میں اور نرسما ریڈی


نظام حیدرآبادی ریسٹورنٹ میں میرے ساتھ میرا دوست نرسما بیٹھا ہوا تھا اور میں اس کی کھانے کی فرمائش سن کر ہکا بکا اسے دیکھ رہا ہوں،

تم بیف بریانی کھاؤ گے؟

بیف بریانی گائے کے گوشت سے بنتی ہے، پتا ہے ناں؟

تو کیا ہوگیا یار؟

گائے کو مار دیا ناں، کاٹ دیا ناں، اب کیا اس کی آرتی اتاروں؟ کھاؤ اسے اب میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو؟

تمہیں اس کی پوجا کرنی ہے تو شوق سے کرو، میرے لئے یہ کھانا ہے، گوشت ہے، میں تو کھا رہا ہوں۔

نہیں بھئی میں کیوں کرنے لگا اس کی پوجا؟ میں کون سا گائے کو ماں مانتا ہوں؟

چھوڑو یار کھانے کی طرف دھیان دو۔ کس دور میں جی رہے ہو؟

عجیب انسان ہے یار؟ اپنے مذہب پر ہی تنقید کرتا جا رہا ہے؟

یار یہ میرا مذہب نہیں ہے؟ یہ کوئی نئی پراڈکٹ بیچ رہے ہیں مارکیٹ میں۔ ایسا کچھ نہیں ہے یہ بس جنونیت ہے جو آگے چل کر حیوانیت بن جائے گی۔ اس خطے میں رہنے والے ہم جو لوگ ہیں ہمیں تب تک سکون نہیں آئے گا جب تک ہم کسی چیز میں انتہا کا مبالغہ نہ کرلیں۔

کافی بار مذہب پر نرسما سے بات ہوتی رہتی تھی لیکن وہ ہندومت کو ایسے پیش ہی نہیں کرتا تھا جیسا میں نے پڑھا تھا۔ میری اس کے ساتھ جوں جوں بات ہوتی رہتی مجھے اپنی کم علمی کا احساس ہوتا رہتا۔ شاید یہ کم علمی سے زیادہ علمی بد دیانتی تھی۔ کہ کسی کے مذہب کے متعلق آپ ایسی معلومات دوسروں کو دیں جو اس مذہب کا سرے سے حصہ ہی نہیں۔ بلکہ وہ معاشرتی رسوم و رواج ہیں جنہیں ہم اسلامی اصطلاح میں بدعت کہتے ہیں۔

بریانی کھانے کے بعد نرسما نے مجھے اگلے ہفتے والے دن اپنے ہاں مدعو کیا

کل ہفتہ ہے اور میں شش و پنج میں ہوں کہ نرسما کے ہاں جاؤں یا نہ جاؤں؟

نرسما کے وٹس ایپ پر سٹیٹس لگا ہوا تھا جس میں اس نے پلواما میں اپنے جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ میں اکثر اس کے وٹس ایپ سٹیٹس پر کمنٹ کرتا ہوں لیکن آج شش و پنج میں پڑ گیا کہ میں کیا کمنٹ کروں؟

یہ جو انڈین آرمی کے جوان ہیں یہ تو ظالم ہیں جابر ہیں انہوں نے تو ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں کشمیریوں پر، میں کیسے انہیں شہید کہوں؟

نرسما آج اداس بھی لگ رہا ہے آج اس سے بات چیت بھی نہیں ہوئی۔

بات کیسے کروں اس سے؟ کس موضوع پر بات کروں؟

ایک تو یہ انڈین آرمی۔

لیکن صرف انڈین آرمی ہی کیوں انڈین لوگ بھی تو ایسے ہی ہیں۔ سبھی لوگوں نے کشمیری مسلمانوں کا جینا دوبرش کر رکھا ہے۔ یہ سبھی انڈینز ایسے ہی ہیں۔

لیکن نرسما تو ایسا نہیں سوچتا۔ وہ تو ہر مذہب کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

مجھے یاد ہے نرسما مندر سے پرشاد کی ایک تھیلی لے کر آیا تھا جس میں وہی میوہ جات تھے جو کہ دبئی میں ہم عام دکانوں سے خرید کر کھاتے ہیں۔ وہی کھجور وہی انجیر وہی کشمس وہی کاجو، لیکن میرا دل نہیں کیا اس کھانے کو۔

مجھے بہت اچھے طریقے سے یاد ہے کہ جب پہلی بار میں نرسما کے ساتھ کھانا کھانے میس میں گیا تو اس دن نان ویج میں فرائیڈ چکن بنا ہوا تھا۔ میں نے انگریزی میں پوچھا

Is it Halal؟

اب کھانا پروسنے والا لڑکا بھی ہندو ہی تھا اس بیچارے کو پتا نہیں تھا کہ حلال کا کیا مطلب ہے؟ اور مجھے یہ نہیں پتا تھا کہ انگریزی میں حلال کو کیا کہتے ہیں۔ اب میں نے اسے سمجھانے کے لئے دوبارہ کہا۔

Halal mean۔ ۔ ۔ ۔ ۔ tell me is it Muslim؟

Muslim؟ What are you talking about؟ The chicken؟

How can be a chicken Muslim or Hindu؟

میں تو اسے سمجھا نہیں پایا لیکن وہ مجھے بہت بڑی بات سمجھا گیا۔

نرسما سے کیا بات کروں آج؟ جو ہندو فوجی مارے گئے ہیں کیا ان پر افسوس کروں؟

یار کشمیر میں یہ کم ظلم کرتے ہیں کیا؟ ان کا یہی علاج ہے۔

پر کیا انہی فوجیوں نے ہی کشمیریوں پر ظلم کیا ہے؟ تو کیا ہوا اگر انہوں نے ظلم نہیں کیا تو؟ ہے تو اسی آرمی کے فوجی ناں جو ایسا کرتے ہیں۔

کشمیر ی آزادی چاہتے ہیں ناں؟ تو دے دیں انہیں آزادی

لیکن یہ آزادی نرسما نے تو نہیں دینی ناں؟ میں تو اس سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں کہ کیا بات کروں؟

لیکن نرسما کو کم از کم ان کے متعلق آواز تو اٹھانی چاہیے ناں؟

اندر کی جنگ جاری ہی رہی اور میں چاہ کر بھی نرسما کو کال نہ کر سکا کیوں کہ میرے نزدیک یہ سبھی مرنے والے ہندو جہنمی ہیں اور یہ اسی قابل تھے کہ ایک مجاہد کے ہاتھوں جہنم واصل ہوں۔

آج صبح مجھے نرسما کی کال آئی

وسیم بھائی میرا چھوٹا بھائی کل کشمیر اٹیک میں شہید ہو گیا ہے۔ اس کی ایک ہفتہ پہلے ہی کشمیر میں پوسٹنگ ہوئی تھی۔

کل تک تو حالت خطرے سے باہر تھی آج صبح ملٹری ہاسپٹل مین اس کی شہادت ہوگئی ہے۔

نرسما کی آواز بھیگی ہوئی تھی وہ بولے جا رہا تھا اور میں خالی آنکھوں سے اپنے سامنے دیوار کو دیکھتا جا رہا ہوں۔

کیا کہوں نرسما سے؟

ملک وسیم لیاقت
Latest posts by ملک وسیم لیاقت (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).