خوشونت سنگھ کے زندگی کے بارے میں بارہ اصول


خوشونت سنگھ کا شمار ایک بہترین مصنف۔ کالم نگار۔ ایڈیٹر اور سیاستدان کے طور پر ہوتا ہے۔ ہندوستان ٹائمز۔ نیشنل ہیرالڈ اور السٹریڑڈ ویکیلی آف انڈیا کے ایڈیٹر رہے۔ بہت ساری کتابوں کے مصنف ہیں جن میں I shall not have to Nigatingal، Train to Pakistan اور دہلی کلاسک میں شمار ہوتے ہیں۔ 95 سال کی عمر میں انہوں نے اپنا آخری ناول 2010 The Sunset clubمیں دنیا کی مشہور پبلشنگ کمپنی پنگیوین بکس نے شائع کیا۔

ان کی اپنی خود نوشت سوانح عمری 2002 Truth، Love and little Maliceمیں پنگیوین بکس نے ہی شائع کی تھی۔ 1980 سے لے کر 1986 تک ممبر پارلیمنٹ رہے۔ انڈیا کے سارے ہی بڑے ایوارڈ سے ان کو نوازا گیا۔ ان کو 1974 میں بھارت کے بڑے ایوارڈ۔ ”پدما بھوشن“ دیا گیا۔ جو انہوں نے ہندوستان کا سکھوں کے خلاف ایکشن میں 1984 میں گولڈن ٹیمپل پر فوج کے حملہ پر حکومت کو واپس کر دیا۔ 2014 میں ان کا 99 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ اپنی آخری کتاب ”میری زندگی کا سبق“ ”The lessons of my life“ میں انہوں نے اپنی خوشحال اور لمبی زندگی گزارنے کے بارہ اصول لکھے ہیں۔ جن پر عمل کر کے ایک اچھی اور صحت مند زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق آدمی کے جینز اس کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

1۔ اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے کھیلوں میں دلچسپی لیں اور گولف، بیڈمینٹن، تیراکی اور پیدل سیر صحت کے لئے کافی ضروری ہے۔

2۔ اگر آپ ورزش وغیرہ نہیں کرتے تو دن میں ایک دفعہ اپنے جسم کا مساج کریں۔ اچھی طرح سے آپ کے جسم کا دوران خون بہتر ہو گا۔

3۔ کھانے میں احتیاط کریں۔ کم کھانے کا اصول اپنائیں۔ اپنے دن کا آگاز فروٹ جوس سے کریں۔ امرود کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ میں نے ساری زندگی 6:30 بجے ناشتہ۔ تین بجے سے پہلے دوپہر کا کھانا۔ 7 بجے ڈرنک کے بعد۔ 8 بجے رات کے کھانے کا شیڈول برقرار رکھا۔

4۔ شام کو مالٹ وسکی کا ایک پیگ آپ کی صحت کے لئے بہت کارآمد ہے۔

5۔ شام کو کھانا ہمیشہ خاموشی سے تناول کریں اور کھانے میں اعتدال رکھیں۔ زیادہ کھانے سے پرہیز کریں۔

6۔ کھانے میں گوشت اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔ چورن کا استعمال آپ کے نظام ہضم کو بہتر رکھے گا۔

7۔ کبھی بھی قبض نہ ہونے دیں۔ اس کے لئے مختلف ادویات دستیاب استعمال کریں۔

8۔ اپنا بینک بیلنس صحت مند رکھیں جو کہ آپ کے ذہنی سکون کے لئے بہت ضروری ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ کے پاس کروڑوں ہی ہوں۔ لیکن اتنے ضرور ہوں کہ آپ ایک اچھی اور صحت مند زندگی گزار سکیں۔

9۔ اپنے غصے پر قابو رکھیں۔ اپنے آپ پر بھی قابو رکھیں۔ مسکرانے کی عادت ڈالیں۔

10۔ کبھی بھی جھوٹ نہ بولیں۔

11۔ فیاضی سے لوگوں کی مدد کریں۔ یہ آپ کی روح کو سکون دے گی۔ آپ نے سب کچھ ساتھ لے کر نہیں جاناعبادت کے علاوہ۔

12۔ اپنے آپ کو ہر وقت مصروف رکھیں۔ باغبانی۔ میوزک سے دل بہلائیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ کھیلیں اور ان کے دوست بنیں۔ جسمانی اور ذہنی

طور پر ان کی مدد کریں۔ ضرورت مند کی خدمت کریں۔

اس کتاب میں جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے مختلف واقعات اور گزرے ہوئے لمحات کو بیان کیا ہے۔ اپنے پسندیدہ شاعر فیض احمد فیض کی دو غزلیں ”رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی“ اور ”مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ“ انگریزی ترجمے کے ساتھ درج کی ہیں۔ موت کے بارے میں پہلے پہلے اپنے خوف کا اظہار کیا ہے۔ دو تین بڑے مذہبی گروؤں سے ملاقات میں اس کا ذکر کیا جنہوں نے مشورہ دیا کہ موت سے ڈرنے کے بجائے اس کا سامنا کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انہوں نے خوشیوں کی محافل میں جانا کم کر دیا۔ لیکن جنازہ اور اموات میں اکثر جانا رہا۔ بلکہ اکثر وہ قبرستان اور شمشان گھاٹ میں میتوں میں شریک ہو ا۔ میں نے اپنی موت کے بارے میں بیس سال کی عمر میں لکھا۔ جو میری کہانیوں کی کتاب Posthumous میں چھپا۔ کتاب کے آخر میں وہ رقم طراز ہیں۔

”اگست میں 98 سال کا ہو گیا ہوں۔ اپنی صحت کو دیکھتے ہوئے میں سوچتا ہوں کہ میں کوئی اور کتاب نہیں لکھ سکوں گا۔ بلکہ پچاس سال سے جاری ہفتہ وارکالم لکھنے کا سلسلہ بھی اب بند ہو گیا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اب میں مرنا چاہتا ہوں۔ زندگی میں جو کچھ میں چاہتا تھا حاصل کر لیا ہے۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ لوگ مجھے اچھے طور پر یاد رکھیں۔ میں نے اپنا کہتہ بھی تیا ر کر لیا ہے۔ ”

۔ ”خوشونت وہ ہے جس نے نہ خدا کو اور نہ ہی کسی بندے کومعاف کیا ہے۔ اپنے آپ کو اس کی یاد میں آنسو بہا کر یاد نہ کریں۔ غلیظ چیزیں لکھنے میں وہ ایک ماہر تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ مر گیا ہے۔ ”SON OF A GUN


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).