پاکستانی دانشور جاوید بھٹو کو واشنگٹن میں قتل کر دیا گیا


آج پاکستان اور خاص کر سندھ کے اہل علم، اہل فکر، سیاسی، سماجی حلقوں پر یہ خبر بجلی بن کر گری ہے کہ نامور ترقی پسند، قوم دوست دانشور، فلسفی جاوید بھٹو کو گذشتہ رات واشنگٹن میں قتل کر دیا گیا۔ جاوید بھٹو کا تعلق سندھ کے شہر شکارپور سے تھا۔ وہ گذشتہ پندرہ برس سے امریکا میں رہائش پذیر تھے جہاں ان کی بیوی پاکستان کی مایہ ناز صحافی نفیسہ ہود بھائی وائیس آف امریکا میں جاب کرتی ہیں۔ جاوید بھٹو، ملک کے نامور سائنسدان پرویز ہود بھائی کے بہنوئی تھے۔

امریکا کے ٹائم کے مطابق کل دن کے گیارہ بجے جیسے ہی وہ اپنے اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں پہنچ کر گاڑی سے اترے، افریقی امریکن پڑوسی نے ان پر سیدھی پر فائرنگ کرکے ان کو قتل کردیا۔ جاوید بھٹو پندرہ سال سے اسی اپارٹمنٹ میں رہتے تھے اور ان سے نیچے والے فلیٹ میں کئی جرائم میں سزا یافتہ ایک سیاہ فام کی رہائش تھی جو ہر رات نشے میں دھت ہوکر غل غپاڑہ کرتا تھا جس کی شکایت جاوید بھٹو نے لینڈ لارڈ سے کی تھی جس کے نتیجے میں اس سیاہ فام نے ٹکے کی بات پر ایک شاندار، انتہائی تعلیم یافتہ فرد سے کروڑوں لوگوں کو محروم کر دیا۔ پولیس نے لاش تحویل میں لے کر ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

جاوید بھٹو کا تعلق سندھ کے شہر شکارپور سے تھا۔ والد صاحب کے کہنے پر انہوں نے بولان میڈیکل کالج کوئٹہ میں میڈیکل میں داخلہ لیا۔ تعلیم حاصل کرنے کے دوران فلسفہ اور لٹریچر کی طرف رجحان ہونے کے باعث میڈیکل چھوڑ کر جاوید بھٹو نے کراچی یونیورسٹی میں شعبہ فلسفے میں داخلہ لیا۔ اس دوران کراچی میں وہ سندھی لینگویج ٹیچر بھی رہے۔ مزید تعلیم کے لئے وہ بلغاریہ چلے گئے جہاں سے فلسفہ میں ہی ایک اور ماسٹرس کی ڈگری لی اور واپس آکر سندھ یونیورسٹی جامشوروہ میں شعبہ فلسفے میں استاد کے فرائض انجام دیے۔ اور چھہ، سات سال سندھ یونیورسٹی کے فلسفے ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین رہے۔

یہ ہی وہ وقت تھا جس نے جاوید بھٹو کو ان کے منفرد لیکچرز کی وجہ سے سندھ بھر میں مقبول بنا دیا۔ جاوید بھٹو ڈی ایس ایف میں بھی سرگرم رہے اور ساتھ ہی رسول بخش پلیجو کے ساتھ عوامی تحریک میں سرگرم رہے۔ وہ مطالعے کے انتہائی شوقین تھے اور ان کے ساتھ بحث میں کمال کا مزہ آتا تھا۔

جاوید بھٹو کے جسد خاکی کو ان کی شریک حیات نفیسہ ہود بھائی پاکستان لانے کی کوشش کر رہی ہیں اور جیسے ہی وہ پاکستان پہنچیں گے اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کو شکارپور میں دفنایا جاتا ہے، سندھ یونیورسٹی جامشورو میں یا پھر کراچی میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).