لفظ میراثی اور ہمارا سماج


کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ میں ریڈیو پر ایک پروگرام کی کی میزبانی کرتا تھا۔ جس کا نام تھا ”میرا ورثہ میری میراث“ اس شو میں ہم ہر شعبہ زندگی سے وابستہ ان نوجوانوں کو بلاتے تھے جو ہماری دھرتی کہ ان فنون و ہنر کو لے کر آگے بڑھ رہے تھے جو کہ ختم ہو رہے ہیں اور بطور قومی ورثہ ان کو سمبھالنا ضروری ہے۔ اپنے ہر شو میں لفظ ”میراث“ کے حوالے سے میں سننے والوں کی توجہ اس طرف ضرور دلاتا رہا کہ ہمارے معاشرے میں لفظ میراثی کو ایک خاص سوچ کے پیرائے میں لے کر تمسخر، مذاق، اور طنز بنا دیا گیا ہے جو کہ اصلاح طلب نکتہ ہے مگر شاید اس پہلو کو اجاگر کرنے اور اس تاثر کو بہتر کرنے کے لئے کوئی ایک پروگرام کافی نہیں رہا۔

بطور عوام اب ہم اس غلطی کو ایک میوزیکل نعرے کے طور پر مزید ہوا دے رہے ہیں جس کی نشاندہی ضروری ہے کہ میراثی لفظ، میراث سے نکلا ہے، وراثت کو سنبھالنا یعنی وارث ہونا۔ محض جائیداد کا نہیں بلکہ، اپنی خاندانی روایات یا پرکھوں کے رواج، ہنر اور پیشوں کو لے کہ آ گے چلنے والا۔ ہمارے ہاں صرف گانے والوں کو میراثی کہہ ان کو حقارت کے معنوں میں پرکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے، حیرت ہے کہ جو لوگ اپنے بڑوں کے مربعوں اور جاگیروں پر فخر کرتے نہیں تھکتے انہیں کوئی میراثی نہیں کہتا حالانکہ زمین، جائیداد، جاگیر وراثت ہی ہیں اور ان کے وارث میراثی ہی ہوئے۔

تفہیم کے معنوں میں وراثت رکھنے والے، موجودہ سماجی تناظر میں مزید وضاحت کی جائے تو ہر وہ شخص جو اپنا پیشہ اپنے آ باء و اجداد کے طریقے اور خاندانی ہنر پر اپنائے اور بطور میراث لے کر آگے چلے وہ میراثی ہے، مثلآ حکیم صاحب کا بیٹا اور پھر پوتا بھی حکیم ہے تو وہ میراثی حکیم ہوا، کوئی ڈاکٹر، انجں نیرز کی فیملی میں نسل در نسل ڈاکٹر انجینئر ہیں تو وہ میراثی ڈاکٹرز اور انجینئرز ہوئے، اسی طرح دیگر شعبے اور پیشے ہیں، ہر وہ شخص میراثی ہے جو کسی بھی شعبہ زندگی میں خاندانی ہنر پس منظر کو لے کہ آگے بڑھے اور اگلی نسلوں کو منتقل کرے۔

سو ”میراثی“ لفظ محض ایک شرمندگی، مذاق، یا گالی نہیں نہ یہ کوئی الگ سی قوم“ قبیلہ، یا نسل بلکہ یہ تو ایک فخر ہے وہ فخر جو آپ کو باپ دادا کی جائداد پر ہوتا، علم و دانش پر ہوتا، اس لفظ کو محض گائیکی کے ساتھ جوڑ کہ تمسخر اڑانا سراسر لاعلمی ہے۔ اس اصطلاح کے حوالے سے معاشرے کی اصلاح ضروری ہے کہ میراث، وراثت، وارث، میراثی یہ لفظ باعث شرمندگی لفظ نہیں۔

سو میرے خیال میں عظیم ہیں وہ لوگ جو اپنی ثقافت، روایات، ہنر، کے کہ آگے چلتے ہیں اور میراث کو زندہ رکھتے ہیں، چاہے وہ ظروف سازی سے جڑے ہوں، گائیکی سے جڑے ہوں، علم و ادب یا طب سے جڑے ہوں۔ سو بہتر ہے کہ یا تو ہم وراثت، ورثہ، میراث، وارث، جیسے لفظ بھی تضحیک کے لئے استعمال کریں یا پھر میراثی لفظ کو بھی بطور طنز، یا گالی کے معنوں میں نہ لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).