مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے


مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے۔ اے اے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

کل سر پر دوپٹہ اوڑھ کر بجلی والے ہیڑ کے سامنے بیٹھے ہوئے بہت جذب سے گا رہی تھی۔ گھر کے بچوں نے سن کر خوب لطف لیا کہ بیٹھے بٹھائے بظاہر سلجھی ہوئی سنجیدہ سی پھوپھی کو کیا سوجھی کہ باقاعدہ راگ الاپنے لگی۔ ابھی میرا من تو مزید جنگی ترانے گانے کو تھا۔ لیکن یہ نئی پود کیا جانے کہ جب دل و دماغ جذبہ حب الوطنی سے لبریز ہو تو اظہار کے لئے سب سے محفوظ اور آسان طریقہ یہی ہے۔

لہذا گانے کے آئیڈیا کو موقوف کرتے ہوئے فیس بک کی طرف متوجہ ہو گئی۔ فیس بک پر ہر عمر، رنگ نسل، کے مجاہد، غازی اور یہاں تک کے شہید ( کیونکہ شہید مرا نہیں کرتے جناب) بھی موجود تھے۔ بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی تھیں۔ کوئی حکومت اور فوج کی معاملہ فہمی کی تعریف کر رہا تھا تو کوئی بزدلی کا فتوی لئے کھڑا تھا کوئی اس اعتماد سے فوج کو تیر بہدف جنگی حربوں سے متعارف کروا رہا تھا کہ اگر اعلی عسکری قیادت پڑھ لے تو کاکول کی دو سال کی ٹریننگ کو وقت اور وسائل کا ضیاع تصور کرتے آئندہ سے انہیں صاحب کی فیس بک پوسٹس سے فوجیوں کی تربیت کروائیں۔

خفیہ جوہری آلات جنگ کی تنصیبات کی تفصیلات سوشل میڈیا پر پڑھ کر ”اسٹریٹجک پلانز ڈویژن فورس“ (SPD ) کے عہدے داران سر پیٹنے پر مجبور ہو گئے ہوں گے۔ پبلک پوسٹس پر باقاعدہ گالم گلوچ کا الگ ہی سلسلہ جاری تھا۔ ہم نے بھی خسب توفیق اپنا حصہ ڈالا اور فون ایک طرف رکھ دیا۔ ٹیلیویژن پر لائیو خبریں، تبصرے، مباحثے اور تجزیوں کی بھرمار تھی۔ اس پریشانی کے ماحول میں بھی کچھ چینلز ”سب سے پہلے“ خبر عوام الناس تک پہنچانے کا کریڈٹ لینے کے چکروں میں نظر آئے۔

البتہ وزیراعظم اور ”DG ISPR“ کی گاہے بگاہے پریس کانفرنس اورقوم کو ہر طرح کی کارروائی سے آگاہ کرنے کی ادا خوب بھائی۔ خکومت اور اپوزیشن کو ملکی سالمیت اور مفاد کے لئے ایک ایجنڈے پر مقفق دیکھ کر دل کو تقویت ملی۔ مگر دشمن کی ہٹ دھرمی اور انسانی جانوں کی قیمت پر سیاست چمکانے کی ہوس، سے دل خوف زدہ ہے۔ میرے وطن کے بانکے سجیلے سپاہی (ماشا اللہ ) ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان قربان کرنے کے جذبے کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔

راتوں کو جنگی طیاروں کی شہروں پر پروازیں، در و دیوار کو لرزا دیتی ہیں۔ اپنے ہونے کا پتہ دیتی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ دشمن کبھی بھی اپنے گندے ارادوں میں کامیاب نہیں ہو گا۔ انشا اللہ۔ آصف غفور نے کتنی خوبصورت بات کہی ہے کہ ”جنگ میں کسی کی ہار یا جیت نہیں ہوتی البتہ انسانیت ہار جاتی ہے“ لہذا مودی کی ”مردودی“ سے بچے رہنے کی خصوصی دعا کیجیئے۔ اللہ تعالی ہمارے ملک کو اپنی خفظ و امان میں رکھے۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).