سول ملٹری سویٹ مارٹ: باسی لڈو اور شوگر فری جلیبی


\"wisiلڈو ملنے کی پوری امید ہے پر گرمی اور حبس ہی اتنا زیادہ ہے۔ کہ لڈو بھی جوانوں کو ذرا راغب نہیں کر رہے کہ حکومت ہی الٹا دیں۔ میاں کامران نے ادھار پکڑ کر بارہ پندرہ شہروں میں پوسٹر تک لگوا دئیے۔ پر اس سائیں کی ساری رقم بھی ڈوب گئی۔ حکومت وہیں کی وہیں ڈھیٹ بنی بیٹھی ہے۔ جوانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ حکومت الٹانے کا فائدہ ہی کیا۔ ہم نے جب تک بھاگ دوڑ کر ساری کابینہ پکڑ کر تاڑنی ہے۔ اس کھابہ گیر قوم نے مٹھائی کی دکانیں خالی کر دینی ہیں۔ ہمارے حصے میں جو مٹھائی آئے گی وہ تب باسی مہک چھوڑ رہی ہو گی۔

گلاب جامنوں اور موسم کے تیور  اپنے حق میں دیکھ کر نوازشریف بھی ناراض ہو کر بہہ گئے ہیں۔ اچھا خاصا لندن سے لاہور پہنچ گئے تھے۔ اب ٹانگ پکڑ کر دکھا رہے ہیں کہ ایک انچ نہیں ہلتی۔ تب ہی ہلے گی مجھے اسلام اباد لائے گی جب میرے مطالبات مانے جائیں گے۔

 انہوں نے  مطالبات بھی دو دو  اکٹھے کر دئیے۔ انکا پہلا مطالبہ تو یہ تھا کہ کسی نے ان کا پورا انتظار نہیں کیا۔ انہیں آزاد کشمیر میں الیکشن مہم چلانی تھی۔ پنڈی والوں پر انہیں اتنا غصہ تھا کہ الحاق پاکستان کے دن انہوں نے کالا سیاہ یوم منانے کا اعلان کر دیا تھا۔ بڑی مشکل سے انہیں منایا گیا کہ خیر ہے کوئی گل نہیں۔ آزاد کشمیر کی الیکشن مہم ختم ہونے کے بعد آپ کشمیر پر پالیسی بیان دے دینا۔ ٹی وی پر خطاب کر لینا۔ بلاول اور عمران تو گلی گلی جلسہ کر کے خجل ہوتے رہے۔ آپ گھر میں تقریر ریکارڈ کرا کے بازی الٹا دینا۔

میاں صاحب کو آئیڈیا پسند آیا انہوں نے ایک من پسند تقریر کر دی۔ جس کا سارا سیاسی فائدہ اب ان کی پاارٹی کے امیدواروں کو ہو گا۔

ویسے تو آزاد کشمیر کا اپنا آزاد الیکشن کمیشن ہے۔ پر وہاں کا  کا الیکشن کمشنر جتنا مرضی آزاد ہو۔ پاکستان کے وزیر اعظم کو الیکشن رولز کی خلاف ورزی پر پکڑنے تو آنے سے رہا۔ البتہ اگر تلملاہٹ میں اپنے آپ کو خارش وغیرہ کرنا چاہے تو جتنی مرضی کر لے۔ کپتان بیچارے کے ساتھ اس بار سچ مچ والا ہاتھ ہو گیا ہے۔ اب اس کا حق ہے کہ وہ ایک دھرنا دے۔ خیر یہ اس کے اپنے موڈ کی بات ہے۔ اس کی انگلی نے چاہا تو دھرنا دے گا، اور منع کر دیا تو نہیں دے گا۔

پہلا مسلہ تو مٹھائی کے باسی ہونے کے خدشے نے ہی ٹال دیا۔ دوسرا مسلہ کافی اہم تھا۔ نوازشریف ضد کر گئے تھے کہ بس کسی طرح بھی میاں کامران کو پھڑا جائے۔ میاں کامران فیصل آباد کے وہی سائیں جو چیف صاحب کے حق میں پوسٹر لگا بیٹھے تھے۔ چیف صاحب اب آ بھی جاؤ نہ جاؤ قسم کے نعرے لکھوا کر میاں کامران نے اپنے لئے کام ہی دیکھا۔ اب میاں صاحب صحت کی وجہ سے اسے اپنے ہتھ سے تو پانجہ لگانے سے رہے۔ البتہ ان کا یہ پر مسرت تقریب اپنی آنکھوں سے دیکھنے کو دل مچل گیا ہے۔

نوازشریف کا دل کم از کم یہ چاہ رہا  ہے کہ تھانہ گجر سنگھ میں ان سائیں صاحب کا ریمانڈ لائیو ہوتا دیکھیں۔ فرمائیش کتنی مشکل ہے یہ کوئی شہباز شریف سے ہی پوچھے۔

