کیا عائشہ واقعی گناہ گارتھی؟


فرحانہ: ثناء بات سنو

ثناء: کیا

فرحانہ :یار عورت ہر جگہ بد نام، ذلیل و رسوا ہو کر بھی مرد حضرات کے لیے کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہے حالیہ ایک ویڈیو دیکھیں میں نے اس میں ترکی کے صدر طیب اردگان کی اہلیہ آمنہ اردگان کو صدر کے لیے خوش قسمتی کی علامت کہا جا رہا ہے

ثناء : تو اس میں غلط کیا ہے

فرحانہ :غلطی یہی ہے کہ عورت کو آدم کی پسلی سے پیدا فرمایا گیا تو مرد کسی نہ کسی موقع پر اپنی برتری کا طعنہ دے دیتے ہیں جبکہ دیکھا جائے تو آج کی عورت ماں، بہن، بیٹی ہر روپ میں مرد کے شانہ بشانہ عزت کے ساتھ روزگار کر کے اپنے اور گھر والوں کے لئے آسانیوں کا سبب بن رہی ہیں اس کے باوجود عورت کو وہ مقام حاصل کیوں نہیں۔

ثناء :کیونکہ رب نے عورت کو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کا بھی کہا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر عورت ایک جیسی نہیں کچھ با پردہ رہ کر بھی پردے کو رسوا کر رہی ہیں اور کچھ بے پردہ ہو کر بھی حیا کی چادر میں کام سرانجام دے رہی ہیں یہ اس مٹی سے بنے پتلے پر انحصار کرتا ہے کہ وہ آج کی مشرقی لڑکی کو صحیح کہتا ہے یا پھر مغربی لباس، خیالات اور تہذیب میں چھپی لڑکی کو مگر آج تمہیں یہ خیال کیوں کر آیا بہن۔

فرحانہ :بس کیا بتاؤں

ثناء :کیا ہوا ہے یار کیا اب تم مجھ سے بھی چھپاؤ گی

فرحانہ :غیرت کے نام پر قتل ہوا ہے ایک نہیں چار قتل اور بھائی نے اپنی چار بہنوں کو محض اس لیے قتل کر دیا کہ پہلی بہن ایک لڑکے سے بات کرتی ہوئی پکڑی گئی اور بھائی نے سرعام اس کے سسرال کے سامنے گولیاں مار دیں

ثناء :مگر صرف لڑکے سے کال پر بات کرنے پر یہ کیسے ہو سکتا ہے فرحانہ؟

فرحانہ :وہ لڑکی شادی شدہ تھیں ایک دن اسے کسی لڑکے نے کال کی اس نے وہ کال رسیو کی ہیلو کہا اور اس لڑکے کو اس لڑکی کی آواز اس قدر پسند آئی کہ وہ اس کی آواز کا دیوانہ ہو گیا اب اس لڑکے نے اسے تنگ کرنا شروع کر دیا اور وہ ہر بار کال کاٹ دیتی۔ ایک دن اس کی ساس نے کال اٹھائیں سامنے سے جانو کہاں ہو؟ کی آواز سنائی دی وہ لڑکا مسلسل کہہ رہا تھا مجھ سے بات کیوں نہیں کرتی؟ مجھے تم اچھی لگتی ہو میں تم سے ملنا چاہتا ہوں جیسے الفاظ جب ساس نے اس کے متعلق سنے تو اس نے بغیر سوچے سمجھے یہ تمام شکایت اس کی بیٹے یعنی اس لڑکی کے شوہر کو لگا دی اس لڑکی کے شوہر نے اس کے بڑے بھائی کو بلایا اور تمام باتیں کہہ ڈالی بھائی نے نہ صرف شادی والی بہن بلکہ اپنی کنواری بہنوں کو بھی محض اس ڈر، خوف اور رسوائی کے سبب مارڈالا کہیں یہ بھی پہلی بہن کی طرح کاروکاری کرتی ہوئی نہ پکڑی جائیں اس نے پہلی بہن کے ساتھ اپنی تین چھوٹی بہنوں کو بھی جان سے مار ڈالا۔

ثناء : پھر کیا ہوا اس کے بعد؟

فرحانہ :کیا ہونا تھا بہن قبرستان، بھائی جیل پہنچ گیا کچھ دن کے بعد اس لڑکے نے پھر کال کی اور اس بار اس لڑکی کے سسر نے کال اٹھائی حسب معمول اس خبیث لڑکے نے جانوکہہ کر بات کرنا شروع کردی اس لڑکی کا سسر چپ چاپ سنتا رہا پھر اس کی کال ریکارڈ کی اور پولیس کے پاس پہنچ گیا وہ اس تمام معاملے سے بے خبر تھا اور دبئی سے بہو کی موت کی خبر سن کر آیا تھا پولیس نے مکمل تحقیق کرنے کے بعد اس لڑکے کو جب گرفتار کیا تو اس نے بیان دیا کہ اس لڑکی کو میں جانتا تک نہیں میں نے ایک دن رونگ نمبر لگایا اور مجھے اس لڑکی کی آواز بہت پسند آئی اور میں کال کرتا رہا ایک دن کسی نے کال اٹھائی اور میں نے سب کہہ دیا۔

ثناء :فرحانہ یہ تو بے حد دردناک واقعہ بلکہ اس کو قصوروار ٹھہرا کر 3 اور معصوم جانوں کو قتل کردیا گیا ان غلط نمبرز کی وجہ سے کتنی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں خدارا ہمیں مکمل تحقیق کے بعد کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔ اور میں ان ساسوں کوبھی پیغام دینا چاہوں گی کہ خدارا جس طرح آپ کی اپنی بیٹیاں ہوتی ہیں اسی طرح بہو بھی آپ کی اپنی بیٹیاں بن کر اپنا گھر بار چھوڑ کر آتی ہیں ذرا سی غلطی نے بچوں سے ماں چھین لی۔ اس بدبخت بھائی کو کسی نے بتایا کہ نہ صرف تمہاری تین بہنیں بلکہ شادی شدہ بہن عائشہ بھی بے گناہ تھی تو اس بھائی نے وہی جیل میں کسی تیز دھار آلے سے خود کشی کر لی۔

ثناء :اللہ اللہ بہت افسوس ناک منظر ساس کی غلطی، لڑکے کے بے ہودہ عمل، شوہر کا بیوی پر بھروسا نہ کرنا اور بھائی کی بغیر تحقیق اپنی چار بہنوں کو موت کے گھاٹ اتارنے اور پھر خود کو قتل کر لینے کے پیچھے کیا ہمارا سماج ہے، ہماری چھوٹی سوچ، آج کل کے بے غیرت، شوہر کا بیوی پر یقین نہ کرنا، خبیث اور گھٹیا لڑکے یا پھر ساس کا انتقام فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).