وزیراعظم کا نو بال پر چھکا۔۔۔ مگر شاہ صاحب سلپ میں کیچ آؤٹ


کل 28 فروری 2019 کو نو بال پر کپتان عمران خان نے فرنٹ فٹ پہ آ کے ایک شاندار چھکا مارا تو پورا گلوب تالیوں کی گونج میں جھوم اٹھا۔ مگر آج دوسرے اینڈ پر کھڑے نائب کپتان شاہ محمود قریشی نے جب مخالف بالر کی اندر آتی گیند کو ہڑبڑاہٹ میں کٹ کرنے کی کوشیش کی تو فرسٹ سلپ میں کھڑی سیشما سوراج کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔

جہاں وزیراعظم عمران خان کا بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو حراست میں لئے جانے کے صرف 24 گھنٹوں میں ہی خیرسگالی کے طور پر رہا کرنے کا اقدام قابلِ ستائش ہے، وہیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان نہ صرف حیرت انگیز ہے بلکہ مضحکہ خیز بھی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں ہونے والا او آئی سی کا اجلاس جس میں 57 ممبر ممالک شرکت کر رہے ہیں، اس اجلاس میں ہندوستان بطور اعزازی مہمان بھی مدعو ہے۔ حقائق یہ بتاتے ہیں کہ دنیا میں انڈونیشا اور پاکستان کے بعد مسلمان سب سے تعداد میں ہندوستان میں بستے ہیں۔ اس لحاظ سے اگر بھارت مستقل رکن بننے کی درخواست کرتا ہے تو اس کی یہ درخواست عقلی طور پر نا صرف جائز ہے بلکہ ہندوستانی مسلمانوں کے احساسِ محرومی کا مداوا بھی بن سکتی ہے اور خاص کر کشمیریوں کی آواز اس فورم کے ذریعے ساری دنیا میں پہنچائی جا سکتی ہے۔

ان حالات میں جب خطے میں تناؤ اپنے عروج پر ہے خارجی محاذ پر اپنا موقف سامنے لانے کا ایک اہم موقع جذبات کی رو میں بہتے ہوئے گنوا دیا گیا۔ اب بھارت اس فورم کا استعمال اپنے پروپیگنڈا کے لئے کر سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی صاحب سفارتی اور خارجی امور پر تجربہ رکھتے ہوئے بھی درست انداز میں فیصلہ کرنے کی اہلیت و قابلیت سے عاری نظر آئے۔ پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں سابق صدر زرداری صاحب نے گو جمہوری اقدار کی لاج رکھتے ہوئے ساتھ دیا ہے۔ مگر ان کا مشورہ صائب اور دانشمندی کا عکاس ہے جسے رد کر دیا گیا اور او آئی سی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا۔

اجلاس کے ایجنڈے میں فلسطین کی موجودہ صورتحال اور عرب اسرائیل تنازعے پر امور زیرغور آنے تھے۔ البتہ 14 فروری پلوامہ حملے سے سرجیکل سٹرائیک اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال اور جنگی خدشات کو اس فورم کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کی موجودگی میں عالمی سطح پر اجاگر کیا جاسکتا تھا۔ پاکستان کشمیر میں جاری حریت تحریک اور دہشت گردی کے درمیان فرق کی تشریح کرتے ہوئے امن اور اصل علاقائی حالات کی منظر کشی کرتے ہوئے۔ بالخصوص عالمی اور بالعموم اسلامی دنیا میں اپنا پیغام پہنچا سکتا تھا۔ مگر یہ موقع کھو دیا ہے۔

دوسرا سب سے اہم فائدہ یہ بھی ہوتا کہ جس طرح بھارتی میڈیا جنگ جنگ کھیل رہا ہے اور بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کو سفارتی ماخذ پر جس تنہائی کا سامنا ہے۔ اس فورم کے ذریعے دوست ممالک کی لابی استعمال کرتے ہوئے اس میڈیا وار کا احسن انداز میں جواب دے سکتا تھا۔ اور کچھ نہیں تھا تو دوست ممالک کی اُن کاوشوں کا بھرم ہی رکھ لیا جاتا جو تناؤ کم کرانے میں مدد کر رہے ہیں۔

اجلاس میں شرکت سے معذرت کر کے ہم نے نہ صرف بیان کردہ مواقع ضائع کیے ہیں بلکہ کسی حد تک دوست ملک متحدہ عرب امارات کو بھی ناراض کیا ہے۔ اس معذرت کے اثرات تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر ابھی تو ہم خان کے چھکے پر ہی جھوم رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).