جب میاں صاحب اسلام اباد آنے سے بالکل ہی انکاری ہو گئے تو۔ شہباز شریف کسی نہ کسی طرح چوھدری نثار کو پکڑ کر چیف صاحب کے پاس لے گئے۔ چوھدری صاحب تو اپنے موبائیل پر کینڈی کرش کھیلتے رہے۔ شہباز شریف نے چیف صاحب کا منت ترلا کیا کہ چیف صاحب یہ سائیں کامران ہمیں دے دیں۔ چیف صاحب نے مہربانی فرمائی اور سائیں کامران کو پھڑا دینے کو فوری گلابی سگنل دے دیا۔

چیف صاحب نے باجوہ صاحب سے بعد میں پوچھا کہ یہ سائیں کامران ہے کون۔ باجوہ صاحب نے کہا چیف صاحب مجال ہے کہ اس کا نام سنا ہو۔ آپ کو تو پتہ ہے کہ سارا دن ٹویٹر کے محاز پر جنگ لڑتے میں تھک ٹٹ جاتا ہوں۔ کس کس کا دھیان رکھوں۔ چیف صاحب نے سوچا میں شاید سیر ویر کرتا پھرتا ہوں سارا دن اگلے مورچوں کی۔ باجوہ صاحب نے کہا کہ ہو نہ ہو یہ  کوئی لوک فنکار ہی لگتا ہے۔ شائید نوازشریف کا آپریشن سے دل نرم ہو کر فوک گیت سننے کو کر رہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا بالکل یہ ضرب عضب ہی کی برکت سے نرم ہوا ہے۔ بلکہ تھوڑا ٹلا بھی ہو گیا ہے۔ یہ کہہ کر شہباز شریف اجازت ملنے کی خوشی میں خود تو فوری نکل گئے۔ چوھدری نثار کو کینڈی کرش کھیلتا  وہیں چھوڑ گئے تھے۔ کہ بیٹھا رہ ویسے بھی تم فوج کے ہی افسر لگے ہوئے ہو سول پر۔

چوھدری نثار سارے گھر پورے رکھتے ہیں۔ باجوہ صاحب کی بروقت مدد کی اور چیف صاحب کو بتا دیا کہ یہ میاں کامران ہے آپ کو آنے کا کہہ رہا تھا۔ چیف صاحب نے پوچھا کہ مجھے کہاں بلا رہا تھا۔ چوھدری صاحب نے کہا یہ مجھے بھی نہیں پتہ۔ اب جب پنجاب پولیس تفتیش کرے گی تو سب پتہ لگ جائے گا۔ چوھدری صاحب نے کامیابی سے مٹی وغیرہ ڈال دی تھی۔ اب وہ سوچ رہے تھے کہ اب موقع ہے کہ میں ہزارویں بار پھر رس جاؤں اپنی حکومت سے۔

اس  چوھدری صاحب کی سوچ کے ہی دوران رضوان اختر صاحب کا فون آ گیا۔ انہوں نے چیف صاحب کو بتایا کہ سائیں کامران کی لتریشن ہونے لگی ہے۔ اس کی وجوہات بھی تفصیل سے کھول کھول کر بتا دیں۔ ابھی سب کو غصہ آ ہی رہا تھا یا شاید بھوک لگ رہی تھی۔ شہباز شریف کا فون آ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سائیں کامران کو ہم فیصل آباد رکھیں گے۔ آپ نے بالکل فکر نہیں کرنی وہ مہمان ہے ہمارا۔۔ میاں صاحب کو اس کی بس  اس کی چیکیں سنوائیں گے۔

۔آپ ہماری مشکل سمجھیں پائی جان بس ضد کر بیٹھے ہیں۔ بیمار بھی ہیں۔ کامران کو ہم ہتھ بھی نہیں لگائیں گے۔ آخر ہمارے وزیر اعظم ہیں کچھ تو خیال کرنا ہی ہے انکی ضد کا۔ چیکوں کا کیا ہے وہ تو  میں خود ہی مار لونگا۔ تھری جی ویسے ہی کام نہیں کرتا تو ویڈیو پر نوازشریف لتریشن لائیو دیکھ ہی نہیں سکیں گے۔ اس کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آپ سب لوگ بے فکر رہیں۔ سائیں ہمارا شاہی مہمان ہے۔ یہ اپنا اب نام بھی بدل کر میاں اکبر شیخو رکھے گا۔

سارے افسروں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر کہا  مرو کرو جو دل کرتا ہے۔ سارے دن کے تھکے ہارے افسر جب روٹی کھانے کو بیٹھ گئے۔ اس دوران ٹی وی کی آواز تیز کی تو کپتان گرج رہا تھا کہ پاکستان میں فوج آئی تو لوگ لڈو بانٹیں گے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments