گلے آج تو مل لے ظالم!


پچھلے ہفتے کیلیفورنیا میں‌ مٹاپے کی ایک نئی دوا کی ریسرچ کانفرنس تھی۔ اس کے بارے میں‌ ابھی کچھ زیادہ نہیں‌ بتا سکتے ہیں کیونکہ وہ فیز ٹو کلینکل ٹرائل میں‌ ہے۔ جب میں‌ ویک اینڈ پر گھر پہنچی تو اتوار کی صبح‌، بہت سویرے، ہسپتال سے کال آئی کہ آئی سی یو میں‌ آکر ایک مریض‌ دیکھ لیں‌ جس کا تھائرائڈ ہارمون کا لیول بہت بڑھا ہوا ہے۔ میں‌ نے جا کر اس کو دیکھا۔ وہ ایک 36 سالہ بھاری بھرکم افریقی امریکی آدمی تھا جس کے بازوؤں‌ پر بہت سارے ٹیٹو بنے ہوئے تھے۔ یہ تھائرائڈ ہارمون دوائی کے اوور ڈوز کا کیس تھا۔

آپ کہاں‌ رہتے ہیں‌ اور کیا کرتے ہیں؟ میں‌ فلوریڈا میں‌ رہتا ہوں اور بس چلاتا ہوں۔ آپ فلوریڈا سے اوکلاہوما آ کر کیا کر رہے ہیں؟ یہاں‌ میں‌ اپنی ماں‌ سے ملنے آیا ہوں۔ آپ نے ضرورت سے زیادہ دوا کیسے کھا لی؟ وہ ایک حادثہ تھا۔ حادثہ کیسے ہوا؟ ہماری بلی نے میری تھائرائڈ کی دوائی میرے ڈرنک میں‌ گرا دی اور میں‌ نے اس کو پی لیا۔ کیا آپ خود کشی کرنا چاہ رہے تھے؟ میں‌ نے ڈائریکٹ پوچھ لیا۔ نہیں، یہ صرف ایک حادثہ ہے۔

میں‌ سوچ میں‌ پڑ گئی کہ ہماری بلی الائزا کیسے دوا کی بوتل کھولے گی، اس میں‌ سے گولیاں‌ نکالے گی اور چن کر ایک ڈرنک میں‌ ملا دے گی جس کو کوئی پی لے گا؟ جب میں‌ نے ان صاحب کا گاؤن ہٹا کر سینے پر اسٹیتھوسکوپ رکھا تو ان کا دل لب ڈب لب ڈب ایسے دھڑک رہا تھا جیسے کوئی گھوڑا بگٹٹ بھاگ رہا ہو اور وہ سینہ توڑ کر باہر آ جائے گا۔ سینہ بھی انہوں‌ نے خالی نہیں‌ چھوڑا تھا، اس پر بھی مارٹن لوتھر کنگ جونئر کا ٹیٹو بنا ہوا تھا۔ آپ کیسا محسوس کررہے ہیں؟ میں‌ بہت برا محسوس کررہا ہوں، سانس نہیں‌ لے سک رہا۔

جب میں‌ نے مریض‌ کی ہسٹری اور فزیکل ایگزام کر لیا اور اس کے لیبارٹری ٹیسٹ دیکھ لیے تو اپنی اسسمنٹ اور پلان کے بارے میں‌ میڈیکل نوٹس لکھنا شروع کیے۔ چارج نرس میرے پیچھے سے گذرا تو اس نے کہا کہ آپ یہاں‌ زیادہ دکھائی نہیں‌ دیتیں؟ ہاں‌ وہ میری خوش نصیبی ہے! آپ یہاں‌ کس کو دیکھنے آئی ہیں؟ ان صاحب کو، میں‌ نے سر سے ان کے کمرے کی طرف اشارہ کیا۔ میں‌ نے اس سے کہا کہ یہ مریض کہہ رہے ہیں‌ کہ بلی نے ڈرنک میں‌ دوا ملا دی۔ جی اسی لیے میں‌ بلیوں‌ پر بالکل اعتبار نہیں‌ کرتا! نرس نے کہا۔ مجھے اس کی بات پر ہنسی آئی۔ لیکن ہماری بلی نے تو آج تک ایسا کچھ نہیں‌ کیا۔ جی آپ کی بلی اچھی ہے۔

ابھی میں‌ وہیں تھی کہ ڈاکٹر سہیل کا فون آگیا۔ کہنے لگے کہ میں‌ ائر پورٹ پر بیٹھا ہوا ہوں‌ اور پاکستان جا رہا ہوں۔ ایک مہینہ کچھ لکھنے کے لیے وقت نہیں ملے گا۔ یہ سن کر میں‌ خوش ہو گئی۔ یعنی کہ میں‌ اگر ہر ہفتے دو تین مضامین لکھوں تو ڈاکٹر سہیل پیچھے رہ جائیں‌ گے۔ اس کے لیے ہی کہتے ہیں کہ بلی کے بھاگوں‌ چھینکا ٹوٹا!

