حملہ پر تلا ہوا بھارت: بچاؤ کا راستہ کیا ہے؟


حملہ کے فوری بعد جیش محمد کی طرف سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے صورت حال خراب ہوئی ہے اور پروپیگنڈا کا ایک مؤثر ہتھیار بھارتی حکومت اور میڈیا کے ہاتھ آگیا۔ حکومت کے دعوؤں اور جیش محمد کے اعتراف کی بنیاد پر بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف اشتعال کا ایک ایسا طوفان برپا کیا گیا ہے کہ متوازن گفتگو اور دلیل اور حجت کا رویہ اختیار کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔

مودی حکومت اس صورت حال کو اچھال کر اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے کے لئے ملک کے انتہا پسند عناصر کی حمایت حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ اس مقصد سے حکومت نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس بھی منعقد کیا ہے اور فی الوقت پلوامہ یا پاکستان کے حوالے سے متبادل بیانیہ سننے کو نہیں ملتا۔ بھارتی وزیر اعظم خود انتقام لینے کا اعلان کررہے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات خراب کرنے سے لے کر، اس کے خلاف سفارتی کوششیں تیز کی گئی ہیں۔ امریکہ کی غیر متوازن پالیسی اور مکمل حمایت کے سبب بھارتی حکومت کا حوصلہ مزید بلند ہؤا ہے۔

اس پس منظر میں مودی حکومت کے لئے پاکستان کے خلاف کسی قسم کی عسکری کارروائی کا خطرہ شدید ہوچکا ہے۔ مودی نے انتقام لینے کا اعلان کرتے ہوئے جس طرح عوام کو تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے، اس سے یہ اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ بھارت مناسب عسکری حکمت عملی اختیار کرنے کے لئے وقت لینے کے علاوہ سفارتی لحاظ سے مناسب موقع کا انتظار کررہا ہے۔ سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان اتوار کو دو روزہ دورہ پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ جہاں سے وہ بھارت، چین اور دیگر ایشیائی ممالک کے دورہ پر جائیں گے۔ یہ ممکن ہے کہ بھارتی حکومت کسی قسم کی مہم جوئی کے لئے سعودی ولی عہد کا دورہ بر صغیر مکمل ہونے کا انتظار کر رہی ہو۔

اس دوران پاکستان اور بھارت دونوں نے سفارتی مہم تیز کی ہے۔ ان رابطوں کے دوران اگر مفاہمت اور عقل کے ناخن لینے کی کوئی صورت سامنے نہ آئی تو مشتعلکیے گئے عوام کی تشفی کے لئے بھارتی حکومت کو کسی ’عملی اقدام‘ کی ضرورت ہوگی۔ اگرچہ اس قسم کا ایڈونچر خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لئے شدید نقصان دہ ہو سکتا ہے لیکن ہوش کی بجائے جوش اور طویل المدت بین الملکی مفاد کی بجائے وقتی سیاسی فائدہ کے لئے کام کرنے والی حکومت سے کوئی بھی حماقت متوقع ہے۔

اس پس منظر میں اس بات کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ بھارت ویسی ہی سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کرے جس کا اعلان بھارتی فوج اور حکومت نے اڑی حملہ کے بعد 2016 کے اواخر میں کیا تھا۔ پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا لیکن بھارتی حکومت اب بھی اس پر اصرار کرتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ اس بار بھارت واقعی کسی سرجیکل اسٹرائیک کا قصد کرے اور اس مقصد کے لئے اسے امریکہ کی ’ٹیکٹیکل‘ حمایت بھی حاصل ہو۔

دونوں ملک گزشتہ برس دفاعی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کرچکے ہیں۔ اس کے تحت وہ ایک دوسرے کی عسکری مواصلاتی سہولتوں سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ اب امریکہ پلوامہ حملہ کے کے حوالے سے ’بھارت کا دفاع کرنے کا حق‘ تسلیم کرنے کا اعلان کررہا ہے۔ سوال ہے کیا باہمی معاہدے کے تحت امریکہ اپنے سیٹلائیٹ جاسوسی نظام کے ذریعے پاکستان کے خلاف کسی سرجیکل اسٹرائیک کے لئے بھارتی فوج کو فنی امداد فراہم کرے گا؟

اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اگر بھارت کی طرف سے اس قسم کی کوئی مذموم کوشش ہوتی ہے تو پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا؟ کیا پاکستان کے پاس ایسی ٹیکنیکل صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دشمن کا حملہ روک سکے یا پاکستان بھی اس کے جواب میں کارروائی کر کے حساب برابر کرے گا۔ 2011 میں امریکہ نے اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لئے جو کارروائی کی تھی، پاکستانی افواج اسے روکنے میں ناکام رہی تھیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ پہلے کی طرح اسے بھارتی پروپیگنڈا قرار دے کر پاکستانی عوام کو مطمئن کردیا جائے۔ اس طرح دونوں ملک اپنے اپنے عوام کو اپنی کہانی سنا کر خوش کرتے رہیں۔

پاکستان کے پاس البتہ یہ آپشن موجود ہے کہ وہ اپنے ملک میں جیش محمد کی زیر نگرانی قیادت کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کر کے دہشت گردی اور سرحد پار عسکریت پسندی کو مسترد کرنے کی پالیسی کا دستاویزی ثبوت فراہم کر دے۔ یوں بھی اس وقت اگر پاکستان کی سول ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے اور بھارت سے مفاہمت کا آپشن ہی دونوں کا مقصود ہے تو یہی وقت ہے کہ انتہا پسند گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام کیا جائے۔ اس لحاظ سے ترپ کا پتہ اب بھی پاکستان کے پاس ہے۔ یہی پاکستان کے بہترین مفاد میں بھی ہو گا۔ اس طرح برصغیر کی فضا پر چھائے ہوئے مسلح تصادم کے بادل چھٹ سکتے ہیں اور اس خطے کے غریب عوام مزید مشکل اور صعوبت سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2766 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali