ انداز میں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہم نے تین مختلف سوچ رکھنے والے دوستوں کی اس معاملے پر رائے لی۔ تینوں کی بات نہایت ہی معقول ہے۔ ایک نون لیگ کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔ دوسری تحریک انصاف کی ایک سرگرم اوور سیز کارکن ہیں۔ تیسرے تحریک انصاف کا سوشل میڈیا پر دفاع کرنے میں نامور ہوئے ہیں۔

نون لیگی متوالا

حق کی فتح ہو گئی ہے۔ میاں صاحب بے قصور ہیں۔ عمران خان ہار گیا۔ وہ تو چھوڑ ہی نہیں رہا تھا مگر عالمی سیاست میں میاں صاحب کی اہمیت کے سمجھنے والے بہت ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو سیدھا کر دیا۔ معاملات طے کروانے میں ترکی اور چین نے پس پردہ اہم کردار ادا کیا ہے اور اب جس طرح پاکستان عالمی برادری میں تنہا رہ گیا ہے تو اس کے لئے ممکن نہیں ہے کہ اپنے چند گنے چنے دوستوں کی بات ٹھکرا کر انہیں ناراض کر دے۔ پہلے بھی میاں صاحب کے ساتھ ہونے والے سلوک پر ناراض بیٹھے چین، ترکی اور سعودی عرب کے ووٹ نہ دینے کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہوا تھا، اب بلیک لسٹ منہ کھولے کھڑی ہے۔ ایسے میں ان دوستوں کی ناراضگی مول لینا ممکن نہیں تھا۔

ویسے بھی میاں صاحب کے خلاف کیس اتنا زیادہ کمزور ہے کہ انہیں سزا دینا ممکن ہی نہیں۔ اگر دی تو بین الاقوامی برادری میں پاکستانی حکومت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گی۔

حکومت دھاندلی پر جتنا شور مچا چکی ہے، اب اسے خوب شرمندہ ہو کر طبی بنیاد کی آڑ لے کر میاں صاحب کو چھوڑنا پڑے گا اور ان کے بیرون ملک جانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر پائے گی۔ ویسے بھی اتنے بڑے لیڈر کو علاج کی سہولتیں ملنی چاہئیں۔ کون سا سرکاری خرچے پر علاج کروا رہے ہیں۔ اپنے حق حلال کی کمائی سے خود کروائیں گے۔ ماشا اللہ میاں صاحب کے بچے کروڑوں روپے کا زر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں۔

نظریاتی ٹائیگر

ویسے تو نواز شریف مکر کر رہا ہے۔ وہ کوئی بیمار شیمار نہیں ہے۔ جیل سے ڈر گیا ہے۔ بفرض محال بیماری ہو بھی تو پاکستان میں علاج کروایا جا سکتا ہے۔ ہماری حکومت کے پاس خیبر پختونخوا میں  دل کے بہت اچھے ہسپتال ہیں۔ نواز شریف کو علاج کی وی آئی پی سہولیات تحریک انصاف کے منشور اور وعدوں کے مطابق نہیں ہیں۔ اس کرپٹ مجرم کو وہی علاج ملے گا جو ایک عام قیدی کو ملتا ہے۔

ویسے تو ہمارا کپتان نواز شریف کو چھوڑے گا نہیں لیکن اگر نواز شریف لندن بھاگنے میں کامیاب ہو گیا تو ثابت ہو جائے گا کہ حکومت عمران خان کی نہیں کسی اور کی ہے اور میں نے اسی دن پی ٹی آئی چھوڑ دینی ہے۔ سب کچھ برداشت ہو سکتا ہے مگر چوروں کے احتساب کے وعدے پر یوٹرن برداشت نہیں۔ اگر یہ بھاگ گیا یا این آر او ہوا تو ہم پی ٹی آئی کا وہ حشر کریں گے کہ دنیا دیکھے گی۔ ہمیں چار حلقوں کا زخم اب تک نہیں بھولا۔ اگر نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی سہولت دی گئی تو یہ ہمارے کپتان کی سیاست کا اختتام ہو گا۔ اس دنیا کے سب سے زیادہ کرپٹ آدمی کو باہر بھِیجنے سے بہتر ہے کہ ہمارا کپتان استعفی دے دے۔

سوشل میڈیائی ٹائیگر

کپتان نے کرپٹ عناصر سے پاکستان کو پاک کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ تمام گند کو ملک سے باہر پھینکنا شروع کر رہا ہے۔ نواز شریف کو سزا بھی ہو گئی تو پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟ کپتان بڑی ہوشیاری سے اپنے پتے پھینک رہا ہے۔ وہ ان تمام کرپٹ سیاستدانوں سے کرپشن کا تمام پیسہ نکلوائے گا اور اس رقم سے پاکستان کے نوے ارب ڈالر کے قرضے ادا کرنے کے بعد سو ارب ڈالر قومی خزانے میں بھی جمع کروائے گا اور پھر ان کو اچھی طرح نچوڑ کر باہر پھینک دے گا۔

یہ گندی مچھلیاں تالاب سے نکلیں گی تو پھر ہی کپتان یکسوئی سے اپنے پروگرام کو عملی جامہ پہنا سکے گا۔ اب گند صاف ہو رہا ہے تو ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی۔ کیونکہ یہ فلاحی ریاست ہو گی اس لیے جو لوگ کسی وجہ سے نہر تک نہیں جانا چاہتے انہیں گھر پر ہی بوتل میں دودھ اور شہد سپلائی کرنے کا بندوبست کیا جائے گا۔ ہماری جماعت کے پاس اس کے ایکسپرٹ موجود ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar