ویمن ڈے


ویمن ڈے مغرب کی اختراع ہے جو آج تر قی پذیر ممالک میں بھیڑ چال کے طور پہ منایا جاتا ہے

۔ وہ مغرب جہاں عورت کو قانون کے نام پہ مردوں کے برابر حقوق دیے گئے اور ہر میدان میں مردوں کے شانہ بہ شانہ جگہ دی گئی وہاں ویمن ڈے کا نعرہ لگا نا اس کو منانا سمجھ میں آتا ہے لیکن پاکستان جیسا ملک جہاں عورت کی حیثیت نچلے طبقے میں جانور کی سی ہے جس کا مقصداولاد نر ینہ کی پیدائش اور معاشی جدوجہد میں شمولیت سمجھی جاتی ہے۔

وہاں مغربی تعلیم تو بہت دور کی بات دینی تعلیم و تربیت کا خانہ بھی خالی نظر آتا ہے یہی وجہ اخلاقیات سے عاری جرائم میں مشغولیت کا سبب ہے

۔ اب اگر متوسط طبقے کو دیکھیں تو یہاں کچھ معاملہ بہتر ہے خواتین کی تعلیمی سطح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور امیر طبقہ کی خواتین کو آزادی حاصل ہے جس کی ایک بڑی وجہ ماڈرن کہلانے کا جنون ہے اور عورت کے انفرادی حالت بہت بہتر ہے اور وہ ویمن ڈے کا نعرہ لگانے میں حق بجانب دکھائے دیتے ہیں۔ لیکن اس طبقے کی مقدار آٹے میں نمک کے برابر ہے عورت کی حالت سنوارنے کے لیے آج بھی ذہنیت بدلنے کی ضرورت ہے۔ عورت جنسی زیادتی، کاری، تشدد، تیزاب گردی، قتل، ونی اور اس جیسے بے شمار جرائم کا نشانہ بنتی ہے،

۔ ہر قدم پہ عورت کو ہراساں کیا جاتاہے وہ پڑھی لکھی ہو یا ان پڑھ۔ عورت کا سب سے بڑا ناکردہ گناہ اُس کا عورت ہو نا ہے۔

دین اسلام نے عورت کو اس معاشرے میں مقام دیا تھا جہاں عورت ذلت کی انتہا پر تھی۔ ان حالات میں ایسا مقام بہت ہی انقلابی تھا۔ خواتین کو پیغمبر محمد صل للہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں ادائیگی نماز کے لیے آنے کی اجازت دی۔

غزوات میں صحابہ کی شانہ بہ شانہ صحابیات تھیں۔ قیصر و کسری کی فتوحات ہو یا جہاد اسلام کا کوئی بھی معرکہ یہ مسلمان خواتین ہر جگہ ہر قدم پہ غاز یوں کا حو صلہ بڑھاتی، پانی پلاتی زخموں پہ مر ہم لگاتی نظر آتیں

۔ آج ہمارا معاشرہ اسلامی تعلیمات سے بہت دور ہے۔ ہندوانہ ذہنیت سے متاثر ہے اور مغربی تقلید کا شکار ہے ایسے معاشرے میں ویمن ڈے منانے سے زیادہ بہتر خواتین کے فلاح کے لیے اقدامات کر نا ہے۔ مضبوط عورت مضبوط ماں بن سکتی ہے اور معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار بہتر طور ہر ادا کر سکتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).