آج کے مضمون سے ہم مندرجہ ذیل اہم باتیں‌ سیکھیں‌ گے۔

ایک تھائرائڈ ہارمون کے زیادہ ہونے کے بارے میں۔ زیادہ تر افراد جن کے خون میں‌ تھائرائڈ ہارمون زیادہ ہو تو اس کی وجہ گریوز کی بیماری ہوتی ہے جس میں‌ تھائرائڈ گلینڈ ضرورت سے زیادہ تھائرائڈ ہارمون بنانے لگتا ہے۔ اس کا علاج مختلف ہے۔ جن لوگوں‌ نے تھائرائڈ کی دوا زیادہ کھا لی ہو تو سب سے پہلے ان کو دوا کھانی بند کرنی ہوگی جب تک اس کا لیول نارمل نہ ہوجائے۔

ہر دوا کی الگ ہاف لائف ہوتی ہے۔ ہاف لائف کا مطلب ہے کہ کتنے عرصے کے بعد دوا کی مقدار 50 فیصد کم ہوجائے گی۔ تھائرائڈ ہارمون کی ہاف لائف 7 دن ہے۔ یعنی کہ اگر خون میں‌ تھائرائڈ ہارمون کی مقدار 100 ہے تو 7 دن بعد 50، 14 دن بعد 25، 21 دن کے بعد 12 اور 28 دن کے بعد 6 کے قریب ہوگی۔ وقت کے ساتھ یہ لیول خود ہی کم ہوتا جائے گا۔ اس دوران صرف علامات کے علاج کی ضرورت ہوگی جس میں‌ سب سے اہم بیٹا بلاکر دواؤں سے دل کی دھڑکن کو قابو میں‌ رکھنا ہے۔

یہاں‌ باریک اینڈوکرائن کا نقطہ یہ ہے کہ میتھیمازول کام نہیں‌ کرے گی کیونکہ تھائرائڈ زیادہ ہارمون نہیں‌ بنا رہا ہے۔ پروپائل تھایو یوریسیل کام کرے گی کیونکہ اس سے ٹی فور کی ٹی تھری میں‌ تبدیلی پر اثر پڑتا ہے۔ ٹی فور ذخیرہ کرنے کے لیے تھائرائڈ ہارمون کی قسم ہے اور ٹی تھری کام کرنے کے لیے۔ اسٹیرائڈ بھی ٹوی فور کی ٹی تھری میں‌ تبدیلی کو روکتے ہیں۔

دوسرا سبق یہاں‌ یہ ملتا ہے کہ خودکشی کرنے کے لیے بہتر طریقہ کار کا انتخاب ضروری ہے۔ خود کشی کی کوشش میں اگر کامیابی نہ ہو تو برے نتائج نکلتے ہیں۔ ریذیڈنسی میں سائک فلور پر ایک مریضہ کو دیکھا تھا جنہوں‌ نے اپنی کنپٹی پر رکھ کر پستول چلائی تھی۔ گولی کنپٹی سے آنکھوں‌ کے پیچھے سے گزر کر دوسری طرف گال کی ہڈی میں‌ آکر رک گئی تھی۔ اس سے وہ مری نہیں تھیں بس اندھی ہوگئی تھیں۔ تھائرائڈ کی دوا کھا کر مرنا آسان کام نہیں‌ ہے۔ شاید اگر یہ مریض‌ بوڑھے ہوتے یا ان کو دل کی بیماری ہوتی تو وہ مر سکتے تھے لیکن اس طریقے سے صرف اپنی زندگی مزید تکلیف دہ بنانے کے سوا کچھ فائدہ نہیں‌ ہوا۔

کیا معلوم ان کا سچ مچ میں‌ خودکشی کا ارادہ نہ ہو اور انہوں‌ نے صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا ہو؟ انسانوں‌ کو دوسرے انسانوں‌ کی ضرورت ہے۔ اکیلا پن، بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور مٹاپے کی طرح‌ دل کی بیماری کے لیے ایک رسک فیکٹر ہے۔ جاپان میں‌ تنہا عمر رسیدہ خواتین جان بوجھ کر اسٹوروں‌ میں‌ سے چیزیں‌ چراتے ہوئے گرفتار ہو جاتی ہیں تاکہ ان کو جیل بھیج دیا جائے۔ جیل میں‌ اور لوگوں‌ کے ساتھ وہ بہتر محسوس کرتی ہیں۔

لیکن توجہ حاصل کرنے کے کچھ اور بھی طریقے ہیں۔ الفاظ سے کہہ سکتے ہیں، پھول دے سکتے ہیں، چاکلیٹ اور کیک بھی اچھا تحفہ ہیں۔ آج ویسے بھی ویلنٹائنز ڈے ہے۔ رسم دنیا بھی ہے، موقع بھی ہے، دستور بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).