مدارس اپنی آزادی اور خودمختاری میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے: وفاق المدارس العربیہ


وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مدارس کے خلاف اقدام اور نئی پالیسوں کو مسترد کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ مدارس کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، مدارس اپنی آزادی اورخودمختاری پر کسی بھی طرح کی ملکی اور غیر ملکی مداخلت کو برادشت نہیں کریں گے،

مدارس پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں، جس نے بھی مدارس کو ختم کرنے یا دبانے کی کوشش کی وہ خود مٹ گیا۔ تبدیلی کے نام پر آنے والی حکومت نے مدارس کے حوالے سے سابقہ حکومتوں کے تسلسل کو برقرار رکھا ہے اور اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں لائی۔ مدارس کو انتہاپسندی اور دہشت گردی سے جوڑنا خود انتہا پسندی اور دہشت گردی ہے۔

ان خیالات کا اظہار وفاق العربیہ پاکستان کے صدر مولانا ڈاکٹر عبد الرازاق سکندر، ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا امداد اللہ یوسف زئی، مولانا طلحہ رحمانی، ڈاکٹر عادل خان، مولانا مفتی محمد طیب، شیخ الحدیث مولانا زر ولی خان، مولانا مفتی طاہر مسعود، مولانا قاری عبدالرشید، مولانا زبیر اشرف عثمانی، مولانا حکیم محمد مظہر، مولانا محمد حسین احمد، مولانا مظہر اسعدی اور دیگر نے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں وفاق المدارس کے مرکزی پیغام مدارس کنونش سے خطاب اور کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر نے کہا کہ مدارس پاکستان کے لئے ایک انعام ہے، یہ پاکستان کے لئے مفت میں نیک نامی کا ایک ذریعہ ہے۔ ماضی میں بیشتر ممالک کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں دینی تعلیم کے لئے آتی تھی اور جن کی کفالت حکومت نہیں، مدارس کرتے تھےاور یہ طلبہ واپس اپنے ملکوں میں جاکر پاکستان کے نمائدے بن جاتے تھے اور پاکستان کو نیک نامی ملتی تھی، اس میں ہمارا کوئی خرچہ نہیں تھا، افسوس کہ ایک آمر نے اس پر پابندی لگائی اور یہ سلسلہ رکا۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنماؤں نے انتباہ کیا کہ مدارس کے خلاف بے جا پابندیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم کسی صورت مدارس کے تقدس پر حملے کو برادشت نہیں کریں گے اور نہ ہی ہمیں دیوار سے لگایا جائے۔ مدارس جوڑنے کا کام کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے ایک طبقہ مدارس اور مساجد کے خلاف سازش کر رہا ہے، یہ طبقہ اسلام اور پاکستان کا ہمدرد نہیں ہے۔ مدارس کو کمزور کرنے کا مطلب پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں پر حملہ ہے۔

انہوں نے پنجاب میں چیرٹی ایکٹ اور خیبر پختونخواہ کے وزارت تعلیم کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں صوبوں میں یہ قوانین عملاََ مدارس اور مساجد کو بند کرنے کی سازش ہے، پورے ملک میں مدارس کی رجسٹریشن کے لئے ایک ہی قانون ہو، مدارس کو محکمہ تعلیم سے جوڑا جائے، ہم قانون سازی کے لئے ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں، آئے روز ڈیٹا جمع کرنے کے نام پر علما، مدارس، مساجد، منتظمین اور ان کے اہل خانہ کی تضحیک کسی صورت برادشت نہیں کی جائے گی، حکومت کو اپنی سوچ بدلنی ہوگی، مدارس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کے بجائے رجسٹریشن پر توجہ دے۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ مساجد اورمدارس حکومتی اخراجات سے نہیں اور عوام کی مدد اور تعاون سے چلتے ہیں، ہم کسی امتیازی فیصلے اور بے جا مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے۔ حکومت غیر ملکی طلبا کو پاکستان آنے کی اجازت دے۔

قاری حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمرانوں کے قول و فعل میں تضاد ہے جو تبدیلی کے نام پر تو آئے لیکن عملی میدان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ لوگوں کے مسائل بڑھے ہیں۔ اہل مدارس اور مساجد کو اعتماد میں لئے بغیر ہونے والی کسی بھی قانون سازی ا ور فیصلے کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں وفاق المدارس کے 23 مطالبات بھی پیش کئے اور کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر فوری عمل کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).